امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: بوسہ سے مرد کے اپنی عورت کو وضو لازم آتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 95]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الدارقطني فى «سننه» برقم: 487، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 500، شركة الحروف نمبر: 88، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 65»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل کرتے جنابت سے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر وضو کرتے جیسے وضو ہوتا ہے نماز کے لیے، پھر انگلیاں اپنی پانی میں ڈال کر بالوں کی جڑوں کا انگلیوں سے خلال کرتے، پھر اپنے سر پر تین چلو دونوں ہاتھوں سے بھر کر ڈالتے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 97]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 248، 251، 258، 262، 272، 277، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 316، 318، 320، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 242، 245، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1191، 1196، 1197، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 227، برقم: 243، برقم: 244، 418، 104، 420، 105، 423، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 227، 239، وأبو داود فى «سننه» برقم: 240، 242، 243، 253، والترمذي فى «جامعه» برقم: 104، والدارمي فى «مسنده» برقم: 775، 1189، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 828، 829، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24895، 25049، والحميدي فى «مسنده» برقم: 163، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4430، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 997، 999، 1048، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 690، شركة الحروف نمبر: 89، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 67»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے اس برتن سے جس میں تین صاع پانی آتا تھا جنابت سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 98]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 250، 261، 263، 272، 299، 2030، 5955، 7339، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 319، 321، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1108، 1111، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 605، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 72، 228، 231، 232، 409، برقم: 410، برقم: 411، 412، وأبو داود فى «سننه» برقم: 77، 98، 238، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1755، والدارمي فى «مسنده» برقم: 776، 777، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 376، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 124، 900، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24648، 24723، والحميدي فى «مسنده» برقم: 159، 168، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4412، 4429، والطبراني فى «الصغير» برقم: 593، 1103، شركة الحروف نمبر: 90، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 68»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب غسلِ جنابت شروع کرتے تو پہلے اپنے داہنے ہاتھ پر پانی ڈال کر دھوتے، پھر اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر منہ دھوتے اور آنکھوں کے اندر پانی مارتے، پھر داہنا ہاتھ دھوتے، پھر بایاں ہاتھ دھوتے، پھر سر دھوتے، پھر سارے بدن پر پانی ڈال کر غسل کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 99]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 853، 854، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 166، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 990، 991، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1075، والطبراني فى "الكبير"، 13070، شركة الحروف نمبر: 91، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 69»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: کس طرح غسل کرے عورت جنابت سے؟ کہا کہ ڈالے اپنے سر پر تین چلو دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کر، اور ملے اپنے سر کو دونوں ہاتھوں سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 100]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم:277، وأبو داود فى «سننه» برقم: 253، والطبراني فى "الكبير"، 13070، شركة الحروف نمبر: 91، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 70»
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول یہی تھا کہ جب مس کرے ختنہ ختنہ سے، یعنی سر ذَکر عورت کی قبل میں غائب ہو جائے، تو واجب ہوا غسل۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 101]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 348، 349، 350، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1175، 1176، والترمذي فى «جامعه» برقم: 108، 109، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 608، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 783، 784، 785، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24843، 25029، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 343، 344، 345، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 936، 938، 939، 941، شركة الحروف نمبر: 92، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 71»
سیدنا ابی سلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے: کس چیز سے غسل واجب ہوتا ہے؟ تو کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ تو جانتا ہے اپنی صفت کو اے ابوسلمہ! صفت تیری مثل چوزۂ مرغ کے ہے، جب مرغ کو بانگ کرتے سنتا ہے تو آپ بھی بانگ کرنے لگتا ہے، جب تجاوز کرے ختنہ ختنے سے تو واجب ہوا غسل۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 102]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 348، 349، 350، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1175، 1176، والترمذي فى «جامعه» برقم: 108، 109، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 608، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 795، 797، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24843، 25029، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4697، 4925، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 936، 938، 939، 941، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 343، 344، 345، شركة الحروف نمبر: 93، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 72»
سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور کہا ان سے کہ بہت سخت گزرا مجھ کو اختلاف صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مسئلے میں، شرماتا ہوں کہ ذکر کروں اس کو تمہارے سامنے، تو فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ کیا ہے وہ مسئلہ جو تو اپنی ماں سے پوچھ لے، مجھ سے۔ کہا سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے: کوئی جماع کرے اپنی بیوی سے، پھر دخول کرے لیکن انزال نہ ہو تو کیاحکم ہے؟ کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب تجاوز کر جائے ختنہ ختنے سے، واجب ہوا غسل۔ کہا سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ اب نہ پوچھوں گا اس مسئلے کو کسی سے بعد تمہارے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 103]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 349، 350، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1175، والترمذي فى «جامعه» برقم: 108، 109، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 608، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 783، 784، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4697، 4925، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24843، 25029، شركة الحروف نمبر: 94، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 73»
عبداللہ بن کعب بیان کرتے ہیں کہ حضرت محمود بن لبید انصاری نے پوچھا سیدنا زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک شخص جماع کرے اپنی بیوی سے، پھر دخول کرے لیکن انزال نہ ہو؟ کہا سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے: غسل کرے۔ کہا محمود نے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اس صورت میں غسل واجب نہیں جانتے تھے۔ کہا سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قبل اپنی موت کے پھر گئے اس قول سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 104]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 794، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 960، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 954، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 330، 331، شركة الحروف نمبر: 95، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 74»