عمیرہ بن سعد کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر دیکھا، وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قسم دے رہے تھے کہ کون ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غدیرِ خم میں جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا وہ سنا ہو، وہ گواہی دے۔ تو بارہ آدمی اٹھے جن میں سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوسعید اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم تھے، انہوں نے یہ گواہی دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کا مولیٰ ہے۔ اے اللہ! جو اس کو دوست رکھے تو بھی اس سے دوستی رکھ، اور جو اس سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6931، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8416، 8417، وأحمد فى «مسنده» برقم: 651، 681، 19610، قال شعيب الارناؤط: صحيح لغيره، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 567، والبزار فى «مسنده» برقم: 492، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 4053، 4985، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1966، 2109، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 175، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32754»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں؟ فرمایا: ”ہر اللہ سے ڈرنے والا۔“ پھر یہ آیت پڑھی: «﴿إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُوْنَ﴾»(انفال: 34)”بے شک اس کے دوست صرف متقی ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2917، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3332، والطبراني فى «الصغير» برقم: 318 قال الهيثمي: فيه نوح بن أبي مريم وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 269)»
شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی تعزیت کے لیے آیا تو وہ کہنے لگیں: ایک دفعہ میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ایک چادر پر بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کوئی چیز لائیں، میں نے اس کو رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”حسن، حسین اور اپنے چچازاد کو بھی بلاؤ“، جب سارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا: ”یہ میری خاص اولاد ہے، اور میرے اہلِ بیت ہیں۔ اے اللہ! ان سے گندگی اور نجاست کو دور کر دے، اور ان کو اچھی طرح پاک کر۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 846]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3579، 4730، 6838، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3871، قال الشيخ الألباني: صحيح بما تقدم رقم 3435، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2905، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27151، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6888، 6912، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2662، 2663، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2260، 3799، 7614، والطبراني فى «الصغير» برقم: 177، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32767، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق رضي الله عنهما، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق رضي الله عنهما، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2424، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2902، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4732»
بریدہ بن حصیب رحمہ الله کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا میں مولیٰ اس کا علی بھی مولیٰ ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6930، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 414، 2604، 2605، 4605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8088، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 346، 5756، 6085، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 191، والبزار فى «مسنده» برقم: 4352، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32728، وله شواهد من حديث زيد بن أرقم الأنصاري، فأما حديث زيد بن أرقم الأنصاري، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3713، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3049»
حكم: صحيح
24. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قریش سے قرابت داری کے واسطہ سے تبلیغ کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے فرمان: «﴿قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ﴾»”کہہ دیجیے میں تم سے قرابت میں دوستی رکھنے کے علاوہ اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا“ کے متعلق کہتے ہیں: قریش کا کوئی بھی قبیلہ نہیں تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں نہ ہو، حتیٰ کہ ہذیل میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک والدہ تھیں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کہو میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتا، مگر اتنا چاہتا ہوں کہ تم میری قرابت داری کی حفاظت کرو اور مجھ سے نہ خیانت کرو اور نہ مجھے جھٹلاؤ، نہ تکلیف دو۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 848]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3497، 4818، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6262، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3681، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11410، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3251، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2052، 2642، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 12233، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2018، 3323، 6904، 7264، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 205،، والبزار فى «مسنده» برقم: 5361»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر پر کھڑے ہوئے جس میں قریش کی ایک جماعت تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کی دونوں چوکھٹیں پکڑیں اور کہا: ”کیا قریش کے بغیر کوئی گھر میں ہے؟“ انہوں نے کہا: اور کوئی نہیں ہے، مگر ایک ان کا بھانجا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی قوم کا بھانجا بھی انہی میں سے ہوتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”یہ معاملہ ہمیشہ قریش میں رہے گا جب تک کہ اگر ان سے رحم کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ رحم کرتے رہے اور جب تک وہ فیصلہ کریں گے تو انصاف سے کریں گے۔ اگر تقسیم کریں گے تو انصاف سے کریں گے، اور جو ان میں سے یہ کام نہ کرے گا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2563، والطبراني فى «الصغير» برقم: 216 قال الهيثمي: رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 194)»
حكم: إسناده صحيح
26. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند مبارک ناموں کا بیان
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ نام بیان کیے۔ ان میں سے کچھ وہ ہیں جو ہم نے یاد کرلیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا نام محمد، احمد، مقفی، نبی الرحمۃ، نبی الملحمۃ ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 850]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2355، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6314، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4207، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19834، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 494، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7244، والبزار فى «مسنده» برقم: 3022، 3023، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2716، 4338، 4417، والطبراني فى «الصغير» برقم: 217، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32351»
حكم: صحيح
27. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہونے کا بیان
جفشیش الکندی کہتے ہیں: کچھ لوگ کندہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہنے لگے کہ آپ ہم سے ہیں۔ انہوں نے آپ کا دعویٰ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماایا: ”ہم لوگ اپنی ماؤں پر تہمت نہیں لگاتے، اور ہم اپنے باپ سے نفی نہیں کرتے، ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں۔“ یہ حدیث صرف جفشیش سے مروی ہے اور وہ صحابی ہیں، اور یہی وہ صحابی ہیں جو اشعث بن قیس کا ایک زمین کے متعلق جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان دونوں کے متعلق یہ آیت اتری: «﴿إِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ أَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيْلًا﴾»”بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی قیمت دیتے لیتے ہیں۔“(آل عمران: 77)۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 851]
تخریج الحدیث: «حسن، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 2190، 2191، والطبراني فى «الصغير» برقم: 219، وله شاهد من حديث الأشعث بن قيس الكندي أخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2612، قال الشيخ الألباني: حسن، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22255، 22261، قال شعيب الارناؤط: صحيح، والطبراني فى «الكبير» برقم: 645، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1145 قال الهيثمي: فيه إسماعيل بن عمرو البجلي ضعفه أبو حاتم والدارقطني ووثقه ابن حبان وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 195)»
حكم: حسن
28. سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا بیان
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: عمار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاک کیے ہوئے پاک باز کو خوش آمدید۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 852]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7075، 7076، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5711، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3798، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 146، 147، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 790، 1014، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 119، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 403، 404، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4794، والطبراني فى «الصغير» برقم: 238، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32909»
حكم: صحيح
29. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا بیان
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے میں مسلمان ہوا مجھ سے پردہ نہیں کیا اور جب بھی مجھے دیکھتے تو مسکرا دیتے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 853]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3822، 6089، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2475، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7200، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8244، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3820، 3821، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 159، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16785، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19480، والحميدي فى «مسنده» برقم: 818، والترمذی فى «الشمائل» برقم: 230، 231، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2219، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5261، 6290، والطبراني فى «الصغير» برقم: 239، 793، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33006»