1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
782. باب كثرة حيائه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
782. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء اور شرم کا بیان
حدیث نمبر: 1500
1500 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنٍ عَمْرِو، قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا [ص:104] وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بد زبان اور لڑنے جھگڑنے والے نہیں تھے ٗ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1500]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں اس حدیث میں حسن خلق پر رغبت دلائی گئی ہے اور اچھے اخلاق والوں کی فضیلت کا بیان ہے کہ حسن خلق انبیاء اور اولیاء کی صفت ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اچھے اخلاق کی حقیقت یہ ہے کہ نیکی کو عام کرنا، تکلیف دینے سے اجتناب کرنا، کشادہ پیشانی سے پیش آنا۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں اچھا اخلاق لوگوں سے خوبصورتی اور خوشی سے تعلقات رکھنا ان سے محبت کرنا، ان پر شفقت کرنا، ان کو برداشت کرنا، ان سے بردباری سے پیش آنا، ان کی مکروہ باتوں پر صبر کرنا، تکبر اور عیب کو چھوڑ دینا، سنگ دلی، غیض و غضب اور انتقام لینے سے پہلو تہی کرنا ہے۔ (مرتب)