سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر میں ایک اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور اس نے عرض کیا، آپ مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت سے قریب اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اﷲ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رشتہ داری کو ملاؤ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 35]
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اﷲ عزوجل نے مخلوقات کو پیدا کیا جب فارغ ہو گیا تو رشتہ داری کھڑی ہو گئی۔“ اللہ نے فرمایا: ”کیا بات ہے۔“ عرض کیا: یہ تجھ سے قطع رحمی سے پناہ مانگنے والے کا مقام ہے۔ اللہ نے فرمایا: ”کیا تو اس سے راضی نہیں ہے، جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا۔ جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا۔“ رحم نے کہا: جی ہاں اے میرے رب! میں راضی ہوں۔ فرمایا: ”یہ تجھے حق دے دیا گیا۔“ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نے کہا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ»”پھر یقیناً تم قریب ہو اگر تم حاکم بن جاؤ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتوں کو بالکل ہی قطع کر دو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 36]