474. باب وجوب الكفارة على من حرّم امرأته ولم ينو الطلاق
474. باب: جس نے اپنی عورت سے طلاق کی نیت کے بغیر کہا کہ تو مجھ پر حرام ہے تو اس پر کفارہ واجب ہے
حدیث نمبر: 938
938 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فِي الْحَرَامِ يُكَفِّرُ؛ وَقَالَ: (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ)
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ اگر کسی نے اپنے اوپر کوئی حلال چیز حرام کر لی تو اس کا کفارہ دینا ہو گا اور آیت مبارکہ تلاوت کی بے شک تمہارے لئے تمہارے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ (احزاب ۲۱)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 938]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 66 سورة التحريم: 1 باب (يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہاکے یہاں ٹھہرتے تھے اور ان کے یہاں شہد پیا کرتے تھے چنانچہ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہانے مل کر صلاح کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جس کے یہاں بھی تشریف لائیں تو یہ کہا جائے کہ آپ کے منہ سے مغافیر (ایک خاص قسم کی بدبودار گوند) کی بو آتی ہے کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد ہم میں سے ایک کے یہاں تشریف لائے تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ہاں شہد پیا ہے اب دوبارہ نہیں پیوں گا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اے نبی آپ وہ چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال کی ہے (سورہ تحریم۴۱) یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہااور حفصہ رضی اللہ عنہاکی طرف خطا ہے: واذا سرالنبی الی بعض ازواجہ حدیثا میں حدیث سے آپ کا یہی فرمانا مراد ہے کہ میں نے مغافیر نہیں کھایا بلکہ شہد پیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 939]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 8 باب لم تحرم ما أحل الله لك»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہد اور میٹھی چیزیں پسند کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز سے فارغ ہو کر واپس آتے تو اپنی ازواج کے پاس تشریف لے جاتے اور بعض سے قریب بھی ہوتے تھے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ بنت عمر(رضی اللہ عنہا) کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیران کے گھر ٹھہرے مجھے اس پر غیرت آئی اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہاکو ان کی قوم کی کسی خاتون نے انہیں شہد کا ایک ڈبہ دیا ہے اور انہوں نے اسی کا شربت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پیش کیا ہے میں نے اپنے جی میں کہا کہ خدا کی قسم میں تو ایک حیلہ کروں گی پھر میں نے ام المومنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہاسے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں گے اور جب آئیں تو کہنا کہ معلوم ہوتا ہے آپ نے مغافیر کھا رکھا ہے؟ ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب میں انکار کریں گے اس وقت کہنا کہ پھر یہ بو کیسی ہے جو آپ کے منہ سے میں معلوم کر رہی ہوں؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں گے کہ حفصہ رضی اللہ عنہانے شہد کا شربت مجھے پلایا ہے تم کہنا کہ غالبا اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چوسا ہو گا میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہوں گی اور صفیہ تم بھی یہی کہنا عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ سودہ کہتی تھیں کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جونہی دروازے پر آ کر کھڑے ہوئے تو تمہارے خوف سے میں نے ارادہ کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ بات کہوں جو تم نے مجھ سے کہی تھی چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کے قریب تشریف لے گئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں انہوں نے کہا پھر یہ بو کیسی ہے جو آپ کے منہ سے میں محسوس کرتی ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے اس پر سودہ بولیں اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چوسا ہو گا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں نے بھی یہی بات کہی اس کے بعد سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی اسی کو دہرایا اس کے بعد جب پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ شہد پھر نوش فرمائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ اس پر سودہ بولیں واللہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روکنے میں کامیاب ہو گئے میں نے ان سے کہا کہ ابھی چپ رہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 940]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 8 باب لم تحرم ما أحل الله لك»