533/688 عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يدعو بهذا الدعاء:"رب[ وفي لفظ: اللهم/689](2) اغفر لي خطأي كله، وإسرافي في أمري كله، وما أنت أعلم به مني، اللهم اغفر لي خطأي كله، وعمدي وجهلي وهزلي، وكل ذلك عندي. اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، أنت المقدم وأنت المؤخر، وأنت على كل شيء قدير".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: «رب (اللهم) اغفر لي خطأي كله، وإسرافي فى أمري كله، وما أنت أعلم به مني، اللهم اغفر لي خطأي كله، وعمدي وجهلي وهزلي، وكل ذلك عندي اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، أنت المقدم وأنت المؤخر، وأنت على كل شيء قدير»”اے میرے رب! (اور ایک روایت میں ہے: اے اللہ!) میر ی سب خطاؤں کو بخش دے، میرے کاموں میں میری ساری بےاعتدالی کو بخش دے، اور (ان تمام غلطیوں کو بخش دے) جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میری تمام خطاؤں کو بخش دے جو عمداً کی ہوں، جو ناواقفیت سے کی ہوں جو مذاق سے کی ہوں یہ سب میری ہی ہیں۔ اے اللہ! مجھے بخش دے جو میں نے پہلے گناہ کیے اور جو بعد میں کیے، جو چھپا کر کیے جو ظاہر کیے، تو ہی مقدم کرنے والا ہے تو ہی موخر کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 533]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 534
534/690 عن معاذ بن جبل قال: أخذ بيدي النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"يا معاذ"! قلت: لبيك. قال:"إني أحبك". قلت: وأنا والله أحبك. قال:"ألا أعلمك كلمات تقولها في دبر كل صلاتك"؟ قلت: نعم. قال:"قل: اللهم أعني على ذكرك وشكرك، وحسن عبادتك".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اے معاذ!“ میں نے کہا: لبیک، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں تجھ سے محبت کرتا ہوں“، میں نے کہا: اور اللہ کی قسم! میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنی ہر نماز کے بعد پڑھ لیا کرو“، میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو! «اللهم أعني على ذكرك وشكرك، وحسن عبادتك» ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 534]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 535
535/691 عن أبي أيوب الأنصاري قال: قال رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم الحمد لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"من صاحب الكلمة؟". فسكت، ورأى أنه هجم من النبي صلى الله عليه وسلم على شيء كرهه. فقال:"من هو؟ فلم يقل إلا صواباً". فقال رجل: أنا؛ أرجو بها الخير. قال:"والذي نفسي بيده، رأيت ثلاثة عشر ملكاً يبتدرون أيهم يرفعها إلى الله عز وجل".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے کہا: «الحمد لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه»”تمام قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے بہت زیادہ حمد پاکیزہ جس میں برکت کی گئی ہے۔“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہنے والا کون ہے؟“ اس پر وہ شخص چپ ہو گیا۔ اس نے سمجھا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی ایسی بات کہہ ڈالی ہے جو آپ کو ناگوار ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے؟ اس نے درست بات ہی کہی ہے“، تب اس شخص نے کہا: میں نے کہا ہے اور میں اس کے ساتھ خیر کی امید ہی رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں نے تیرہ فرشتوں کو ایک دوسرے سے سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا تاکہ ان کلمات کو اللہ عزوجل تک پہنچائیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 535]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
حدیث نمبر: 536
536/692 عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يدخل الخلاء، قال:"اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور جننیوں سے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 536]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 537
537/693 عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الخلاء قال:"غفرانك".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے واپس آتے تو کہتے: «غفرانك»”اے اللہ! تیری مغفرت چاہیئے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 537]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 538
