- ([يا أيُّها الناسُ!] إنَّ الله بَعثني إليكم، فقلتُم: كذبتَ، وقال أبو بكر: صَدَقَ، وواساني بنفسهِ ومالهِ، فهلْ أنتُم تاركو لي صاحبي؟ (مرَّتين) فَمَا أُوذِيَ بعدَها).
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، انہوں نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا ہوا تھا، حتیٰ کہ اسے اپنے گھٹنے سے ہٹا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے خود کو مصائب و مشکلات میں ڈال دیا ہے۔“ انہوں نے سلام کہا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری ابن خطاب سے کچھ گڑبڑ ہو گئی، میں نے جلدی میں کچھ کہہ دیا، پھر مجھے ندامت ہوئی، سو میں نے ان سے کہا کہ وہ مجھے معاف کر دیں، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، اس لیے اب میں آپ کی طرف آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا: ”ابوبکر! اللہ تجھے معاف کرے۔“ ادھر بعد میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ندامت ہوئی، وہ سیدنا ابوبکر کے گھر گئے اور پوچھا: کیا ابوبکر ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بدلتا گیا، حتیٰ کے ابوبکر رضی اللہ عنہ ڈرنے لگ گئے وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہا: اے الله کے رسول! اللہ کی قسم! میں زیادہ ظلم کرنے والا تھا۔ ( دو دفعہ کہا)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! بیشک اللہ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا، لیکن تم نے مجھے (جھٹلاتے ہوئے) کہا: آپ جھوٹ بولتے ہیں۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ سچے ہیں۔ ابوبکر نے اپنے جان و مال کو میری حمایت میں کھپا دیا، کیا تم میرے دوست کو میرے لیے چھوڑ دو گے؟“(دو دفعہ فرمایا) اس کے بعد انہیں تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3239]
حدیث نمبر: 3240
-" أنت عتيق الله من النار، قاله لأبي بكر".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آگ سے آزاد شدہ آدمی ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3240]
حدیث نمبر: 3241
-" ما أحد أعظم عندي يدا من أبى بكر رضي الله عنه، واساني بنفسه وماله وأنكحني ابنته".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی نہیں جو مجھ پر ابوبکر کی بہ نسبت زیادہ احسان کرنے والا ہو، انہوں نے جان و مال کو میری حمایت میں صرف کر دیا اور اپنی بیٹی ( عائشہ) کی مجھ سے شادی بھی کی۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3241]
حدیث نمبر: 3242
-" هذان السمع والبصر. يعني أبا بكر وعمر".
سیدنا عبداللہ بن حنطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ (میری امت کے) کان اور آنکھیں ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3242]
حدیث نمبر: 3243
-" أبو بكر وعمر سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر اور عمر پہلے اور پچھلے لوگوں میں سے جنت میں داخل ہونے والے ادھیڑ عمر والے لوگوں کے سردار ہیں۔“ یہ حدیث صحابہ کی ایک جماعت سے مروی ہے، مثلاََ: سیدنا علی بن ابوطالب، سیدنا انس بن مالک سیدنا ابوجحیفہ، سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3243]
حدیث نمبر: 3244
-" لو أقررت الشيخ (يعني أبا قحافة) لأتيناه مكرمة لأبي بكر. قاله لأبي بكر".
جب سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند بال ہی سفید ہوئے تھے، البتہ آپ کے بعد سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے مہندی اور کتم (کے پودے) کو خضاب کے لیے استعمال کیا۔ (یہ بات بھی یاد رہے کہ) جب ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اگر تم اپنے بزرگوں کو اپنے مقام پر ہی رہنے دیتے تو ہم ابوبکر کی عزت کرتے ہوئے ان کے پاس جاتے۔“ پھر انہوں نے اسلام قبول کر لیا، ان کی داڑھی اور سر کے بال ثغامہ بوٹی کی طرح سفید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں (یعنی داڑھی اور سر) کے بالوں کا رنگ بدل دو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3244]
حدیث نمبر: 3245
- (ألآ إنِّي أَبرأُ إلى كُلِّ خِلٍّ من خِلِّهِ، ولو كنتُ متخذاً خليلاً، لاتَّخذتُ أبا بكرٍ خليلاً؛ إنّ صاحبَكم خليلُ الله).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” خبردار! میں ہر گہرے دوست کی دوستی سے بری ہو رہا ہوں، اگر میں نے کسی ( بشر) کو خلیل بنانا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا، تمہارا ساتھی ( یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے“۔ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عبداللہ بن زبیر، سیدنا ابو معلیٰ انصاری، سیدنا جندب بجلی، سیدنا ابوہریرہ، عائشہ، انس، جابر، ابوواقد اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3245]
حدیث نمبر: 3246
-" اقتدوا باللذين من بعدي من أصحابي أبي بكر وعمر، واهتدوا بهدي عمار، وتمسكوا بعهد ابن مسعود".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا، عمار کی سیرت اختیار کرنا اور ابن مسعود کے عہد کو تھام لینا۔“ یہ حدیث سیدنا عبدالله بن مسعود، سیدنا حذیفہ بن یمان، سیدنا انس بن مالک اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3246]
حدیث نمبر: 3247
-" اثبت حراء، فإنه ليس عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حرا! تھم جا! نہیں ہے تجھ پر مگر نبی یا صدیق یا شہید۔“ یہ حدیث سیدنا سعید بن زید، سیدنا عثمان بن عفان، سیدنا انس بن مالک، سیدنا بریدہ بن حصیب اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3247]
حدیث نمبر: 3248
-" ما اجتمع هذه الخصال في رجل في يوم إلا دخل الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج کون روزے دار ہے؟“ سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج تم میں سے کس نے مریض کی بیمار پرسی کی ہے؟“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج تم میں سے کس نے نماز جنازہ پڑھی ہے؟“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟ ”ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، مروان کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر میں فرمایا: ”جس آدمی میں ایک دن میں یہ صفات جمع ہو جائیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3248]