1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
413. باب استحباب بعث الهدي إِلى الحرم لمن لا يريد الذهاب بنفسه، واستحباب تقليده وفتل القلائد، وأن باعثه لا يصير محرما ولا يحرم عليه شيء بذلك
413. باب: قربانی کو حرم میں بھیجنا مستحب ہے کہ خود نہ جا رہا ہو اور قربانی کو ہار پہنانا بھی مستحب ہے اور بھیجنے والا محرم کے حکم میں نہیں ہوگا کہ اس پر کوئی چیز حرام ہو
حدیث نمبر: 831
831 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَتَلْتُ قَلاَئِدَ بُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَأَهْدَاهَا؛ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ أُحِلَّ لَهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے ہار میں نے اپنے ہاتھ سے خود بٹے تھے پھر آپ نے انہیں ہار پہنایا اشعار کیا ان کو مکہ کی طرف روانہ کیا پھر بھی آپ کے لئے جو چیزیں حلال تھیں وہ (احرام سے پہلے صرف ہدی سے) حرام نہیں ہوئیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 831]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 106 باب من أشعر وقلد بذي الحليفة ثم أحرم»

حدیث نمبر: 832
832 صحيح حديث عَائِشَةَ أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ، إِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ؛ أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ
زیاد بن ابی سفیان نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ عبداللہ بن عباس نے فرمایا ہے کہ جس نے ہدی بھیج دی اس پر وہ تمام چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو ایک حاجی پر حرام ہوتی ہیں تا آنکہ اس کی ہدی کی قربانی کر دی جائے اس پر عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا ابن عباس نے جو کچھ کہا مسئلہ اس طرح نہیں ہے میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے بٹے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے ان جانوروں کو قلادہ پہنایا اور میرے والد محترم کے ساتھ انہیں بھیج دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 832]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 109 باب من قلّد القلائد بيده»

414. باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إِليها
414. باب: قربانی کے اونٹ پر بوقت ضرورت سوار ہونا جائز ہے
حدیث نمبر: 833
833 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ارْكَبْهَا فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ فَقَالَ: ارْكَبْهَا قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ: ارْكَبْهَا وَيْلَكَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الثَّانِيَةِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کا جانور لے جاتے دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اس شخص نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے آپ نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ نے پھر فرمایا افسوس سوار بھی ہو جاؤ۔ (ویلک آپ نے دوسری یا تیسری مرتبہ فرمایا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 833]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب الحج: 103 باب ركوب البدن»

حدیث نمبر: 834
834 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ارْكَبْهَا قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ: ارْكَبْهَا ثَلاَثًا
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کا جانور لئے جا رہا ہے تو آپ نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اس نے کہا یہ تو قربانی کا جانور ہے آپ نے فرمایا کہ سوار ہو جا اس نے پھر عرض کیا یہ تو قربانی کا جانور ہے لیکن آپ نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في:25 كتاب الحج: 103 باب ركوب البدن»

415. باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض
415. باب: طواف وداع کے واجب ہونے اور حائضہ سے ساقط ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 835
835 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلاَّ أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ لوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو (یعنی طواف وداع کریں) البتہ حائضہ سے یہ معاف ہو گیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 835]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 144 باب طواف الوداع»

حدیث نمبر: 836
836 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ قَدْ حَاضَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَلَّهَا تَحْبِسُنَا، أَلَمْ تَكُنْ طَافَتْ مَعَكُنَّ فَقَالُوا: بَلَى؛ قَالَ: فَاخْرُجِي
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو (حج میں) حیض آ گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید کہ وہ ہمیں روکیں گی کیا انہوں نے تمہارے ساتھ طواف (زیارت) نہیں کیا؟ عورتوں نے جواب دیا کہ کر لیا ہے آپ نے اس پر فرمایا کہ پھر نکلو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 836]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 6 كتاب الحيض: 27 باب المرأة تحيض بعد الإفاضة»

حدیث نمبر: 837
837 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ لَيْلَةَ النَّفْرِ، فَقَالَتْ: مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَكُمْ؛ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَقْرَى حَلْقَى أَطَافَتْ يَوْمَ النَّحْرِ قِيلَ: نَعَمْ قَالَ: فَانْفِرِى
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ مکہ سے روانگی کی رات سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ تھیں انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے میں ان لوگوں کے رکنے کا باعث بن جاؤں گی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا عقری حلقی کیا تو نے قربانی کے دن طواف الزیارۃ کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں کر لیا تھا آپ نے فرمایا کہ پھر چلو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 837]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 151 باب الإدلاج من المحصّب»

416. باب استحباب دخول الكعبة للحاج وغيره والصلاة فيها والدعاء في نواحيها كلها
416. باب: حاجی کے لیے کعبہ کے اندر جانا، نماز اور دعا وغیرہ کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 838
838 صحيح حديث بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، وَمَكُثَ فِيهَا فَسَأَلْتُ بِلاَلاً حِينَ خَرَجَ: مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلاَثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ کے ساتھ تھے پھر عثمان نے کعبہ کا دروازہ بند کر دیا اور آپ اس میں ٹھہرے رہے جب آپ باہر نکلے تو میں نے بلال سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے ایک ستون کو تو بائیں طرف چھوڑ اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے پھر آپ نے نماز پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 838]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 96 باب الصلاة بين السواري في غير جماعة»

حدیث نمبر: 839
839 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا وَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ؛ فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قِبَلِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ: هذِهِ الْقِبْلَةُ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو اس کے چاروں کونوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور نماز نہیں پڑھی پھر جب باہر تشریف لائے تو دو رکعت نماز کعبہ کے سامنے پڑھی اور فرمایا کہ یہی قبلہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 30 باب قول الله تعالى (واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»

حدیث نمبر: 840
840 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَهُ مَنْ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَدَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ قَالَ: لاَ
سیّدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو آپ نے کعبہ کا طواف کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعات پڑھیں آپ کے ساتھ کچھ لوگ تھے جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بنے ہوئے تھے ان میں سے ایک صاحب نے ابن ابی اوفی سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تھے؟ تو انہوں نے بتایا کہ نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 840]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 53 باب من لم يدخل الكعبة»


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next