الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


معجم صغير للطبراني کل احادیث (1197)
حدیث نمبر سے تلاش:

معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الرِّقَاقِ
دلوں کو نرم کرنے کا بیان
41. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 1025
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زِيَادٍ الشَّيْبَانِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا سَلامُ أَبُو الْمُنْذِرِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لا تَأْخُذَنِي فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لائِمٍ، وَأَنْ أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلُ مِنِّي، وَلا أَنْظُرُ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقِي، وَأَوْصَانِي بِحُبِّ الْمَسَاكِينِ وَالدُّنُوِّ مِنْهُمْ، وَأَوْصَانِي بِقَوْلِ الْحَقِّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا، وَأَوْصَانِي بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنْ أَدْبَرَتْ، وَأَوْصَانِي أَنْ لا أَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا، وَأَوْصَانِي أَنْ أَسْتَكْثِرَ مِنْ قَوْلِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ، فَإِنَّهَا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَلامٍ، إِلا عَفَّانُ، وَابْنُ عَائِشَةَ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کسی اچھے کام میں رکاوٹ نہ بنے، اور میں اپنے سے پست آدمی کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے اونچا ہے اسے نہ دیکھوں، اور مجھے مساکین کے ساتھ محبت کرنے اور ان کے قریب ہونے کی وصیت فرمائی۔ اور مجھے سچ کہنے کی وصیت کی اگرچہ کڑوا ہو، اور مجھے صلہ رحمی کا حکم دیا اگرچہ وہ پیٹھ پھیر لے، اور یہ وصیت کی کہ میں کسی سے کچھ بھی سوال نہ کروں، اور یہ کہ میں زیادہ تر «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ» پڑھوں، کیونکہ یہ جنّت کے خزانوں میں سے ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 361، 449، 820، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3133، 4188، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5509، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3825، 4218، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17784، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21693، والحميدي فى «مسنده» برقم: 130، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4259، 4721، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 758، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3442
قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح غير سلام أبي المنذر وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 265)»

حكم: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1026
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الأَنْمَاطِيُّ أَبُو الْعَبَّاسِ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ جُنَادٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَفَّافُ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكَرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"اغْدُ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا، أَوْ مُسْتَمِعًا، أَوْ مُحِبًّا، وَلا تَكُنِ الْخَامِسَ فَتَهْلَكَ"، قَالَ عَطَاءُ بْنُ مُسْلِمٍ: فَقَالَ لِي مِسْعَرٌ: زِدْتَنَا خَامِسَةً لَمْ تَكُنْ عِنْدَنَا، وَقَالَ: وَالْخَامِسَةُ أَنْ تَبْغُضَ الْعِلْمَ وَأَهْلَهُ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ خَالِدٍ، إِلا عَطَاءٌ، وَلَمْ يَرْوِهِ أَيْضًا عَنْ مِسْعَرٍ، إِلا عَطَاءٌ، تَفَرَّدَ بِهِ عُبَيْدُ بْنُ عَبَّادٍ
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم صبح کو نکلو تو یا عالم ہو، یا متعلم و علم سکھانے والے ہو، یا سننے والے، یا دوستی رکھنے والے بنو، پانچویں قسم کے آدمی نہ بننا ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 3626، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 6116، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5171، والطبراني فى «الصغير» برقم: 786، ضعیف الجامع برقم: 981، وقال الشيخ الألباني: موضؤع
قال الهيثمي: رجاله موثقون، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 122)»

حكم: موضوع

42. مسلمانوں کے راستوں پر گندگی پھیلانے کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 1027
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَيَّانَ أَبُو بَكْرٍ الْبَاهِلِيُّ ، بِبَغْدَادَ، وَمُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالا: حَدَّثَنَا كَامِلُ بْنُ طَلْحَةَ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لأَبِي هُرَيْرَةَ :" قَدْ أَفْتَيْتَنَا فِي كُلِّ شَيْءٍ، يُوشِكُ أَنْ تُفْتِيَنَا فِي الْخَرَءِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ سَلَّ سَخِيمَةً عَلَى طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمُسْلِمِينَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةُ وَالنَّاسُ أَجْمَعِينَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ
سیدنا محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں: کسی شخص نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تو نے ہمیں ہر چیز میں فتویٰ دے رکھا ہے، قریب ہے کہ پاخانہ کرنے میں بھی ہمیں فتویٰ دینے لگیں گے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: جو شخص پاخانہ اور پلیدی مسلمانوں کے کسی راستے میں کرے گا، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 670، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 475، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5426، والطبراني فى «الصغير» برقم: 811
قال الهيثمي: فيه محمد بن عمرو الأنصاري ضعفه يحيى بن معين ووثقه ابن حبان وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 204) برقم: 1002»

