الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الرِّقَاقِ
دلوں کو نرم کرنے کا بیان
47. یعقوب علیہ السلام کا بیان
حدیث نمبر: 1032
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَاهِيُّ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِيُّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"كَانَ لِيَعْقُوبَ عَلَيْهِ السَّلامُ أَخٌ مُؤَاخًى، فَقَالَ لَهُ ذَاتَ يَوْمٍ: يَا يَعْقُوبُ، مَا الَّذِي أَذْهَبَ بَصَرَكَ؟ مَا الَّذِي قَوَّسَ ظَهْرَكَ، فَقَالَ: أَمَّا الَّذِي أَذْهَبَ بَصَرِي فَالْبُكَاءُ عَلَى يُوسُفَ، وَأَمَّا الَّذِي قَوَّسَ ظَهْرِي فَالْحُزْنُ عَلَى ابْنِي بِنْيَامِينَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَقَالَ: يَا يَعْقُوبُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُقْرِئُكَ السَّلامَ، وَيَقُولُ لَكَ: أَمَا تَسْتَحِي أَنْ تَشْكُونِي إِلَى غَيْرِي؟ فَقَالَ يَعْقُوبُ: إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَشْكُو يَا يَعْقُوبُ، ثُمَّ قَالَ يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلامُ: أَيْ رَبِّ، أَمَا تَرْحَمُ الشَّيْخَ الْكَبِيرَ، أَذْهَبْتَ بَصَرِي، وَقَوَّسْتَ ظَهْرِي، فَارْدُدْ عَلَيَّ رَيْحَانَتِي يُوسُفَ أَشُمُّهُ شَمَّةً قَبْلَ الْمَوْتِ، ثُمَّ اصْنَعْ بِي يَا رَبِّ مَا شِئْتَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَقَالَ: يَا يَعْقُوبُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلامَ، وَيَقُولُ لَكَ: أَبْشِرْ، وَلْيَفْرِحْ قَلْبُكَ، فَوَعِزَّتِي وَجَلالِي لَوْ كَانَا مَيِّتَيْنِ لَنَشَرْتُهُمَا لَكَ، فَاصْنَعْ طَعَامًا لِلْمَسَاكِينِ، فَإِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الْمَسَاكِينُ، وَتَدْرِي لِمَ أَذْهَبْتُ بَصَرَكَ، وَقَوَّسْتُ ظَهْرَكَ، وَصَنَعَ إِخْوَةُ يُوسُفَ بِيُوسُفَ مَا صَنَعُوا، لأَنَّكُمْ ذَبَحْتُمْ شَاةً، فَأَتَاكُمْ فُلانٌ الْمِسْكِينُ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَمْ تُطْعِمُوهُ مِنْهَا، وَكَانَ يَعْقُوبُ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا أَرَادَ الْغِذَاءَ أَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى أَلا مَنْ كَانَ صَائِمًا مِنَ الْمَسَاكِينِ فَلْيُفْطِرْ مَعَ يَعْقُوبَ"، لا يُرْوَى عَنْ أَنَسٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعقوب علیہ السلام کا ایک منہ بولا بھائی تھا، اس نے ایک دن یعقوب علیہ السلام سے کہا: یعقوب! تمہاری نظر کیوں چلی گئی اور پیٹھ ٹیڑھی کیوں ہوگئی؟ انہوں نے کہا: یوسف علیہ السلام پر رونے سے میری نظر جاتی رہی اور اپنے بیٹے بنیامین کے غم نے میری پیٹھ ٹیڑھی کر دی۔ اسی وقت جبریل علیہ السلام آگئے اور کہنے لگے: اے یعقوب علیہ السلام! اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کہتے ہیں۔ اور کہتے ہیں: کیا تم حیا محسوس نہیں کرتے کہ میری شکایت میرے علاوہ اور لوگوں سے کر رہے ہو، تو یعقوب علیہ السلام کہنے لگے: «﴿إِنَّمَا أَشْكُوْ بَثِّيْ وَحُزْنِيْ إِلَى اللّٰهِ﴾» یقیناًً میں اپنے دکھ اور غم کی شکایت صرف اللہ تعالیٰ کی طرف کرتا ہوں۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: اے یعقوب! آپ جس کی طرف شکایت کرتے ہیں اس کو اللہ تعالیٰ اچھی طرح جانتے ہیں۔ پھر یعقوب علیہ السلام کہنے لگے: اے میرے رب! کیا تم بڑے بوڑھے پر رحم نہیں کرتے، اے اللہ تعالیٰ! تو نے میری نظر لے لی، میری پیٹھ ٹیڑھی کر دی، تو میرا پھول یوسف مجھے واپس دے دے تاکہ میں اس کو اپنی موت سے پہلے سونگھ لوں، اے اللہ! پھر جو سلوک مجھ سے کرنا چاہو کرلینا۔ پھر جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے: یعقوب! اللہ تعالیٰ تمہیں سلام کہتے ہیں اور یہ ارشاد فرماتے ہیں: خوش ہوجاؤ اور تمہارا دل خوش ہو جائے، مجھے میری عزت اور جلال کی قسم ہے اگر وہ دونوں مر بھی گئے ہوتے تو میں ضرور انہیں تمہارے لیے زندہ کر دیتا۔ اب تم مساکین کے کھانے کا انتظام کرو کیونکہ مجھے سب سے پیارے بندے مساکین ہیں اور تم جانتے ہو تیری نظر کیوں لے لی تھی، اور تیری پیٹھ کیوں ٹیڑھی کر دی تھی، اور یوسف کے بھائیوں نے جو کچھ بھی کہا وہ کیوں کر دیا، کیونکہ تم نے ایک بکری ذبح کی تو تمہارے پاس مسکین آیا حالانکہ وہ روزہ دار تھا تو تم نے اسے کھانا نہیں دیا۔ اور یعقوب علیہ السلام اس کے بعد جب صبح کا کھانا کھانے کا ارادہ کرتے تو ایک منادی کرنے والا بھیجتے جو یہ منادی کرتا کہ اگر مساکین سے کوئی شخص روزہ دار ہے تو وہ آئے اور یعقوب علیہ السلام کے ساتھ روزہ افطار کرے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3348، 3349، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 3453، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6105، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 857
قال ابن عدي: وهذان الحديثان بهذا الإسناد باطلان، الكامل في الضعفاء: (7 / 567)»

حكم: إسناده ضعيف