سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے (حمران سے) پانی کا برتن مانگا۔ (اور لے کر پہلے) اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر انہیں دھویا، اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور (پانی لے کر) کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے۔ پھر سر کا مسح کیا۔ پھر ٹخنوں تک تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے۔پھر سر کا مسح کیا۔ پھر ٹخنوں تک تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے پھر دو رکعت پڑھے جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 24 باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا»
وضاحت: راوي حدیث: امیرالمومنین سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ اور ابو عمر تھی۔ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ راشد ہیں۔ صحیح قول کے مطابق عام الفیل کے ۶ سال بعد پیدا ہوئے۔ آغاز اسلام میں سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ ان کی نانی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیوں سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما سے یکے بعد دیگرے نکاح کرنے کی وجہ سے ذی النورین کے لقب سے معروف ہوئے۔ حبشہ کی طرف دو مرتبہ ہجرت فرمائی۔ بیعت رضوان آپ کے لیے ہی ہوئی تھی۔ آپ نے مسجد نبوی کے لیے جگہ خرید فرمائی۔ بئیر رومہ بھی آپ نے مسلمانوں کے لیے خریدا۔ اٹھارہ ذی الحجہ ۳۵ہجری کو جمعہ کے دن مظلومانہ طور پر شہید ہوئے۔ آپ کے دور خلافت میں مسلمانوں نے بے مثال فتوحات حاصل کیں۔