385/500 عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من أحد يمرض، إلا كتب له مثل ما كان يعمل، وهو صحيح".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص بیمار پڑتا ہے تو اس کے وہ اعمال لکھے جاتے ہیں جو وہ حالت صحت میں کیا کرتا تھا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 385]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 386
386/501 عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مسلم ابتلاه الله في جسده إلا كتب له ما كان يعمل في صحته، ما كان مريضاً، فإن عافاه- أراه قال: - غسلَه، وإن قبضه غفر له (وفي رواية: فإن شفاه غسلَه)".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب کبھی اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کسی بدنی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے تو جب تک وہ بیمار رہتا ہے اس کے وہی اعمال لکھے جاتے ہیں جو وہ حالت صحت میں کیا کرتا تھا، اگر مریض کو اللہ نے شفا عطا کر دی تو میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے گناہ دھو دیے اور اگر اللہ نے اسے اٹھا لیا تو اس کی مغفرت فرما دی۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”اگر اللہ اسے شفا دے دے تو اسے گناہوں سے دھو دیتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 386]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)
حدیث نمبر: 387
387/502 عن أبي هريرة، قال: جاءت الحمى إلى النبي صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم، فقال: ابعثني إلى آثر أهلك عندك، فبعثها إلى الأنصار، فبقيت عليهم ستة أيام وليالهن، فاشتد عليهم، فاتاهم في ديارهم، فشكوا ذلك إليه، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يدخل داراً داراً، وبيتاً بيتاً، يدعو لهم بالعافية. فلما رجع تبعته امرأة منهم، فقالت: والذي بعثك بالحق إني لمن الأنصار، وإن أبي لمن الأنصار، فادع الله لي كما دعوت للأنصار. قال:" ما شئت؛ إن شئت دعوت الله أن يعافيكِ، وإن شئتِ صبرت ولكِ الجنة". قالت: بل أصبر، ولا أجعل الجنة خطراً(1).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: آپ مجھے اپنے ان لوگوں کے پیچھے بھیجئے جو زیادہ اولیت رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے پاس بھیج دیا وہ ان کے ہاں چھ دن رات رہا، ان پر بخار بہت سخت ثابت ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھروں میں آئے تو ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک ایک محلے اور ایک ایک گھر میں جانا شروع کیا اور ان کے لیے عافیت کی دعا فرمانے لگے، آپ جب لوٹ رہے تھے تو ایک عورت آپ کے پیچھے آئی اور اس نے عرض کیا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں انصار میں سے ہوں اور میرے والد بھی انصار میں سے ہیں، جیسے آپ نے انصار کے لیے دعا کی ہے میرے لیے بھی دعا کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا چاہتی ہو؟ اگر چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں کہ تم بخار سے محفوظ رہو اور اگر چاہو تو صبر کرو اور تمہیں جنت ملے گی“، اس نے کہا: میں صبر کروں گی اور میں جنت کو خطرے میں نہیں ڈالوں گی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 388
388/503 عن أبي هريرة، قال:" ما من مرض يصيبني، أحب إلي من الحمى ؛ لأنها تدخل في كل عضو مني، وإن الله عز وجل يعطي كل عضو قسطه من الأجر".
عطا نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی مرض بخار سے زیادہ پسند نہیں ہے، بخار میرے ہر عضو میں داخل ہو جاتا ہے اور اللہ ہر عضو کو اجر میں سے اس کا حصہ عطا کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 388]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 389
389/504 عن أبي نحيلة(2): قيل له: ادع الله. قال:"اللهم أنقص من المرض، ولا تنقص من الأجر". فقيل له:"ادع، ادع. فقال:" اللهم اجعلني من المقربين؛ واجعل أمي من الحور العين".
ابونحیلہ سے مروی ہے کہ ان سے کہا گیا کہ اللہ سے دعا کیجئے تو کہا: اے اللہ! مرض کم کر دے لیکن اجر میں کمی نہ کرنا، پھر ان سے کہا گیا کہ دعا کیجئے، اور دعا کیجیے تو کہا: اے اللہ! مجھے مقربین میں سے بنا دے اور میری والدہ کو حور عین بنا دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 389]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 390
390/505 عن عطاء بن أبي رباح قال: قال لي ابن عباس: ألا أريك امرأة من أهل الجنة؟ قلت: بلى. قال: هذه المرأة السوداء أتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني أصرع، وإني أتكشف، فادع الله لي. قال:"إن شئت صبرت ولك الجنة، وإن شئت دعوت الله أن يعافيك" فقالت: أصبر. فقالت: إني أتكشف، فادع الله أن لا أتكشف، فدعا لها.
عطاء بن ابی رباح سے مروی ہے کہ مجھ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں؟ کہا: ضرور، کہا: یہ جو سیاہ عورت ہے، یہ (ایک بار) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا کہ مجھے دورہ پڑتا ہے اور میں برہنہ ہو جاتی ہوں تو اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو صبر کرو تو تمہارے لیے جنت ہے، اگر چاہو تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں صحت دے،“ اس پر اس عورت نے کہا: میں صبر کرتی ہوں، مگر میں برہنہ ہو جاتی ہوں اس کے لیے اللہ سے دعا فرما دیں کہ میں برہنہ نہ ہوا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 390]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 391
391/506 عن عطاء:"أنه رأى أم زفر – تلك المرأة – طويلة سوداء على سلم الكعبة". وعن القاسم؛ أن عائشة أخبرته؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:"ما أصاب المؤمن فما فوقها، فهو كفارة".
عطا سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک لمبی سی کالی عورت امِ زفر کو کعبہ کی سیڑھیوں پر دیکھا۔ قاسم سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ مومن کو ایک کانٹا چبھتا ہے یا کوئی اس سے بڑی (چھوٹی) چیز تو وہ اس کے لیے کفارہ ہوتی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 391]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 392
392/507 عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما من مسلم يشاك شوكة في الدنيا يحتسبها، إلا قصّ(3) بها من خطاياه يوم القيامة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں کسی مسلمان کو اگر کانٹا بھی چبھتا ہے اور وہ صبر کر لیتا ہے تو قیامت کے دن اس کے بدلے میں بھی اس کی کوئی نہ کوئی خطا معاف کی جائے گی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 392]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 393
393/508 عن جابر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"ما من مؤمن ولا مؤمنة، ولا مسلم ولا مسلمة، يمرض مرضاً إلا قصّ(2) الله به عنه من خطاياه".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی مومن مرد یا مومن عورت اور کوئی مسلمان مرد یا مسلمان عورت جب کسی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں تو اللہ اس کے بدلے ان کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 393]