1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 1498
1498 صحيح حديث جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ لاَ يَرْحَمُ لاَ يُرْحَمُ
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1498]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 27 باب رحمة الناس والبهائم»

782. باب كثرة حيائه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
782. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء اور شرم کا بیان
حدیث نمبر: 1499
1499 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنْ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشین کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1499]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

حدیث نمبر: 1500
1500 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنٍ عَمْرِو، قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا [ص:104] وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بد زبان اور لڑنے جھگڑنے والے نہیں تھے ٗ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1500]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

783. باب في رحمة النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ للنساء، وأمر السواق مطاياهن بالرفق بهن
783. باب: عورتوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رحم کا بیان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی سواریاں چلانے والوں کو ان پر نرمی کرنے کا حکم دیا
حدیث نمبر: 1501
1501 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي سَفَرٍ، وَكَانَ مَعَهُ غُلاَمٌ لَهُ أَسْوَدُ، يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، يَحْدُو فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدَكَ بِالْقَوَارِيرِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور آپ کے ساتھ آپ کا ایک حبشی غلام تھا، اس کا نام انجشہ تھا وہ حدی پڑھ رہا تھا (جس کی وجہ سے سواری تیز چلنے لگی) رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس (ویحک) اے انجشہ! شیشوں کے ساتھ آہستہ آہستہ چل۔ (شیشوں سے آپ نے عورتوں کو مراد لیا کیونکہ وہ بھی شیشے کی طرح نازک اندام ہوتی ہیں) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1501]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 95 باب ما جاء في قول الرجل ويلك»

784. باب مباعدته صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ للآثام واختياره من المباح أسهله وانتقامه لله عند انتهاك حرماته
784. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گناہ کے کاموں سے دور رہنا اور آسان مباح کام کو اختیار کرنا اور اپنی ذات کے لیے انتقام نہ لینا مگر جب اللہ کی حرمت پامال ہوتی ہو
حدیث نمبر: 1502
1502 صحيح حديث عَائِشَة، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِنَفْسِهِ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللهِ فَيَنْتَقِمَ للهِ بِهَا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دو چیزوں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تو آپ نے ہمیشہ اسی کو اختیار فرمایا جس میں آپ کو زیادہ آسانی معلوم ہوئی بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ نہ ہو۔ کیونکہ اگر اس میں گناہ کا کوئی شائبہ بھی ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلا نہیں لیا۔ لیکن اگر اللہ کی حرمت کو کوئی توڑتا تو آپ اس سے ضرور بدلا لیتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1502]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

785. باب طيب رائحة النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ولين مسه والتبرّك بمسحه
785. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کی خوشبو اور جلد کی نرمی کا بیان
حدیث نمبر: 1503
1503 صحيح حديث أَنَس رضي الله عنه، قَالَ: مَا مَسِسْتُ حَرِيرًا وَلاَ دِيبَاجًا أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلاَ شَمِمْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنَ رِيحِ أَوْ عَرْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم و نازک کوئی حریر و دیباج میرے ہاتھوں نے کبھی چھوا اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو یا آپ کے پسینے سے زیادہ بہتر اور پاکیزہ کوئی خوشبو یا عطر سونگھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1503]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

786. باب طيب عرق النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ والتبرّك به
786. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ کا خوشبودار اور متبرک ہونا
حدیث نمبر: 1504
1504 صحيح حديث أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِطَعًا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذلِكَ النِّطَعِ قَالَ: فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (ان کی والدہ) حضرت ام سلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا فرش بچھا دیتی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے۔ بیان کیا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے (اور بیدار ہوئے) تو ام سلیم رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاپسینہ اور (جھڑے ہوئے) آپ کے بال لے لئے اور (پسینہ کو) ایک شیشی میں جمع کیا اور سک (ایک خوشبو) میں اسے ملا لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1504]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 41 باب من زار قومًا فقال عندهم»

787. باب عرق النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في البرد وحين يأتيه الوحي
787. باب: سردی ا ور نزول وحی کے موقعہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ کا بیان
حدیث نمبر: 1505
1505 صحيح حديث عَائِشَةَ، أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ الْحارثَ بْنَ هِشَامٍ رضي الله عنه، سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، فَيُفْصَمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلاً فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ، وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ حضرت حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ حضور آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گزرتی ہے۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو میرے دل و دماغ پر (اس فرشتے) کے ذریعے نازل شدہ وحی محفوظ ہو جاتی ہے اور کسی وقت ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ بشکلِ انسان میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکا بیان ہے کہ میں نے سخت کڑاکے کی سردی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی اور جب اس کا سلسلہ موقوف ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پسینے سے شرابور تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1505]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 1 كتاب بدء الوحي: 2 باب حدثنا عبد الله بن يوسف»

788. باب في صفة النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأنه كان أحسن الناس وجهًا
788. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تمام انسانوں سے زیادہ خوبصورت تھا
حدیث نمبر: 1506
1506 صحيح حديث الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَهُ شَعَرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذنَيْهِ، رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے مالک تھے۔ آپ کا سینہ بہت کشادہ اور کھلا ہوا تھا۔ آپ کے (سر کے) بال کانوں کی لو تک لٹکتے رہتے تھے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ایک سرخ جوڑے میں دیکھا۔ میں نے آپ سے بڑھ کر حسین میں نے کسی کو نہیں دیکھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1506]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

حدیث نمبر: 1507
1507 صحيح حديث الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَحْسَنَهُ خَلُقًا، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ
سیّدنابراء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و جمال میں بھی سب سے بڑھ کر تھے اور اخلاق میں بھی سب سے بہتر تھے۔ آپ کا قد نا بہت لمبا تھا اور نہ چھوٹا۔ (بلکہ درمیانہ قد تھا) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1507]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next