الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1871
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، يَعْنِي يَوْمَ الْفَتْحِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں (یعنی فتح مکہ کے روز)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1871]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13562)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 31 (1780)، مسند احمد (2/538) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الركعتين

حدیث نمبر: 1872
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، وَهَاشِمٌ يَعْنِيَ ابْنَ الْقَاسِمِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلَاهُ حَيْثُ يَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ مَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ"، قَالَ: وَ الْأَنْصَارُ تَحْتَهُ، قَالَ هَاشِمٌ: فَدَعَا وَحَمِدَ اللَّهَ وَدَعَا بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1872]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (1871)، (تحفة الأشراف: 13562) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں واقع جملہ «والأنصار تحته» پر کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله والأنصار تحته

47. باب فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
47. باب: حجر اسود کو چومنا۔
حدیث نمبر: 1873
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ:" إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا: میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1873]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 50 (1597)، 57 (1605)، 60 (1610)، صحیح مسلم/الحج 41 (1270)، سنن الترمذی/الحج 37 (860)، سنن النسائی/الحج 147 (2940)، (تحفة الأشراف: 10473)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2943)، موطا امام مالک/الحج 36 (115)، مسند احمد (1/21، 26، 34، 35، 39، 46، 51، 53، 54)، سنن الدارمی/المناسک 42 (1906) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

48. باب اسْتِلاَمِ الأَرْكَانِ
48. باب: ارکان کعبہ کے استلام (چھونے اور چومنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1874
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنْ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1874]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 57 (1606)، 59 (1611)، صحیح مسلم/الحج 40 (1268)، سنن النسائی/الحج 157 (2952)، (تحفة الأشراف: 6906، 6988)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2946)، مسند احمد (2/86، 89، 114، 115، 120) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1875
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّهُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، إِنَّ الْحِجْرَ بَعْضُهُ مِنْ الْبَيْتِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّ عَائِشَةَ إِنْ كَانَتْ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي لَأَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتْرُكِ اسْتِلَامَهُمَا إِلَّا أَنَّهُمَا لَيْسَا عَلَى قَوَاعِدِ الْبَيْتِ، وَلَا طَافَ النَّاسُ وَرَاءَ الْحِجْرِ إِلَّا لِذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول معلوم ہوا کہ حطیم کا ایک حصہ بیت اللہ میں شامل ہے، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میرا گمان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (رکن عراقی اور رکن شامی) کا استلام بھی اسی لیے چھوڑا ہو گا کہ یہ بیت اللہ کی اصلی بنیادوں پر نہ تھے اور اسی وجہ سے لوگ حطیم ۱؎ کے پیچھے سے طواف کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1875]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6958)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 59 (1608)، صحیح مسلم/الحج 40 (1335)، سنن النسائی/الحج 156 (2951)، سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2946)، مسند احمد (2/86، 114، 115)، سنن الدارمی/المناسک 25 (1880) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ولا طاف الناس

حدیث نمبر: 1876
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کسی بھی چکر میں ترک نہیں کرتے تھے، راوی کہتے ہیں اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1876]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الحج 156 (2950)، (تحفة الأشراف: 7761) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

49. باب الطَّوَافِ الْوَاجِبِ
49. باب: طواف واجب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1877
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1877]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 58 (1607)، 61 (1612)، 62 (1613)، 74 (1632)، الطلاق 24 (5293)، صحیح مسلم/الحج 42 (1272)، سنن النسائی/المساجد 21 (714)، الحج 159 (2957)، 160 (2958)، سنن ابن ماجہ/المناسک 28 (2948)، (تحفة الأشراف: 5837)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 40 (865)، مسند احمد (/214، 237، 248، 304)، سنن الدارمی/المناسک 30 (1887) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1878
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا اطْمَأَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ طَافَ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ فِي يَدِهِ، قَالَتْ: وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ".
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ میں اطمینان ہوا تو آپ نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے، اور میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1878]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 28 (2947)، (تحفة الأشراف: 15909) (حسن)» ‏‏‏‏ سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے ملاحظہ ہو صحیح أبی داود (1641)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1879
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَعْرُوفٍ يَعْنِي ابْنَ خَرَّبُوذَ الْمَكِّيَّ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ، قَال:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ يُقَبِّلُهُ"، زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ:" ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ فَطَافَ سَبْعًا عَلَى رَاحِلَتِهِ".
ابوطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا، آپ حجر اسود کا استلام اپنی چھڑی سے کرتے پھر اسے چوم لیتے، (محمد بن رافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا و مروہ کی طرف نکلے اور اپنی سواری پر بیٹھ کر سعی کے سات چکر لگائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1879]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 39 (1275)، سنن ابن ماجہ/المناسک 28(2949)، (تحفة الأشراف: 5051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/454) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1880
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیٹھ ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلندی پر ہوں، اور لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اور آپ سے پوچھ سکیں، کیونکہ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1880]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 42 (1273)، سنن النسائی/الحج 173 (2978)، (تحفة الأشراف: 2803)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/317، 334) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next