نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اور عرض کیا: میں آپ کو اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے مال میں سے فلاں فلاں چیز نعمان کو دے دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنے سارے بیٹوں کو ایسی ہی چیزیں دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں“؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب میرے علاوہ کسی اور کو اس پر گواہ بنا لو، کیا تمہیں یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ تمہارے سارے بیٹے تم سے نیک سلوک کرنے میں برابر ہوں“؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب ایسا مت کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2375]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد نے ان کو ایک غلام دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنے سارے بیٹوں کو ایسے ہی دیا ہے“؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب اس کو واپس لے لو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2376]
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے لیے جائز نہیں کہ کسی کو عطیہ دے کر واپس لے سوائے باپ کے جو اپنی اولاد کو دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2377]
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے کوئی واپس نہ لے سوائے باپ کے جو وہ اپنی اولاد کو کرے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2378]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ کوئی چیز نہیں ہے، جس کو عمریٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ملک ہو جائے گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2379]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15107)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الرقبي 4 (3555) (حسن صحیح)»
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے کسی کو بطور عمریٰ کوئی چیز دی، تو وہ جس کو دیا ہے اس کی اور اس کے بعد اس کے اولاد کی ہو جائے گی، اس نے عمریٰ کہہ کر اپنا حق ختم کر لیا، اب وہ چیز جس کو عمریٰ دیا گیا اس کی اور اس کے بعد اس کے وارثوں کی ہو گئی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2380]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رقبیٰ کوئی چیز نہیں ہے جس کو بطور رقبیٰ کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ہو گی اس کی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں“ راوی کہتے ہیں: رقبیٰ یہ ہے کہ ایک شخص کسی کو کوئی چیز دے کر یہ کہے کہ ہم اور تم میں سے جو آخر میں مرے گا یہ اس کی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2382]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/العمریٰ 1 (3763، 3764، 3765)، (تحفة الأشراف: 6680)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/34، 73) (صحیح)»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو عمریٰ دیا گیا، اور رقبیٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو رقبیٰ دیا گیا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2383]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو ہبہ کر کے واپس لے اس کتے جیسی ہے جو خوب آسودہ ہو کر کھا لے، پھر قے کر کے اسے چاٹے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2384]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12305، ومصباح الزجاجة: 835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/259، 430، 492) (صحیح)» (خلاس اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لئے کہ خلاس نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کچھ نہیں سنا ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 6 64 و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1699)۔