516/663 عن شكل بن حميد قال: قلت: يا رسول الله! علمني دعاء أنتفع به. قال:"قل: الله عافني من شر سمعي، وبصري، ولساني، وقلبي، وشر منيي". قال وكيع:"منيي" يعني: الزنا والفجور.
سیدنا شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ مجھے ایسی دعا بتادیجیئے جس سے میں نفع اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «الله عافني من شر سمعي، وبصري، ولساني، وقلبي، وشر منيي» اے اللہ! مجھے میری سماعت، بصارت، زبان، قلب اور میری منی کی برائی سے محفوظ رکھ، وکیع نے کہا: منی یعنی زنا اور فجور۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 516]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 517
517/665 عن ابن عباس قال: سمعت [وفي رواية: كان/664] النبي صلى الله عليه وسلم يدعو بهذا:" رب [وفي الرواية الأخرى: اللهم[ أعني ولا تعن علي، وانصرني ولا تنصر علي(1) وامكر لي ولا تمكر علي، ويسر لي الهدى ]وفي الأخرى: يسر الهدى إلي(2)]، وانصرني على من بغى علي. رب اجعلني شكاراً لك، ذكاراً لك راهباً لك، مطواعاً لك(3)، مخبتاً لك، أواهاً(4) منيباً تقبل توبتي واغسل حوبتي(5) وأجب دعوتي، وثبت حجتي، واهدِ قلبي، وسدد لساني، واسلل سخيمة قلبي".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے سنا (اور ایک روایت میں ہے)کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ سے دعا کرتے تھے: «رب (وفي الرواية الأخرى: (اللهم أعني ولا تعن علي، وانصرني ولا تنصر علي، وامكر لي ولا تمكر علي، ويسر لي الهدى))(وفي الأخرى: يسر الهدى إلي)، وانصرني على من بغى علي. رب اجعلني شكاراً لك، ذكاراً لك راهباً لك، مطواعاً لك، مخبتاً لك، أواهاً، منيباً تقبل توبتي واغسل حوبتي، وأجب دعوتي، وثبت حجتي، واهدِ قلبي، وسدد لساني، واسلل سخيمة قلبي» اے میرے رب! (اور ایک دوسری روایت میں، اے اللہ!)، میری مدد فرما اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اور میری نصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی نصرت نہ فرما، میرے بھلے کی تدبیر کر میرے خلاف تدبیر نہ کر، اور میرے لیے ہدایت آسان کر دے، (اور ایک روایت میں ہے: ہدایت کو میری طرف آسان کر دے) اور جو مجھ پر ظلم کریں ان کے خلاف میری مدد فرما، اے میرے رب! تو مجھے اپنا شکر گزار، اپنا ذکر کرنے والا، تیرے لیے عاجزی کرنے والا، گناہوں پر گڑگڑانے والا بنا، تو میری توبہ قبول فرما میرے گناہوں کو دھو دے، میری دعا قبول فرما، میری حجت کو قائم کر، میرے دل کو ہدایت دے۔ میری زبان کو درست چلا اور میرے دل سے میل کچیل کو نکال دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 517]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 518
518/666 عن محمد بن كعب القرظي: قال معاوية بن أبي سفيان على المنبر:"إنه لا مانع لما أعطيت، ولا معطي لما منع الله، ولا ينفع ذا الجد منه الجد. ومن يرد الله به خيراً يفقهه في الدين". سمعت هؤلاء الكلمات من النبي صلى الله عليه وسلم، على هذه الأعواد.
محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے، انہو ں نے کہا: سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے منبر پر کہا: بے شک جو چیز تو دے دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے اللہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی صاحب دولت کو اس کی دولت تجھ سے فائدہ نہیں دے سکتی، جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کلمات (منبر کی) انہی لکڑیوں پر سنے ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 518]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 519
519/668 عن أبي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو:"اللهم أصلح لي ديني الذي هو عصمة أمري، وأصلح لي دنياي التي فيها معاشي، واجعل الموت رحمة لي من كل سوء". أو كما قال.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «اللهم أصلح لي ديني الذى هو عصمة أمري، وأصلح لي دنياي التى فيها معاشي، واجعل الموت رحمة لي من كل سوء»”اے اللہ! میرے دین کو سنوار دے یہی میرے معاملات کا تحفظ ہے، اور میرے لیے میری دنیا کو سنوار دے کہ اسی میں میری معاش ہے اور موت کو میرے لیے ہر برائی سے رحمت بنا دے۔“ یا جیسا کہ آپ نے فرمایا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 519]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 520
520/966 عن أبي هريرة، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم يتعوذ من جهد البلاء(6)، ودرك الشقاء(7)، وسوء القضاء، وشماتة الأعداء". قال سفيان: في الحديث ثلاث، زدتُ أنا واحدة، لا أدري أيتهن(8).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش کی سختیوں سے، بدبختی کے پا لینے سے، تقدیر کے برے فیصلے سے اور دشمنوں کے ہنسنے سے پناہ مانگتے تھے۔ سفیان نے کہا: حدیث میں تین باتوں کا ذکر ہوا ہے، میں نے چوتھی کا اضافہ کیا ہے میں نہیں جانتا وہ کون سی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 520]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 521
521/671 عن أنس بن مالك قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والهرم، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات، وأعوذ بك من عذاب القبر".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والهرم، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات، وأعوذ بك من عذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں بےبسی سے، سستی سے، بزدلی سے، انتہا درجے کے بڑھاپے سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے اور میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 522
