ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1872]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم (1871)، (تحفة الأشراف: 13562) (صحیح)» (حدیث میں واقع جملہ «والأنصار تحته» پر کلام ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله والأنصار تحته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (1780) مشكوة المصابيح (2575)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1872
1872. اردو حاشیہ: صفا اور مروہ پر چڑھ کر بیت اللہ کی جانب رخ کرکے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا مسنون عمل ہے۔اور یہ ہاتھ اٹھانا بیت اللہ کو دیکھنے کی بناء پر نہیں بلکہ دعا کےلئے ہوتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1872