1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ سوئم : احادیث 500 سے 750
261.  باب دعوات النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 539
539/695 عن ابن عباس قال: بتّ عند [خالتي] ميمونة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فأتى حاجته، فغسل وجهه ويديه ثم نام، ثم قام فأتى القربة فأطلق شناقها، ثم توضأ وضوءاً بين وضوءين؛ لم يُكثر وقد أبلغ، فصلى، فقمت فتمطيت؛ كراهية أن يرى أني كنتُ أبقيه، فتوضأت. فقام يصلي، فقمت عند يساره، فأخذ بأذني فأدارني عن يمينه، فتتامّت صلاته [ من الليل] ثلاث عشرة ركعة، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ، فآذنه بلال بالصلاة فصلى ولم يتوضأ. وكان في دعائه:"اللهم اجعل في قلبي نوراً، وفي سمعي نوراً، وعن يميني نوراً، وعن يساري نوراً، وفوقي نوراً، وتحتي نوراً وأمامي نوراً وخلفي نوراً، وأعظم لي نوراً". قال كريب: وسبعاً في التابوت(3) فلقيت رجلاً من ولد العباس فحدثني بهن، فذكر: عصبي، ولحمي، ودمي، وشعري، وبشري، وذكر خصلتين.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اپنی حاجت کو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ دھویا اور اپنے ہاتھ دھوئے پھر سو گئے، پھر اٹھے مشکیزہ کے قریب آئے اس کا منہ کھولا آپ نے درمیانہ درجہ کا وضو کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ پانی نہ بہایا مگر مکمل بلیغ وضو کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر میں بھی اٹھا، میں نے انگڑائی لی، اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیں کہ میں پہلے سے جاگ رہا تھا اس کے بعد میں نے وضو کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے میں بھی جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑا اور گھما کر مجھے دائیں طرف کھڑا کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی نماز کی تیرہ رکعتیں مکمل کیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سوتے تھے خراٹے لیتے تھے، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اٹھ کر صبح کی) نماز پڑھا دی اور وضو نہیں کیا (اس لیے کہ انبیاء کی یہ خصوصیت ہے کہ ان کا لیٹتے ہوئے وضو نہیں ٹوٹتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ کلمات تھے: «اللهم اجعل فى قلبي نوراً، وفي سمعي نوراً، وعن يميني نوراً، وعن يساري نوراً، وفوقي نوراً، وتحتي نوراً وأمامي نوراً وخلفي نوراً، وأعظم لي نوراً» ۔ کریب نے کہا: سات قسم کی دعائیں ڈھانچے میں تھیں تو میں عباس کی اولاد میں سے ایک شخص سے ملا تو اس نے یہ سات بیان کر دیں، تو اس نے بیان کیا: میرے پٹھوں میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں، میرے بالوں میں اور میری کھال میں (نور کر دے) دو چیزیں اور ذکر کیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 539M
و في رواية سعيد بن جبير عنه قال:كان النبي صلى الله عليه وسلم اذا قام من اللیل،فصلی،فقضی صلاته،یثنی علی الله بما هو اهله ثم یکون من آخر کلامه:"اللهم اجعل لي نوراً في قلبي و اجعل لي نوراً في سمعي و اجعل لي نوراً في بصري و اجعل لي نوراً عن يميني ونوراً عن شمالي واجعل لي نوراً من بين يدي، ونوراً من خلفي، وزدني نوراً، وزدني نوراً، وزدني نوراً".
اور ایک روایت میں سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھتے نماز پڑھتے اور جب نماز پوری کر لیتے تو اللہ کی تعریفات کرتے جو اللہ کے شایان شان ہیں پھر آپ کا آخری کلام یہ ہوتا: «اللهم اجعل لي نوراً فى قلبي و اجعل لي نوراً فى سمعي و اجعل لي نوراً فى بصري و اجعل لي نوراً عن يميني ونوراً عن شمالي واجعل لي نوراً من بين يدي، ونوراً من خلفي، وزدني نوراً، وزدني نوراً، وزدني نوراً» ‏‏‏‏۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 539M]