522/672 عن أنس قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والجبن والبخل وضلع الدين(1)، وغلبة الرجال".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والجبن والبخل وضلع الدين، وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں پریشانی سے، غم سے، بےبسی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے غلبہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 523
523/673 عن أبي هريرة قال: كان من دعاء النبي صلى الله عليه وسلم:"اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، وما أنت أعلم به مني، إنك أنت المقدم والمؤخر، لا إله إلا أنت".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤ ں میں سے ہے: «اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، وما أنت أعلم به مني، إنك أنت المقدم والمؤخر، لا إله إلا أنت»”یا اللہ! جو میں نے پہلے گناہ کیے یا بعد میں کیے، چھپا کے کیے یا ظاہری کیے اور جو گناہ تو میری طرف سے جانتا ہے سب معاف فرما دے تو ہی مقدم کرنے والا ہے تو ہی موخر کرنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 524
524/674 عن عبد الله [هو ابن مسعود]، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو:"اللهم إني أسألك الهدى، والعفاف والغنى" وقال أصحابنا عن عمرو(2):"والتقى".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ (جو کہ ابن مسعود ہیں) سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: «اللهم إني أسألك الهدى، والعفاف والغنى»”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پاک دامنی اور غنا کا سوال کرتا ہوں۔“ اور ہمارے اصحاب نے عمرو سے یہ نقل کیا ہے اور تقویٰ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 524]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 525
525/675 عن ثمامة بن حزن قال: سمعت شيخاً ينادي بأعلى صوته:"اللهم إني أعوذ بك من الشر لا يخلطه شيء". قلت: من هذا الشيخ؟ قيل: أبو الدرداء.
ثمامہ بن حزن سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے ایک شیخ کو بآواز بلند یہ کہتے ہوئے سنا: «اللهم إني أعوذ بك من الشر لا يخلطه شيء»”اے اللہ! میں ایسے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں کچھ اور ملا ہوا نہ ہو (خالص شر)“، میں نے پوچھا کہ یہ شیخ کون ہیں؟ کہا گیا: ابودرداء۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 525]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 526
526/677 عن أنس ؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكثر أن يدعو بهذا الدعاء:"اللهم(3) آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار". قال: شعبة: فذكرته لقتادة فقال: كان أنس يدعوا به، ولم يرفعه(4).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللهم آتنا فى الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار»”اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی دے، آخرت میں بھلائی دے، اور عذاب جہنم سے محفوظ رکھ۔“ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت عبادہ کے سامنے پیش کی تو انہوں نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ یہ دعا کرتے تھے اور انہوں نے اس کو مرفوعاً بیان نہیں کیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 526]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 527
527/678 عن أبي هريرة،، كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"اللهم إني أعوذ بك من الفقر والذلة، وأعوذ بك أن أظلم أو أُظلم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الفقر والذلة، وأعوذ بك أن أظلم أو أُظلم»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، فقر سے، ذلت سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 527]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 528
528/683 عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر أن يقول:"اللهم! يا مقلب القلوب، ثبت قلوبنا على دينك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے: «اللهم! يا مقلب القلوب، ثبت قلوبنا على دينك»”اے اللہ! اے دلوں کو بدلنے والے، ہمارے دلوں کو اپنے دین پر مضبوطی کے ساتھ قائم رکھ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 528]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 529
529/684 عن عبد الله بن أبي أوفى، عن النبي صلى الله عليه وسلم: أنه كان يدعو:"اللهم لك الحمد ملء السماوات وملء الأرض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم طهرني بالبرد والثلج والماء البارد، اللهم طهرني من الذنوب ونقني كما يُنقى الثوب الأبيض من الدنس".
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: «اللهم لك الحمد ملء السماوات وملء الأرض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم طهرني بالبرد والثلج والماء البارد، اللهم طهرني من الذنوب ونقني كما يُنقى الثوب الأبيض من الدنس»”اے اللہ! تیرے ہی لیے حمد ہے زمین بھر، آسمان بھر اور اس کے بعد جو تو بھرنا چاہے، اے اللہ! مجھے اولوں، برف اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ پاک کر دے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے پاک کر دے اور مجھے پاک صاف کر دے جیسا کہ سفید کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 529]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 530
530/685 عن عبد الله بن عمر قال: كان من دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك، وتحول عافيتك، وفجأة نقمتك، وجميع سخطك".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: «اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك، وتحول عافيتك، وفجأة نقمتك، وجميع سخطك»”اے اللہ! میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں تیری نعمتوں کے ختم ہو جانے سے، تیری عافیت کے بدل جانے سے، تیری سزا کے اچانک وارد ہو جانے سے اور تیری ہر قسم کی ناراضگی سے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 530]