538/694 ابن عباس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا هذا الدعاء، كما يعلمنا السورة من القرآن:"أعوذ بك من عذاب جهنم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات، وأعوذ بك من فتنة القبر".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اس طرح سکھاتے تھے جیسا کہ قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے: «أعوذ بك من عذاب جهنم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات، وأعوذ بك من فتنة القبر» ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 539
539/695 عن ابن عباس قال: بتّ عند [خالتي] ميمونة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فأتى حاجته، فغسل وجهه ويديه ثم نام، ثم قام فأتى القربة فأطلق شناقها، ثم توضأ وضوءاً بين وضوءين؛ لم يُكثر وقد أبلغ، فصلى، فقمت فتمطيت؛ كراهية أن يرى أني كنتُ أبقيه، فتوضأت. فقام يصلي، فقمت عند يساره، فأخذ بأذني فأدارني عن يمينه، فتتامّت صلاته [ من الليل] ثلاث عشرة ركعة، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ، فآذنه بلال بالصلاة فصلى ولم يتوضأ. وكان في دعائه:"اللهم اجعل في قلبي نوراً، وفي سمعي نوراً، وعن يميني نوراً، وعن يساري نوراً، وفوقي نوراً، وتحتي نوراً وأمامي نوراً وخلفي نوراً، وأعظم لي نوراً". قال كريب: وسبعاً في التابوت(3) فلقيت رجلاً من ولد العباس فحدثني بهن، فذكر: عصبي، ولحمي، ودمي، وشعري، وبشري، وذكر خصلتين.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اپنی حاجت کو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ دھویا اور اپنے ہاتھ دھوئے پھر سو گئے، پھر اٹھے مشکیزہ کے قریب آئے اس کا منہ کھولا آپ نے درمیانہ درجہ کا وضو کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ پانی نہ بہایا مگر مکمل بلیغ وضو کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر میں بھی اٹھا، میں نے انگڑائی لی، اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیں کہ میں پہلے سے جاگ رہا تھا اس کے بعد میں نے وضو کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے میں بھی جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑا اور گھما کر مجھے دائیں طرف کھڑا کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی نماز کی تیرہ رکعتیں مکمل کیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سوتے تھے خراٹے لیتے تھے، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اٹھ کر صبح کی) نماز پڑھا دی اور وضو نہیں کیا (اس لیے کہ انبیاء کی یہ خصوصیت ہے کہ ان کا لیٹتے ہوئے وضو نہیں ٹوٹتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ کلمات تھے: «اللهم اجعل فى قلبي نوراً، وفي سمعي نوراً، وعن يميني نوراً، وعن يساري نوراً، وفوقي نوراً، وتحتي نوراً وأمامي نوراً وخلفي نوراً، وأعظم لي نوراً» ۔ کریب نے کہا: سات قسم کی دعائیں ڈھانچے میں تھیں تو میں عباس کی اولاد میں سے ایک شخص سے ملا تو اس نے یہ سات بیان کر دیں، تو اس نے بیان کیا: میرے پٹھوں میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں، میرے بالوں میں اور میری کھال میں (نور کر دے) دو چیزیں اور ذکر کیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 539M
و في رواية سعيد بن جبير عنه قال:كان النبي صلى الله عليه وسلم اذا قام من اللیل،فصلی،فقضی صلاته،یثنی علی الله بما هو اهله ثم یکون من آخر کلامه:"اللهم اجعل لي نوراً في قلبي و اجعل لي نوراً في سمعي و اجعل لي نوراً في بصري و اجعل لي نوراً عن يميني ونوراً عن شمالي واجعل لي نوراً من بين يدي، ونوراً من خلفي، وزدني نوراً، وزدني نوراً، وزدني نوراً".
اور ایک روایت میں سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھتے نماز پڑھتے اور جب نماز پوری کر لیتے تو اللہ کی تعریفات کرتے جو اللہ کے شایان شان ہیں پھر آپ کا آخری کلام یہ ہوتا: «اللهم اجعل لي نوراً فى قلبي و اجعل لي نوراً فى سمعي و اجعل لي نوراً فى بصري و اجعل لي نوراً عن يميني ونوراً عن شمالي واجعل لي نوراً من بين يدي، ونوراً من خلفي، وزدني نوراً، وزدني نوراً، وزدني نوراً» ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 539M]
حدیث نمبر: 540
