1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الرضاع
کتاب: دودھ پلانے کے مسائل
463. باب تحريم الربيبة وأخت المرأة
463. باب: ربیبہ اور بیوی کی حرمت کا بیان
حدیث نمبر: 920
920 صحيح حديث أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا قُلْتُ: تَنْكِحُ؛ قَالَ: أَتُحِبِّينَ قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرَكَنِي فِيكَ أُخْتِي قَالَ: إِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي قُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ قَالَ: ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ ابو سفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر میں اس کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کر لیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں (بلکہ میری دوسری سوکنیں ہیں ہی) اور میں اپنی بہن کے لئے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہو جائے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے (کیونکہ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا) میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے (زینب بنت ابی سلمہ سے) نکاح کا پیغام بھیجا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی لڑکی کے پاس؟ میں نے کہا کہ جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ اگر وہ میری ربیبہ (بیوی کے سابق شوہر سے لڑکی) نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لئے حلال نہ ہوتی مجھے اور اس کے والد ابو سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 920]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 25 باب (وربائبكم اللاتي في حجوركم»

وضاحت: راوي حدیث: ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا اصل نام رملہ بنت ابی سفیان تھا۔ ازواج مطہرات میں سے نسب میں قریب ترین یہی ام حبیبہ تھیں، آغاز دعوت میں اسلام قبول کیا۔حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی طرف ان کی منگنی کا پیغام بھیجا۔ خالد بن سعید بن عاص کی وکالت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا نکاح ہوا اور ان کا مہر چار سو دینار تھا۔ ان کی روایات کی تعداد ۶۵ہے دو احادیث متفق علیہ ہیں۔ ۴۲ ہجری میں وفات پائی۔