حكم: إسناده ضعيف

43. لمبی عمر کے ساتھ اچھے اعمال کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1028
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَعْلَمُ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، وَحُمَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ رَجُلا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،"أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟، قَالَ: مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ، قَالَ: وَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ، قَالَ: مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يُونُسَ، إِلا حَمَّادٌ
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کونسا آدمی سب سے بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو۔ اس نے کہا: اور برا کون ہے؟ فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 818، وله شواهد من حديث عبد الله بن بسر بن أبى بسر القيسي، فأما حديث عبد الله بن بسر بن أبى بسر القيسي أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2329، قال الشيخ الألباني: صحيح وأحمد فى «مسنده» برقم: 17956، قال شعيب الارناؤط: حسن صحيح الجامع برقم: 3297»

حكم: صحيح

44. حکمِ الٰہی پر قائم رہنے والے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کی مثال کا بیان
حدیث نمبر: 1029
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّاسِبِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ النِّبْلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُهَلَّبُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ بَيَانٍ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"مثل الْمُدَاهِنِ فِي أَمْرِ اللَّهِ وَالْقَائِمِ فِي حُقُوقِ اللَّهِ كَمَثَلِ قَوْمٍ رَكِبُوا سَفِينَةً فَأَصَابَ رَجُلٌ مِنْهُمْ مَكَانًا، فَقَالَ: يَا هَؤُلاءِ، طَرِيقُكُمْ وَمَمَرُّكُمْ عَلِيُّ، وَإِنِّي ثَاقِبٌ ثُقْبًا هَا هُنَا فَأَتَوَضَّأُ مِنْهُ وَأَسْتَقِي مِنْهُ وَأَقْضِي فِيهِ حَاجَتِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: فَإِنْ هُمْ تَرَكُوهُ هَلَكَ وَأَهْلَكَهُمْ، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ نَجَا وَنَجَوْا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ، إِلا شُعَيْبُ بْنُ الصَّفَّارِ، تَفَرَّدَ بِهِ مُهَلَّبُ بْنُ الْعَلاءِ
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے معاملے میں مداہنت کرنے والے اور اللہ کے حقوق قائم کرنے والے کی مثال اس قوم کی طرح ہے جو ایک کشتی میں بیٹھے تو ایک آدمی کو ایک جگہ مل گئی اور وہ کہنے لگا: یہ تمہارا راستہ ہے اور مجھ پر سے تمہاری یہ گزرگاہ ہے، میں یہاں ایک سوراخ کر لوں گا پھر اس سوراخ سے وضو کر لوں گا اور وہاں سے پانی بھی لے لوں گا، اور اس طرح اپنی ضرورت پوری کرلوں گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر انہوں نے اسے چھوڑ دیا کہ وہ سوراخ کر لے تو وہ خود بھی ہلاک ہو جائے گا اور انہیں بھی ہلاک کر دے گا۔ اور اگر انہوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو وہ بھی نجات حاصل کرے گا اور وہ سارے بھی بچ جائیں گے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2493، 2686، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 297، 298، 301، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2173، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20245، 21451، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18652، والحميدي فى «مسنده» برقم: 946، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2762، 8517، 9310، والطبراني فى «الصغير» برقم: 849، والبزار فى «مسنده» برقم: 3248»

