1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الرضاع
کتاب: دودھ پلانے کے مسائل
465. باب الولد للفراش وتوقي الشبهات
465. باب: لڑکا، عورت کے شوہر یا مالک کا ہے اور شبہات سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 922
922 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلاَمٍ؛ فَقَالَ سَعْدٌ: هذَا، يَا رَسُولَ اللهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: هذَا أَخِي، يَا رَسُولَ اللهِ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ: هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَة بِنْتَ زَمْعَةَ فَلَمْ تَرَهُ سَوْدَةُ قَطُّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا ہوا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اس نے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے آپ خود میرے بھائی سے اس کی مشابہت دیکھ لیں لیکن عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور اس کی باندی کے پیٹ کا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کی صورت دیکھی تو صاف عتبہ سے ملتی تھی لیکن آپ نے یہی فرمایا کہ اے عبد یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوتا ہے اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہااس لڑکے سے تو پردہ کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 922]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 100 باب شراء المملوك من الحربي وهبته وعتقه»