1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے مسائل
474. باب وجوب الكفارة على من حرّم امرأته ولم ينو الطلاق
474. باب: جس نے اپنی عورت سے طلاق کی نیت کے بغیر کہا کہ تو مجھ پر حرام ہے تو اس پر کفارہ واجب ہے
حدیث نمبر: 939
939 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ لَهُ ذلِكَ؛ فَقَالَ: لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ (يأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللهُ لَكَ) إِلَى (إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللهِ) لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہاکے یہاں ٹھہرتے تھے اور ان کے یہاں شہد پیا کرتے تھے چنانچہ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہانے مل کر صلاح کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جس کے یہاں بھی تشریف لائیں تو یہ کہا جائے کہ آپ کے منہ سے مغافیر (ایک خاص قسم کی بدبودار گوند) کی بو آتی ہے کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد ہم میں سے ایک کے یہاں تشریف لائے تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ہاں شہد پیا ہے اب دوبارہ نہیں پیوں گا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اے نبی آپ وہ چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال کی ہے (سورہ تحریم۴۱) یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہااور حفصہ رضی اللہ عنہاکی طرف خطا ہے: واذا سرالنبی الی بعض ازواجہ حدیثا میں حدیث سے آپ کا یہی فرمانا مراد ہے کہ میں نے مغافیر نہیں کھایا بلکہ شہد پیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 939]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 8 باب لم تحرم ما أحل الله لك»