حكم: صحيح

45. اولاد سے رحم کرنے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بیان
حدیث نمبر: 1030
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، يَزْدَادَ، التُّوزِيُّ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَسَدِيُّ كُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا خَدِيجُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا ابْنَاهَا، فَسَأَلَتْهُ، فَأَعْطَاهَا ثَلاثَ تَمَرَاتٍ، لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ تَمْرَةٌ، فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ تَمْرَةً، فَأَكَلاهَا، ثُمَّ نَظَرَا إِلَى أُمِّهِمَا، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ نِصْفَيْنِ، وَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نِصْفَ تَمْرَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: قَدْ رَحِمَهَا اللَّهُ بَرَحْمَتِهَا ابْنَيْهَا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، إِلا خَدِيجٌ، وَلا يُرْوَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کے دو بیٹے بھی تھے، اس نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین کھجوریں دیں، گویا ان تینوں کے لیے ایک ایک کھجور تھی، اس نے اپنے بیٹوں کو ایک ایک کھجور دی۔ انہوں نے وہ کھا لیں، پھر وہ دونوں اپنی ماں کی طرف دیکھنے لگے تو اس نے تیسری کھجور پھاڑ کر دونوں میں نصف نصف بانٹ دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹوں پر رحم کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس عورت پر بھی رحم کر دیا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 2715، والطبراني فى «الصغير» برقم: 850، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق رضي الله عنهما، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1418، 5995، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2630، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1915، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3668، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24689
قال الهيثمي: وفيه خديج بن معاوية الجعفي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 158)»

حكم: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح

46. عقل مند مومن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بیان
حدیث نمبر: 1031
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ أَبُو يُوسُفَ الْقَلُوسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الرُّومِيُّ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"أَنَا الشَّاهِدُ عَلَى اللَّهِ أَنْ لا يَعْثُرَ عَاقِلٌ إِلا رَفَعَهُ، ثُمَّ لا يَعْثُرَ إِلا رَفَعَهُ، ثُمَّ لا يَعْثُرَ إِلا رَفَعَهُ، حَتَّى يَصِيرَ إِلَى الْجَنَّةِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَلا عَنْهُ إِلا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الرُّومِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو يُوسُفَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ پر یہ گواہی دیتا ہوں کہ عقل مند شخص جب لغزش کھائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اور اونچا کرتا ہے، پھر جب وہ پھسلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اونچا کرتا ہے، پھر اگر وہ پھسل جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو بلند فرماتے ہیں یہاں تک کہ جنّت میں داخل ہوجاتا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1031]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6083، والطبراني فى «الصغير» برقم: 852، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:2345
قال الهيثمي: فيه محمد بن عمر بن الرومي وثقه ابن حبان وضعفه جماعة وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 29)»

