ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے اس کا مال ناجائز طریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے، اور وہ اس کے بچانے میں قتل کر دیا جائے، تو وہ شہید ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2582]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13657، ومصباح الزجاجة: 912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/194، 324) (حسن صحیح)» (عبدالعزیز بن المطلب صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2583]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا، اس کی قیمت تین درہم تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2584]
1 ام المؤمینین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب (چرائی گئی چیز کی قیمت) چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ ہو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2585]
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال کی قیمت کے برابر میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2586]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3883، ومصباح الزجاجة: 914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169) (ضعیف)» (ابوواقد صالح بن محمد بن زائدہ اللیثی ضعیف ہے، لیکن متفق علیہ شواہد میں «ربع دینار» میں «قطع ید» (ہاتھ کاٹنے) کی قولی حدیث ہے، اور یہی «ثمن المجن» (ڈھال کی قیمت) ہے، اور فعلی حدیث اوپر گذری)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
23. بَابُ: تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي الْعُنُقِ
23. باب: چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکا دینے کا بیان۔
ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید سے سوال کیا: ہاتھ کاٹ کر گردن میں ٹکانا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا، پھر اسے اس کی گردن میں لٹکا دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2587]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحدود 21، (4411)، سنن الترمذی/الحدود 17 (1447)، سنن النسائی/قطع السارق 15 (4985)، (تحفة الأشراف: 11029)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/19) (ضعیف)» (سند میں عمر، حجاج اور مکحول تینوں مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)
ثعلبہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن سمرہ بن حبیب بن عبدشمس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے بنی فلاں کا اونٹ چرایا ہے، لہٰذا مجھے اس جرم سے پاک کر دیجئیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے پاس کسی کو بھیجا، انہوں نے بتایا کہ ہمارا ایک اونٹ غائب ہو گیا ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ ثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں دیکھ رہا تھا جب اس کا ہاتھ کٹ کر گرا تو وہ کہہ رہا تھا: اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے تجھ سے پاک کیا، تو چاہتا تھا کہ میرے جسم کو جہنم میں داخل کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2588]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2075، ومصباح الزجاجة: 915) (ضعیف)» (سند میں عبدالرحمن بن ثعلبہ مجہول اور عبداللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر غلام چوری کرے تو اسے بیچ دو، خواہ وہ نصف اوقیہ (بیس درہم) میں بک سکے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2589]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحدود 22 (4412)، سنن النسائی/قطع السارق 13 (4983)، (تحفة الأشراف: 14979) (ضعیف)» (سند میں عمر بن أبی سلمہ ہیں، جو روایت میں غلطی کرتے ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بیت المال کے لیے مال غنیمت کے پانچویں حصے میں جو غلام ملے تھے ان میں سے ایک غلام نے خمس (پانچویں حصہ) میں سے کچھ چرا لیا، یہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا اور فرمایا: ”(خمس) اللہ کا مال ہے، ایک نے دوسرے کو چرایا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2590]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6508 (ألف)، ومصباح الزجاجة: 916) (ضعیف)» (حجاج بن تمیم ضعیف ہیں، ملاحظہ الإرواء: 2444)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خائن، لٹیرے اور چھین کر بھاگنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2591]