1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الرضاع
کتاب: دودھ پلانے کے مسائل
466. باب العمل بإِلحاق القائف الولد
466. باب: اولاد کی نسبت میں قیافہ شناس کی بات کا اعتبار کرنا
حدیث نمبر: 924
924 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ مَسْرُورٌ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا، وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُؤوسَهُمَا، وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا، فَقَالَ: إِنَّ هذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، آپ بہت خوش تھے اور فرمایا: عائشہ تم نے دیکھا نہیں، مجزز المدلجی آیا اور اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا، دونوں کے جسم پر ایک چادر تھی، جس نے دونوں کے سروں کو ڈھک لیا تھا اور ان کے صرف پاؤں کھلے ہوئے تھے۔ تو اس نے کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 924]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 31 باب القائف»

وضاحت: یہ شخص قیافہ شناس تھا۔ اس نے ان دونوں کے پیروں سے ہی پہچان لیا کہ یہ دونوں باپ بیٹے ہیں۔ بعض لوگ اس بارے میں شک کرنے والے تھے، ان کی اس سے تردید ہو گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے دلی خوشی حاصل ہوئی۔(راز)