حكم: إسناده ضعيف

47. یعقوب علیہ السلام کا بیان
حدیث نمبر: 1032
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَاهِيُّ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِيُّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"كَانَ لِيَعْقُوبَ عَلَيْهِ السَّلامُ أَخٌ مُؤَاخًى، فَقَالَ لَهُ ذَاتَ يَوْمٍ: يَا يَعْقُوبُ، مَا الَّذِي أَذْهَبَ بَصَرَكَ؟ مَا الَّذِي قَوَّسَ ظَهْرَكَ، فَقَالَ: أَمَّا الَّذِي أَذْهَبَ بَصَرِي فَالْبُكَاءُ عَلَى يُوسُفَ، وَأَمَّا الَّذِي قَوَّسَ ظَهْرِي فَالْحُزْنُ عَلَى ابْنِي بِنْيَامِينَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَقَالَ: يَا يَعْقُوبُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُقْرِئُكَ السَّلامَ، وَيَقُولُ لَكَ: أَمَا تَسْتَحِي أَنْ تَشْكُونِي إِلَى غَيْرِي؟ فَقَالَ يَعْقُوبُ: إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَشْكُو يَا يَعْقُوبُ، ثُمَّ قَالَ يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلامُ: أَيْ رَبِّ، أَمَا تَرْحَمُ الشَّيْخَ الْكَبِيرَ، أَذْهَبْتَ بَصَرِي، وَقَوَّسْتَ ظَهْرِي، فَارْدُدْ عَلَيَّ رَيْحَانَتِي يُوسُفَ أَشُمُّهُ شَمَّةً قَبْلَ الْمَوْتِ، ثُمَّ اصْنَعْ بِي يَا رَبِّ مَا شِئْتَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَقَالَ: يَا يَعْقُوبُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلامَ، وَيَقُولُ لَكَ: أَبْشِرْ، وَلْيَفْرِحْ قَلْبُكَ، فَوَعِزَّتِي وَجَلالِي لَوْ كَانَا مَيِّتَيْنِ لَنَشَرْتُهُمَا لَكَ، فَاصْنَعْ طَعَامًا لِلْمَسَاكِينِ، فَإِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الْمَسَاكِينُ، وَتَدْرِي لِمَ أَذْهَبْتُ بَصَرَكَ، وَقَوَّسْتُ ظَهْرَكَ، وَصَنَعَ إِخْوَةُ يُوسُفَ بِيُوسُفَ مَا صَنَعُوا، لأَنَّكُمْ ذَبَحْتُمْ شَاةً، فَأَتَاكُمْ فُلانٌ الْمِسْكِينُ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَمْ تُطْعِمُوهُ مِنْهَا، وَكَانَ يَعْقُوبُ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا أَرَادَ الْغِذَاءَ أَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى أَلا مَنْ كَانَ صَائِمًا مِنَ الْمَسَاكِينِ فَلْيُفْطِرْ مَعَ يَعْقُوبَ"، لا يُرْوَى عَنْ أَنَسٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعقوب علیہ السلام کا ایک منہ بولا بھائی تھا، اس نے ایک دن یعقوب علیہ السلام سے کہا: یعقوب! تمہاری نظر کیوں چلی گئی اور پیٹھ ٹیڑھی کیوں ہوگئی؟ انہوں نے کہا: یوسف علیہ السلام پر رونے سے میری نظر جاتی رہی اور اپنے بیٹے بنیامین کے غم نے میری پیٹھ ٹیڑھی کر دی۔ اسی وقت جبریل علیہ السلام آگئے اور کہنے لگے: اے یعقوب علیہ السلام! اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کہتے ہیں۔ اور کہتے ہیں: کیا تم حیا محسوس نہیں کرتے کہ میری شکایت میرے علاوہ اور لوگوں سے کر رہے ہو، تو یعقوب علیہ السلام کہنے لگے: «﴿إِنَّمَا أَشْكُوْ بَثِّيْ وَحُزْنِيْ إِلَى اللّٰهِ﴾» یقیناًً میں اپنے دکھ اور غم کی شکایت صرف اللہ تعالیٰ کی طرف کرتا ہوں۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: اے یعقوب! آپ جس کی طرف شکایت کرتے ہیں اس کو اللہ تعالیٰ اچھی طرح جانتے ہیں۔ پھر یعقوب علیہ السلام کہنے لگے: اے میرے رب! کیا تم بڑے بوڑھے پر رحم نہیں کرتے، اے اللہ تعالیٰ! تو نے میری نظر لے لی، میری پیٹھ ٹیڑھی کر دی، تو میرا پھول یوسف مجھے واپس دے دے تاکہ میں اس کو اپنی موت سے پہلے سونگھ لوں، اے اللہ! پھر جو سلوک مجھ سے کرنا چاہو کرلینا۔ پھر جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے: یعقوب! اللہ تعالیٰ تمہیں سلام کہتے ہیں اور یہ ارشاد فرماتے ہیں: خوش ہوجاؤ اور تمہارا دل خوش ہو جائے، مجھے میری عزت اور جلال کی قسم ہے اگر وہ دونوں مر بھی گئے ہوتے تو میں ضرور انہیں تمہارے لیے زندہ کر دیتا۔ اب تم مساکین کے کھانے کا انتظام کرو کیونکہ مجھے سب سے پیارے بندے مساکین ہیں اور تم جانتے ہو تیری نظر کیوں لے لی تھی، اور تیری پیٹھ کیوں ٹیڑھی کر دی تھی، اور یوسف کے بھائیوں نے جو کچھ بھی کہا وہ کیوں کر دیا، کیونکہ تم نے ایک بکری ذبح کی تو تمہارے پاس مسکین آیا حالانکہ وہ روزہ دار تھا تو تم نے اسے کھانا نہیں دیا۔ اور یعقوب علیہ السلام اس کے بعد جب صبح کا کھانا کھانے کا ارادہ کرتے تو ایک منادی کرنے والا بھیجتے جو یہ منادی کرتا کہ اگر مساکین سے کوئی شخص روزہ دار ہے تو وہ آئے اور یعقوب علیہ السلام کے ساتھ روزہ افطار کرے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3348، 3349، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 3453، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6105، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 857
قال ابن عدي: وهذان الحديثان بهذا الإسناد باطلان، الكامل في الضعفاء: (7 / 567)»

