سیّدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے پانی کا طشت منگوایا۔ اور ان (پوچھنے والوں) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا۔ (پہلے) طشت سے اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا (اور پانی لیا) پھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دوبار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا۔ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے، ایک بار پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 39 باب غسل الرجلين إلى الكعبين»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ بن ام عمارہ اور ابو محمد کی کنیت سے معروف ہوئے۔ ان کے بدر میں حاضر ہونے میں اختلاف ہے، مسیلمہ کذاب کے قتل میں وحشی بن حرب کے ساتھ شریک تھے۔ وضو والی حدیث کے راوی ہیں۔ ۶۳ہجری میں حرہ کے دن شہید ہوئے۔