اللؤلؤ والمرجان
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے مسائل
475. باب بيان أن تخيير امرأته لا يكون طلاقا إِلا بالنية
475. باب: عورت کو اختیار دینے سے طلاق نہیں ہوتی مگر جب نیت ہو
حدیث نمبر: 941
941 صحيح حديث عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ، بَدَأَ بِي؛ فَقَالَ: إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِى أَبَوَيْكِ، قَالَتْ: وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأَمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الله جَلَّ ثَنَاؤُهُ قَالَ (يأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ َلأزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا) إِلَى (أَجْرًا عَظِيمًا) قَالَتْ: فَقُلْتُ فَفِي أَيِّ هذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ، فَإِنِّي أُرِيدُ الله وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ؛ قَالَتْ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ اپنی ازواج کو اختیار دیں تو آپ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تم سے ایک معاملہ کے متعلق کہنے آیا ہوں ضروری نہیں کہ تم جلدی کرو اپنے والدین سے بھی مشورہ لے سکتی ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو معلوم ہی تھا کہ میرے والدین آپ سے جدائی کا کبھی مشورہ نہیں دے سکتے سیدہ عائشہ نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے اے نبی اپنی بیویوں سے فرما دیجئے کہ اگر دنیوی زندگی اور اس کی زینت کو چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ چھوڑ دوں اور اگر تمہاری مراد اللہ اور رسول اور آخرت کا گھر ہے تو یقین مانو کہ تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اس میں اپنے والدین سے مشورہ کس بات کے لئے ضروری ہے ظاہر ہے کہ میں اللہ اس کے رسول اور عالم آخرت کو چاہتی ہوں بیان کیا کہ پھر دوسری ازواج مطہرات نے بھی وہی کہا جو میں کہہ چکی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 5 باب قوله (إن كنتن تردن الله ورسوله والدار الآخرة»

حدیث نمبر: 942
942 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هذِهِ الآيَةُ (تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ) فَقُلْتُ لَهَا مَا كُنْتِ تَقُولِينَ قَالَتْ: كُنْتُ أَقُولُ لَهُ: إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ فَإِنِّي لاَ أُرِيدُ، يَا رَسُولَ اللهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا
معاذہ رحمہ اللہ روایت کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی کہ ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں تب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے (الاحزاب۵۱) اگر (ازواج مطہرات) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جس کی باری ہوتی اس سے اجازت لیتے تھے (معاذہ نے بیان کیا کہ) میں نے سیدہ عائشہ سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کر دیتی تھی کہ یا رسول اللہ اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کر سکتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 7 باب قوله (ترجي من تشاء منهن»

وضاحت: سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ جن عورتوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دیا تھا، ان میں سے کسی کو بھی آپ نے اپنے ساتھ نہیں رکھا۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اسے مباح قرار دیا تھا۔ لیکن بہر حال یہ آپ کی مرضی پر موقوف تھا۔ آپ کو یہ مخصوص اجازت تھی۔(راز)

حدیث نمبر: 943
943 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَيَّرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَرْنَا الله وَرَسُولَهُ، فَلَمْ يَعُدَّ ذَلِكَ عَلَيْنَا شَيْئًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا اور ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو ہی پسند کیا تھا لیکن اس کا ہمارے حق میں کوئی شمار (طلاق) میں نہیں ہوا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطلاق/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 5 باب من خير نساءه»