1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
784. باب مباعدته صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ للآثام واختياره من المباح أسهله وانتقامه لله عند انتهاك حرماته
784. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گناہ کے کاموں سے دور رہنا اور آسان مباح کام کو اختیار کرنا اور اپنی ذات کے لیے انتقام نہ لینا مگر جب اللہ کی حرمت پامال ہوتی ہو
حدیث نمبر: 1502
1502 صحيح حديث عَائِشَة، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِنَفْسِهِ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللهِ فَيَنْتَقِمَ للهِ بِهَا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دو چیزوں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تو آپ نے ہمیشہ اسی کو اختیار فرمایا جس میں آپ کو زیادہ آسانی معلوم ہوئی بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ نہ ہو۔ کیونکہ اگر اس میں گناہ کا کوئی شائبہ بھی ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلا نہیں لیا۔ لیکن اگر اللہ کی حرمت کو کوئی توڑتا تو آپ اس سے ضرور بدلا لیتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1502]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 23 باب صفة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»