1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساقاة
کتاب: مساقات کے مسائل
510. باب تحريم بيع فضل الماء
510. باب: جو پانی زیادہ ہو، اس کا بیچنا حرام ہے
حدیث نمبر: 1009
1009 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلأُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے ہوئے پانی سے کسی کو اس لیے نہ روکا جائے کہ اس طرح جو ضرورت سے زیادہ گھاس ہو، وہ بھی رکی رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 2 باب من قال إن صاحب الماء أحق بالماء»

511. تحريم ثمن الكلب وحلوان الكاهن ومهر البغيّ
511. باب: کتے کی قیمت، نجومی کی مٹھائی اور زنا کی اُجرت حرام ہے
حدیث نمبر: 1010
1010 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ
سیّدناابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1010]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 113 باب ثمن الكلب»

512. باب الأمر بقتل الكلاب
512. باب: کتے ہلاک کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 1011
1011 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم فرمایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 17 باب إذا وقع الذباب في شراب أحدكم»

حدیث نمبر: 1012
1012 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلاَّ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماسے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لئے ہے اور نہ شکار کرنے کے لئے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1012]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 6 باب من اقتنى كلبًا ليس بكلب صيد أو ماشية»

حدیث نمبر: 1013
1013 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَمْسَك كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ، إِلاَّ كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی کتا رکھا، اس نے روزانہ اپنے عمل سے ایک قیراط کی کمی کر لی۔ البتہ کھیتی یا مویشی (کی حفاظت کے لئے) کتے اس سے الگ ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1013]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 3 باب اقتناء الكلب للحرث»

حدیث نمبر: 1014
1014 صحيح حديث سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لاَ يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلاَ ضَرْعًا، نَقَصَ كلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ
حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ جس نے کتا پالا، جو نہ کھیتی کے لیے ہے اور نہ مویشی کے لیے تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1014]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 3 باب اقتناء الكلب للحرث»

513. باب حل أجرة الحجامة
513. باب: پچھنے لگانے کی اُجرت حلال ہے
حدیث نمبر: 1015
1015 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ: احْتَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفوا عَنْهُ وَقَالَ: إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پچھنا لگانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابو طیبہ (نافع یا میسرہ) نے پچھنا لگایا تھا آپ نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں (بنو حارثہ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کردی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خون کے دباؤ کا) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اور عمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1015]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 13 باب الحجامة من الداء»

حدیث نمبر: 1016
1016 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ، وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ وَاسْتَعَطَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کو اس کی مزدوری دی اور ناک میں دوا ڈلوائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1016]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 9 باب السعوط»

514. باب تحريم بيع الخمر
514. باب: شراب بیچنا حرام ہے
حدیث نمبر: 1017
1017 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أُنْزِلَ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ جب سورۂ بقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات کی لوگوں کے سامنے تلاوت فرمائی۔ پھر فرمایا: شراب کی تجارت حرام ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1017]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 73 باب تحريم تجارة الخمر في المسجد»

515. باب تحريم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام
515. باب: شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع حرام ہے
حدیث نمبر: 1018
1018 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، عَامَ الْفَتْحِ، وَهُوَ بِمَكَّةَ: إِنَّ اللهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهَا يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ فَقَالَ: لاَ، هُوَ حَرَامٌ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِنْدَ ذلِكَ: قَاتَلَ اللهُ الْيهُودَ، إِنَّ اللهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح مکہ کے سال آپ کا قیام ابھی مکہ ہی میں تھا سنا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کابیچنا حرام قرار دیا ہے۔ اس پر پوچھا گیا کہ یارسول اللہ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں۔ کھالوں پر اس سے تیل کاکام لیتے ہیں اورلوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وہ حرام ہے۔ اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں کو برباد کرے! اللہ تعالیٰ نے جب چربی ان پر حرام کی تو ان لوگوں نے پگھلا کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1018]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 112 باب بيع الميتة والأصنام»


Previous    1    2    3    4    5    Next