حكم: إسناده ضعيف

48. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے لیے خوشی کا بیان
حدیث نمبر: 1033
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يَزِيدَ الْقَصَّاصُ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا دِينَارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أَنَسٍ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"طُوبَى لِمَنْ رَآنِي، وَمَنْ آمَنَ بِي، وَمَنْ رَأَى مَنْ رَآنِي"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا اس کے لیے خوشی ہے اور اس شخص کے لیے بھی خوشی ہے جس نے اس شخص کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1033]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 12773، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3391، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6106، والطبراني فى «الصغير» برقم: 858
قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وفيه من لم أعرفه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (20/10) (شواھد کی بنیاد پر حدیث صحیح ہے)»

حكم: صحيح

49. اللہ کے نزدیک سب سے محبوب شخص اور محبوب عمل کا بیان
حدیث نمبر: 1034
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الشَّافِعِيُّ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ السِّمْسَارُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا سِكِّينُ بْنُ سِرَاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلا، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ، وَأَيُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ، وَأَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ سُرُورٌ تُدْخِلُهُ عَلَى مُسْلِمٍ، أَوْ تَكْشِفُ عَنْهُ كُرْبَةً، أَوْ تَقْضِي عَنْهُ دَيْنًا، أَوْ تَطْرُدُ عَنْهُ جُوعًا، وَلَئِنْ أَمْشِي مَعَ أَخٍ لِي فِي حَاجَةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ شَهْرًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، وَمَنْ كَظَمَ غَيْظَهُ وَلَوْ شَاءَ أَنْ يُمْضِيَهُ أَمْضَاهُ، مَلأَ اللَّهُ قَلْبَهُ رَجَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَشَى مَعَ أَخِيهِ فِي حَاجَةٍ حَتَّى يُثَبِّتَهَا لَهُ ثَبَّتَ اللَّهُ قَدَمَهُ يَوْمَ تَزُولُ الأَقْدَامُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرٍو بْنِ دِينَارٍ، إِلا سِكِّينُ بْنُ سِرَاجٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي سِرَاجٍ الْبَصْرِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ الضَّبِّيُّ
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے محبوب شخص اللہ تعالیٰ کو کون ہے اور سب سے محبوب عمل اللہ کو کونسا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے پیارا شخص وہ ہے جو لوگوں کو بہت زیادہ نفع پہنچائے، اور اللہ کی طرف تمام اعمال سے زیادہ محبوب عمل یہ ہے کہ کسی مسلمان کو خوشی پہنچائی جائے، یا اس کی مصیبت دور کی جائے، یا اس کا قرضہ ادا کیا جائے، یا اس کی بھوک دور کی جائے، اور اگر میں مسلمان کی ضرورت پوری کرنے کے لیے چل کرجاؤں تو وہ چلنا اس مسجد مدینہ میں ایک مہینہ اعتکاف بیٹھنے سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ اور جو شخص اپنا غصہ روک لے تو اللہ تعالیٰ اس کے عیب ڈھانپ دیتا ہے، اور جو شخص اپنا غصّہ ٹھنڈا کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود اس کو روک لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو قیامت کے دن امید سے بھر دیتا ہے۔ اور جو شخص اپنے بھائی کی کسی ضرورت میں اس کے ساتھ چلتا ہے یہاں تک کہ اس کی ضرورت کو پورا کر دے تو قیامت کے روز جب کہ قدم پھسل جائیں گے اس کے قدم کو اللہ تعالیٰ مضبوط کرے گا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 13646، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6026، والطبراني فى «الصغير» برقم: 861
قال الهيثمي: وفيه سكين بن سراج وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 191)، وعبد الرحمن بن قيس الضبی ھو متروک وقال أبو زرعة: كذاب . تهذيب التهذيب: (2 / 547)»

حكم: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next