1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
413. باب استحباب بعث الهدي إِلى الحرم لمن لا يريد الذهاب بنفسه، واستحباب تقليده وفتل القلائد، وأن باعثه لا يصير محرما ولا يحرم عليه شيء بذلك
413. باب: قربانی کو حرم میں بھیجنا مستحب ہے کہ خود نہ جا رہا ہو اور قربانی کو ہار پہنانا بھی مستحب ہے اور بھیجنے والا محرم کے حکم میں نہیں ہوگا کہ اس پر کوئی چیز حرام ہو
حدیث نمبر: 832
832 صحيح حديث عَائِشَةَ أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ، إِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ؛ أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ
زیاد بن ابی سفیان نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ عبداللہ بن عباس نے فرمایا ہے کہ جس نے ہدی بھیج دی اس پر وہ تمام چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو ایک حاجی پر حرام ہوتی ہیں تا آنکہ اس کی ہدی کی قربانی کر دی جائے اس پر عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا ابن عباس نے جو کچھ کہا مسئلہ اس طرح نہیں ہے میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے بٹے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے ان جانوروں کو قلادہ پہنایا اور میرے والد محترم کے ساتھ انہیں بھیج دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 832]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 109 باب من قلّد القلائد بيده»