نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو ام المومنین حفصہ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا یا رسول اللہ میرا خیال ہے یہ حفصہ کے دودھ کے چچا ہیں یا رسول اللہ یہ صحابی آپ کے گھر میں (جس میں حفصہ رہتی ہیں) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب حفصہ کے رضاعی چچا ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 7 باب الشهادة على الأنساب والرضاع المستفيض»
461. باب تحريم الرضاعة من ماء الفحل
461. باب: کیا رضاعت کی حرمت شوہر کی طرف بھی منتقل ہو جاتی ہے؟
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت حاصل نہ کر لوں ان سے نہیں مل سکتی میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا مجھے دودھ پلانے والی تو ابوقعیس کی بیوی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ابوقعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 9 باب قوله (إن تبدوا شيئاً أو تخفوه»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ (پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد) افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے (گھر میں آنے کی) اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی وہ بولے کہ آپ مجھ سے پردہ کرتی ہیں حالانکہ میں آپ کا (دودھ کا) چچا ہوں میں نے کہا یہ کیسے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی (وائل) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی ہی کا دودھ پلایا تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ پھر میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ افلح نے سچ کہا ہے انہیں (اندر آنے کی) اجازت دے دیا کرو (ان سے پردہ نہیں ہے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 918]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 7 باب الشهادة على الأنساب والرضاع المستفيض»
سیّدنا ابن عباس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے مسئلہ میں فرمایا کہ یہ میرے لئے حلال نہیں ہو سکتیں جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو جاتے ہیں وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 7 باب الشهادة على الأنساب والرضاع المستفيض»
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ ابو سفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر میں اس کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کر لیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں (بلکہ میری دوسری سوکنیں ہیں ہی) اور میں اپنی بہن کے لئے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہو جائے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے (کیونکہ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا) میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے (زینب بنت ابی سلمہ سے) نکاح کا پیغام بھیجا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی لڑکی کے پاس؟ میں نے کہا کہ جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ اگر وہ میری ربیبہ (بیوی کے سابق شوہر سے لڑکی) نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لئے حلال نہ ہوتی مجھے اور اس کے والد ابو سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 920]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 25 باب (وربائبكم اللاتي في حجوركم»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) تشریف لائے تو میرے یہاں ایک صاحب (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے رضاعی بھائی) بیٹھے ہوئے تھے آپ نے دریافت فرمایا عائشہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے آپ نے فرمایا عائشہ ذرا دیکھ بھال کر چلو کون تمہارا رضاعی بھائی ہے کیونکہ رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 921]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 7 باب الشهادة على الأنساب والرضاع المستفيض»
465. باب الولد للفراش وتوقي الشبهات
465. باب: لڑکا، عورت کے شوہر یا مالک کا ہے اور شبہات سے بچنے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا ہوا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اس نے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے آپ خود میرے بھائی سے اس کی مشابہت دیکھ لیں لیکن عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور اس کی باندی کے پیٹ کا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کی صورت دیکھی تو صاف عتبہ سے ملتی تھی لیکن آپ نے یہی فرمایا کہ اے عبد یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوتا ہے اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہااس لڑکے سے تو پردہ کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 922]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 100 باب شراء المملوك من الحربي وهبته وعتقه»
حدیث نمبر: 923
923 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 923]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 18 باب الولد للفراش، حرة كانت أو أمة»
466. باب العمل بإِلحاق القائف الولد
466. باب: اولاد کی نسبت میں قیافہ شناس کی بات کا اعتبار کرنا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، آپ بہت خوش تھے اور فرمایا: ”عائشہ تم نے دیکھا نہیں، مجزز المدلجی آیا اور اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا، دونوں کے جسم پر ایک چادر تھی، جس نے دونوں کے سروں کو ڈھک لیا تھا اور ان کے صرف پاؤں کھلے ہوئے تھے۔ تو اس نے کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 924]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 31 باب القائف»
467. باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من إِقامة الزوج عندها عقب الزفاف
467. باب: باکرہ اور ثیبہ کے پاس زفاف کے بعد شوہر کے قیام کی مدت
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سنت یہ ہے کہ جب کوئی شخص پہلے سے شادی شدہ بیوی کی موجودگی میں کسی کنواری عورت سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات دن تک قیام کرے اور پھر باری مقرر کرے اور جب کسی کنواری بیوی کی موجودگی میں پہلے سے شادی شدہ عورت سے نکاح کرے تو اس کے ساتھ تین دن تک قیام کرے اور پھر باری مقرر کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 925]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 101 باب إذا تزوج الثيب على البكر»