عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران لوگوں میں سے ایک شخص نے: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا»”اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں“ کہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟“ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ”مجھے اس کلمہ پر حیرت ہوئی“، اور آپ نے ایک ایسی بات ذکر کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے، ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے میں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 887]
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز میں کھڑے ہوتے تو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا بایاں ہاتھ پکڑتے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 888]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میں نماز میں اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ پر رکھے ہوئے تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا داہنا ہاتھ پکڑا اور اسے میرے بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 889]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 120 (755)، سنن ابن ماجہ/إقامة 3 (811)، (تحفة الأشراف: 9378)، مسند احمد 1/347 (حسن)»
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیسے پڑھتے ہیں ؛ چنانچہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل لے گئے، پھر آپ نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی (کی پشت)، کلائی اور بازو پر رکھا ۱؎، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، پھر جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل رکھا، پھر آپ نے قعدہ کیا، اور اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا، اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کا سرا اپنی داہنی ران کے اوپر اٹھائے رکھا، پھر آپ نے اپنی انگلیوں میں سے دو کو بند ۲؎ کر لیا، اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ (دائرہ) بنا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی، تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس سے دعا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 890]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 891]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث إسحاق بن إبراہیم تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14516)، وحدیث سوید بن نصر أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 11 (545)، (تحفة الأشراف: 14532)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 17 (1220)، سنن ابی داود/الصلاة 176 (947)، سنن الترمذی/الصلاة 165 (383)، مسند احمد 2/232، 290، 295، 331، 399، سنن الدارمی/الصلاة 138 (1468) (صحیح)»
زیاد بن صبیح کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ (کمر) پر رکھ لیا، تو انہوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے مارا، جب میں نے نماز پڑھ لی تو ایک شخص سے (پوچھا) یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ہیں، میں نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میری کیا چیز آپ کو ناگوار لگی؟ تو انہوں نے کہا: یہ صلیب کی ہیئت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روکا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 892]
ابوعبیدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے دونوں قدم ملا کر نماز پڑھ رہا ہے، تو انہوں نے کہا: اس نے سنت کی مخالفت کی ہے، اگر یہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو بہتر ہوتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 893]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9631) (ضعیف الإسناد) (ابو عبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہونے کی وجہ سے سنداً یہ روایت ضعیف ہے)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اس نے اپنے دونوں قدم ملا رکھا تھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت سے چوک گیا، اگر وہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 894]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (سند میں ابوعبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے)۔»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے، تو میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں: «اللہم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللہم نقني من خطاياى كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللہم اغسلني من خطاياى بالماء والثلج والبرد»”اے اللہ! تو میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر دے جتنی تو نے مشرق و مغرب کے درمیان کر رکھی ہے، اے اللہ! تو مجھے میرے گناہوں سے پاک صاف کر دے جس طرح میل کچیل سے سفید کپڑا صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ! تو میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو دے“۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 896]