746. بے شک نذر و قسم توڑنا پڑتی ہے یا ان پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے
حدیث نمبر: 1181
1181 - أنا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُهَنْدِسِ، نا أَبِي، نا فَهْدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا هَاشِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْجَشَّاشُ، نا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّ النَّذْرَ وَالْيَمِينَ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک نذر و قسم توڑنا پڑتی ہے یا ان پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1181]
بہز بن حکیم اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاسق کی غیبت نہیں ہوتی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1185]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 1011، جز: 19، شعب الايمان: 9218، الكامل لابن عدي:» جعد بہ بن یحییٰ متروک علاء بن بشر ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 1186
1186 - وأنا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ خَلَفِ بْنُ يَعْقُوبَ الْوَاسِطِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ، نا الْعَبَّاسُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ، نا جَعْدَبَةُ بْنُ يَحْيَى، بِمَعْدِنِ الْبَصْرَةِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
یہ روایت ایک دوسری سند سے بھی جعد بہ بن یحیی ٰسے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1186]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 1011، جز: 19، شعب الايمان: 9218، الكامل لابن عدي:» جعد بہ بن یحییٰ متروک علاء بن بشر ضعیف ہے۔
سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”موت کے بعد طلب توبہ (کا کوئی موقع) نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1189]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، محمد بن یزید، ابوزید قمام اور کیسان وغیرہ کے حالات نہیں ملے۔
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ ”استغفار کے ساتھ کوئی گناہ کبیرہ نہیں رہتا اور اصرار کے ساتھ کوئی صغیرہ گناہ صغیرہ نہیں رہتا“۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1190]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، الترغيب لابن شاهين: 186» بشر بن ابراہیم سخت ضعيف ہے۔