540/697 عن عبد الله بن عباس: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل، قال:"اللهم لك الحمد، أنت نور السماوات والأرض ومن فيهن، ولك الحمد، أنت قيام السماوات والأرض، ولك الحمد أنت رب السماوات والأرض ومن فيهن، أنت الحقّ، ووعدك الحقّ، ولقاؤك الحق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وأخرت، وأسررت وأعلنت(4)، أنت إلهي، لا إله إلا أنت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آدھی رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو کہتے: «اللهم لك الحمد، أنت نور السماوات والأرض ومن فيهن، ولك الحمد، أنت قيام السماوات والأرض، ولك الحمد أنت رب السماوات والأرض ومن فيهن، أنت الحقّ، ووعدك الحقّ، ولقاؤك الحق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وأخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي، لا إله إلا أنت»”اے اللہ! تیرے لیے ہی تمام قسم کی حمد ہے، تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ اس میں سے ان سب کا نور ہے تیرے ہی لیے سب حمد ہے کہ تو آسمانوں اور زمین کو قائم کرنے والا ہے، تیرے لیے حمد ہے تو آسمانوں اور زمین اور جو ان کے درمیان ہے ان سب کا رب ہے۔ تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا ملنا حق، جنت حق، دوزخ حق اور قیامت حق ہے۔ اے اللہ! میں تیرے لیے فرمانبردار ہوا، تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر بھروسہ کیا، میں نے تیری طرف رجوع کیا، تیری ہی توفیق سے میں (کفار سے) جھگڑا کرتا ہوں اور تجھ ہی کو میں حاکم مانتا ہوں، پس میرے اگلے، پچھلے، باطنی، ظاہر ی سارے گناہ بخش دے تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سواکوئی اور معبود نہیں ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 541
541/699 عن رفاعة الزرقي قال: لما كان يوم أحد، وانكفأ المشركون، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"استووا حتى أثني على ربي عز وجل". فصاروا خلفه صفوفاً فقال:"اللهم لك الحمد كله، اللهم لا قابض لما بسطت، ولا مقرب لما باعدت، ولا مباعد لما قربت، ولا معطي لما منعت، ولا مانع لما أعطيت. اللهم ابسط علينا من بركاتك ورحمتك، وفضلك ورزقك، اللهم إني أسألك النعيم المقيم الذي لا يحول ولا يزول. اللهم إني أسألك النعيم يوم العيلة، والأمن يوم الحرب، اللهم عائذاً بك من سوء ما أعطيتنا، وشر ما منعت منا اللهم حبب إلينا الإيمان وزينه في قلوبنا، وكره إلينا الكفر والفسوق والعصيان واجعلنا من الراشدين. اللهم توفنا مسلمين وأحبنا مسلمين، وألحقنا بالصالحين، غير خزايا، ولا مفتونين. اللهم قاتل الكفرة الذي يصدون عن سبيلك ويكذبون رسلك، واجعل عليهم رجزك وعذابك. اللهم قاتل الكفرة الذين أوتوا الكتاب، إله الحق".
رفاعہ زرقی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب احد کا دن تھا اور مشرکین لوٹ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صف درست کر لو یہاں تک کہ میں اپنے رب عزوجل کی تعریف کروں۔“ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا کر کھڑے ہو گئے آپ نے کہا: «اللهم لك الحمد كله، اللهم لا قابض لما بسطت، ولا مقرب لما باعدت، ولا مباعد لما قربت، ولا معطي لما منعت، ولا مانع لما أعطيت. اللهم ابسط علينا من بركاتك ورحمتك، وفضلك ورزقك، اللهم إني أسألك النعيم المقيم الذى لا يحول ولا يزول. اللهم إني أسألك النعيم يوم العيلة، والأمن يوم الحرب، اللهم عائذاً بك من سوء ما أعطيتنا، وشر ما منعت منا اللهم حبب إلينا الإيمان وزينه فى قلوبنا، وكره إلينا الكفر والفسوق والعصيان واجعلنا من الراشدين. اللهم توفنا مسلمين وأحبنا مسلمين، وألحقنا بالصالحين، غير خزايا، ولا مفتونين. اللهم قاتل الكفرة الذى يصدون عن سبيلك ويكذبون رسلك، واجعل عليهم رجزك وعذابك. اللهم قاتل الكفرة الذين أوتوا الكتاب، إله الحق»”اے اللہ! تمام تر تعریف تیرے لیے ہی ہے، جو تو پھیلا دے اسے کوئی سمیٹنے والا نہیں اور جو تو دور کر دے اسے کوئی نزدیک کرنے والا نہیں اور جسے تو نزدیک کر دے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس سے تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ اے اللہ! ہم پر اپنی برکات، رحمت، فضل اور رزق کو پھیلا دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے قائم رہنے والی نعمت مانگتا ہوں جو نہ ختم ہو، نہ زائل، اے اللہ! میں تجھ سے تنگی کے دن نعمتوں کا اور جنگ کے دن امن کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کی برائی سے جو تو نے ہمیں عطا کی اور ہر اس چیز کے شر سے جو تو نے ہم سے روک دیا۔ یا اللہ! ہمارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دے اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے ہمارے دلوں میں کفر کی، فسق و فجور کی اور نافرمانی کی نفرت ڈال دے۔ اور ہمیں بھلائی پر چلنے والوں میں سے کر دے۔ یا اللہ! ہمیں مسلمان فوت کر مسلمان زندہ رکھ، ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے، نہ ہماری رسوائی ہو نہ ہم کسی گمراہی میں پڑیں، یا اللہ ان کافروں کو قتل کر جو تیرے راستے سے روکتے ہیں، تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں تو ان پر اپنے عذاب کو نازل کر دے۔ اے معبود حق! ان کافروں کو قتل کر جنہیں کتاب دی گئی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 541]