سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کسی اچھے کام میں رکاوٹ نہ بنے، اور میں اپنے سے پست آدمی کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے اونچا ہے اسے نہ دیکھوں، اور مجھے مساکین کے ساتھ محبت کرنے اور ان کے قریب ہونے کی وصیت فرمائی۔ اور مجھے سچ کہنے کی وصیت کی اگرچہ کڑوا ہو، اور مجھے صلہ رحمی کا حکم دیا اگرچہ وہ پیٹھ پھیر لے، اور یہ وصیت کی کہ میں کسی سے کچھ بھی سوال نہ کروں، اور یہ کہ میں زیادہ تر «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ» پڑھوں، کیونکہ یہ جنّت کے خزانوں میں سے ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الرِّقَاقِ/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 361، 449، 820، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3133، 4188، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5509، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3825، 4218، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17784، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21693، والحميدي فى «مسنده» برقم: 130، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4259، 4721، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 758، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3442 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح غير سلام أبي المنذر وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 265)»
لا تأخذني فى الله لومة لائم ، وأن أنظر إلى من هو أسفل مني ، ولا أنظر إلى من هو فوقي ، وأوصاني بحب المساكين والدنو منهم ، وأوصاني بقول الحق وإن كان مرا ، وأوصاني بصلة الرحم وإن أدبرت ، وأوصاني أن لا أسأل الناس شيئا ، وأوصاني أن أستكثر من قول لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم ، فإنها من كنوز الجنة