الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1811
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا، يَقُولُ: لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ، قَالَ:" مَنْ شُبْرُمَةُ؟" قَالَ: أَخٌ لِي، أَوْ قَرِيبٌ لِي، قَالَ:" حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ"، قَالَ: لَا، قَالَ:" حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ، ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: شبرمہ کون ہے؟، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1811]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 9 (2903)، (تحفة الأشراف: 5564) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. باب كَيْفَ التَّلْبِيَةُ
27. باب: تلبیہ (لبیک کہنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1812
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،" أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَزِيدُ فِي تَلْبِيَتِهِ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: «لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك» حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ستائش، نعمتیں اور فرماروائی تیری ہی ہے تیرا ان میں کوئی شریک نہیں۔ راوی کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر تلبیہ میں اتنا مزید کہتے «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير بيديك والرغباء إليك والعمل» حاضر ہوں تیری خدمت میں، حاضر ہوں، حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خیر تیرے ہاتھ میں ہے، تیری ہی طرف رغبت اور عمل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1812]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 26 (1549)، واللباس 69(5951)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، سنن النسائی/الحج 54 (2748، 2749)، (تحفة الأشراف: 8344)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 13 (825)، سنن ابن ماجہ/المناسک 15 (2918)، موطا امام مالک/الحج 9(28)، مسند احمد (2/3، 28، 28، 34، 41، 43، 47، 48، 53، 76، 77، 79، 131)، سنن الدارمی/المناسک 13 (1849) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1813
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ التَّلْبِيَةَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وَالنَّاسُ يَزِيدُونَ ذَا الْمَعَارِجِ وَنَحْوَهُ مِنَ الْكَلَامِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ فَلَا يَقُولُ لَهُمْ شَيْئًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا، پھر انہوں نے تلبیہ کا اسی طرح ذکر کیا جیسے ابن عمر کی حدیث میں ہے اور کہا: لوگ (اپنی طرف سے اللہ کی تعریف میں) «ذا المعارج» اور اس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنتے تھے لیکن آپ ان سے کچھ نہیں فرماتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1813]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 15 (2919) (کلاھما بدون قولہ: ’’والناس یزیدون الخ)، (تحفة الأشراف: 2604)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 19(1540) (في سیاق حجة النبي صلی اللہ علیہ وسلم الطویل) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1814
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ فَأَمَرَنِي أَنْ آمُرَ أَصْحَابِي وَمَنْ مَعِي أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالْإِهْلَالِ، أَوْ قَالَ: بِالتَّلْبِيَةِ يُرِيدُ أَحَدَهُمَا".
سائب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ ۱؎ اور ساتھ والوں کو «الإهلال» یا فرمایا «التلبية» میں آواز بلند کرنے کا حکم دوں ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1814]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 15 (829)، سنن النسائی/الحج 55 (2754)، سنن ابن ماجہ/المناسک 16 (2922)، (تحفة الأشراف: 3788)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 10 (34)، مسند احمد (4/55، 56)، سنن الدارمی/المناسک 14 (1850) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

28. باب مَتَى يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ
28. باب: لبیک پکارنا کب بند کرے؟
حدیث نمبر: 1815
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1815]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 22 (1543)، 93(1670)، 101(1685)، صحیح مسلم/الحج 45 (1280)، سنن الترمذی/الحج 78 (918)، سنن النسائی/الحج 216 (3057)، 228 (3081)، 229 (3084)، (تحفة الأشراف: 11050)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 69 (3040)، مسند احمد (1/210، 211، 212، 213، 214)، سنن الدارمی/المناسک 60(1943) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1816
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ مِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1816]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 46 (1284)، (تحفة الأشراف: 7271)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 191 (3001)، مسند احمد (2/22)، سنن الدارمی/المناسک 48 (1918) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

29. باب مَتَى يَقْطَعُ الْمُعْتَمِرُ التَّلْبِيَةَ
29. باب: عمرہ کرنے والا تلبیہ کب بند کرے؟
حدیث نمبر: 1817
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُلَبِّي الْمُعْتَمِرُ حَتَّى يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَ هَمَّامٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، مَوْقُوفًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ کرنے والا حجر اسود کا استلام کرنے تک لبیک پکارے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان اور ہمام نے عطاء سے، عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1817]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 79 (919)، (تحفة الأشراف: 5912) موقوفًا، و (5958) (ضعیف) (اس کے راوی’’محمد بن أبی لیلی‘‘ ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

30. باب الْمُحْرِمِ يُؤَدِّبُ غُلاَمَهُ
30. باب: محرم اپنے غلام کو جرم پر سزا دے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1818
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلْنَا، فَجَلَسَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي وَكَانَتْ زِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَزِمَالَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً مَعَ غُلَامٍ لِأَبِي بَكْرٍ، فَجَلَسَ أَبُو بَكْرٍ يَنْتَظِرُ أَنْ يَطْلُعَ عَلَيْهِ فَطَلَعَ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ، قَالَ: أَيْنَ بَعِيرُكَ؟ قَالَ: أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ؟ قَالَ: فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ، وَيَقُولُ:" انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ"، قَالَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ: فَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ، يَقُولَ:" انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ" وَيَتَبَسَّمُ.
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلے، جب ہم مقام عرج میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، ہم بھی اترے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں، اور میں اپنے والد کے پہلو میں بیٹھی۔ اس سفر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے سامان اٹھانے کا اونٹ ایک ہی تھا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام کے پاس تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ اس انتظار میں بیٹھے کہ وہ غلام آئے جب وہ آیا تو اس کے ساتھ اونٹ نہ تھا، انہوں نے پوچھا: تیرا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا کل رات وہ گم ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: ایک ہی اونٹ تھا اور وہ بھی تو نے گم کر دیا، پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور فرما رہے تھے: دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟ (ابن ابی رزمہ نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے زیادہ کچھ نہیں فرما رہے تھے کہ دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے اور آپ مسکرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1818]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 21 (2933)، (تحفة الأشراف: 15715) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

31. باب الرَّجُلِ يُحْرِمُ فِي ثِيَابِهِ
31. باب: آدمی سلے ہوئے کپڑے میں احرام باندھ لے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1819
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ أَثَرُ خَلُوقٍ، أَوْ قَالَ: صُفْرَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟" قَالَ:" اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الْخَلُوقِ، أَوْ قَالَ: أَثَرَ الصُّفْرَةِ، وَاخْلَعِ الْجُبَّةَ عَنْكَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا صَنَعْتَ فِي حَجَّتِكَ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا: عمرے کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ فرمایا: خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کرو جو حج میں کرتے ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 17 (1536) والعمرة 10(1789)، وجزاء الصید 19(1847)، والمغازي 56 (4329)، وفضائل القرآن 2 (4985)، صحیح مسلم/الحج 1 (1180)، سنن الترمذی/الحج 20(836)، سنن النسائی/الحج 29 (2669)، 44 (2710)، (تحفة الأشراف: 11836)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 224) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1820
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، وَهُشيْمٌ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ فِيهِ: فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْلَعْ جُبَّتَكَ"، فَخَلَعَهَا مِنْ رَأْسِهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی یعلیٰ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا جبہ اتار دو، چنانچہ اس نے اپنے سر کی طرف سے اسے اتار دیا، اور پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1820]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، سنن الترمذی/الحج 20 (835) سنن النسائی/الکبری/ فضائل القرآن (7981)، (من 1820 حتی 1822)، (تحفة الأشراف: 11836، 11844)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں واقع یہ لفظ «من رأسه» منکر ہے) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 84)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ومن رأسه فإنه منكر


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next