سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت حاصل نہ کر لوں ان سے نہیں مل سکتی میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا مجھے دودھ پلانے والی تو ابوقعیس کی بیوی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ابوقعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 9 باب قوله (إن تبدوا شيئاً أو تخفوه»
وضاحت: کسی بچے کو ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے تو وہ شرعاً دودھ کی ماں بن جاتی ہے اور اس کے احکام حقیقی ماں کی طرح ہو جاتے ہیں۔ اس کا خاوند باپ کے درجہ میں اور اس کے لڑکے بھائی کے درجے میں آجاتے ہیں۔ رضاعی چچا، رضاعی پھوپھی، رضاعی ماموں، رضاعی خالہ سب محرم ہیں۔(راز)