سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی ایسے شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جسے وضو کی ضرورت ہو یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 134]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 90 كتاب الحيل: 2 باب في الصلاة»
سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے (حمران سے) پانی کا برتن مانگا۔ (اور لے کر پہلے) اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر انہیں دھویا، اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور (پانی لے کر) کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے۔ پھر سر کا مسح کیا۔ پھر ٹخنوں تک تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے۔پھر سر کا مسح کیا۔ پھر ٹخنوں تک تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے پھر دو رکعت پڑھے جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 24 باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا»
75. باب في وضوء النبي ﷺ
75. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کرنے کے بیان میں
سیّدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے پانی کا طشت منگوایا۔ اور ان (پوچھنے والوں) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا۔ (پہلے) طشت سے اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا (اور پانی لیا) پھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دوبار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا۔ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے، ایک بار پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 39 باب غسل الرجلين إلى الكعبين»
76. باب الإيتار في الاستنثار والاستجمار
76. باب: ناک میں پانی ڈالنا اسی طرح استنجاء کرنا طاق مرتبہ بہتر ہے
حدیث نمبر: 137
137 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے۔ اور جو پتھر سے استنجا کرے اسے چاہیے کہ طاق عدد (یعنی ایک یا تین یا پانچ ہی) سے کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 25 باب الاستنثار في الوضوء»
حدیث نمبر: 138
138 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرَ ثَلاَثًا فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص سو کر اٹھے اور پھر وضو کرے تو تین مرتبہ ناک جھاڑے کیونکہ شیطان رات بھر اس کی ناک کے نتھنے پر بیٹھا رہتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک سفر میں جو ہم نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں) کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے (وہ سفر مکہ سے مدینہ کا تھا) اور آپ ہم سے اس وقت ملے جب (عصر کی) نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے پس پاؤں کو خوب دھونے کی بجائے ہم یوں ہی سا دھو رہے تھے (یہ حال دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں ہ بلند آواز سے) فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 139]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 3 باب من رفع صوته بالعلم»
ایک دفعہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ گذرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو۔ کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 140]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 29 باب غسل الأعقاب»
78. باب استحباب إطالة الغرة والتحجيل في الوضوء
78. باب: منہ کو زیادہ دھونا اس قدر کہ سرکے سامنے کا حصہ بھی دھل جائے، اسی طرح ہاتھوں اور پاؤں کو کہنیوں اور ٹخنوں کے پار تک دھونا مستحب ہے
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ ارشاد فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے، وہ بڑھا لے۔ (یعنی وضو اچھی طرح کرے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 141]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 3 باب فضل الوضوء، والغر المحجلون من آثار الوضوء»
79. باب السواك
79. باب: مسواک کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 142
142 صحيح
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لئے مسواک کا حکم دے دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 142]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 8 باب السواك يوم الجمعة»
سیّدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ کے منہ سے اُع اُع کی آواز نکل رہی تھی اور مسواک آپ کے منہ میں تھی جس طرح آپ قے کر رہے ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 143]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 73 باب السواك»