ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گذر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23062]
دو آدمی ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقات و عطیات کی درخواست لے کر آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نگاہ اٹھا کر انہیں اوپر سے نیچے تک دیکھا اور انہیں تندرست و توانا پایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی مالدار شخص کا کوئی حصہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی ایسے طاقتور کا جو کمائی کرسکے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23063]
ابن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں کئی صحابہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر جا رہے تھے ان میں سے ایک آدمی سو گیا ایک آدمی چپکے سے اس کی طرف بڑھا اور اس کا تیر اٹھا لیاجب وہ آدمی اپنی نیند سے بیدار ہوا تو وہ خوفزدہ ہوگیا لوگ اس کی اس کیفیت پر ہنسنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے ان کے ہنسنے کی وجہ پوچھی لوگوں نے کہا ایسی تو کوئی بات نہیں ہے بس ہم نے اس کا تیر لے لیا تھا جس پر یہ خوفزدہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو خوفزدہ کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23064]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا لوگو! دو چیزیں ہیں جن کے شر سے اللہ کسی کو بچالے تو وہ جنت میں داخل ہوگا اس پر ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! وہ دونوں چیزیں ہمیں نہ بتائیے (کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ان پر عمل نہ کرسکیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اپنی بات دہرائی اور اس انصاری نے پھر وہی بات کہی تیسری مرتبہ اس کے ساتھیوں نے اسے روک دیا اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خوشخبری دینا چاہتے ہیں تم دیکھ بھی رہے ہو اور پھر بھی انہیں روک رہے ہو؟ اس نے کہا مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں لوگ صرف اس پر ہی بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں جن کے شر سے اللہ کسی کو بچالے تو وہ جنت میں داخل ہوگا ایک تو وہ چیز جو دو جبڑوں کے درمیان ہے اور ایک وہ چیز جو دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23065]
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة تميم بن يزيد
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قاتل اور قتل کا حکم دینے والے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ کو ستر حصوں پر تقسیم کیا گیا ہے ان میں سے ٦٩ حصے قتل کا حکم دینے والے کے لئے ہیں اور ایک حصہ قتل کرنے والے کے لئے ہے اور اس کے لئے اتنا بھی کافی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23066]
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے خدیجہ! بخدا! میں لات کی عبادت کبھی نہیں کروں گا اللہ کی قسم میں عزیٰ کی عبادت کبھی نہیں کروں گا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ عزی وغیرہ کے حوالے سے اپنی قسم پوری کیجئے راوی کہتے ہیں کہ یہ ان بتوں کے نام تھے جن کی مشرکین عبادت کرتے تھے پھر اپنے بستروں پر لیٹتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23067]
عبدالرحمن بن بیلمانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہیں اکٹھے ہوئے تو ان میں سے ایک کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر بندہ مرنے سے ایک دن پہلے بھی توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
دوسرے نے کہا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ پہلے نے جواب دیا جی ہاں! دوسرے نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے صرف آدھا دن پہلے بھی توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
تیسرے نے پوچھا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ دوسرے نے اثبات میں جواب دیا اس پر تیسرے نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے چوتھائی دن پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرما لیتا ہے۔
چوتھے نے پوچھا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ جب تک بندے پر نزع کی کیفیت طاری نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23068]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالرحمن بن البيلماني و هشام بن سعد
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے ماہ رمضان کے ٣٠ ویں دن کا بھی روزہ رکھا ہوا تھا کہ دو دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل رات انہوں نے عید کا چاند دیکھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23069]
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماہ رمضان کے اور ہر مہینے تین روزے رکھنا سینے کے کینے کو دور کردیتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23070]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23071]
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23072]
بنو سلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23073]
ابوقتادہ اور ابودھماء کہتے ہیں کہ ہم ایک دیہاتی آدمی کے پاس پہنچے اس نے بتایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے وہ باتیں سکھانا شروع کردیں جو اللہ نے انہیں سکھائی تھیں اور فرمایا تم جس چیز کو بھی اللہ کے خوف سے چھوڑ دو گے اللہ تعالیٰ تمہیں اس سے بہتر چیز عطاء فرمائے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23074]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد کی تعلیم اس طرح دیتے تھے جیسے قرآن کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23075]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة أبى الزبير. وصحابيه المبهم هو جابر بن عبدالله
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر تین چیزیں حق ہیں جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک، خوشبو لگانا بشرطیکہ اس کے پاس موجود بھی ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23076]
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں اونٹوں کی منڈی میں مطرف کے ساتھ تھا کہ ایک دیہاتی آیا اس کے پاس چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا وہ کہنے لگا کہ تم میں سے کوئی شخص پڑھنا جانتا ہے؟ میں نے کہا ہاں! اور اس سے وہ چمڑے کا ٹکڑا لے لیا اس پر لکھا تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بنو زہیر بن اقیش کے نام جو عکل کا ایک قبیلہ ہے وہ اگر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں مشرکین سے جدا ہوجاتے ہیں اور مال غنیمت میں خمس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور انتخاب کا اقرار کرتے ہیں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں ہیں۔ "
ہم نے ان سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے سینے کا کینہ ختم ہوجائے تو اسے چاہئے کہ ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23077]
ایک قاصد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک دشمن سے قتال جاری رہے گا اس وقت تک ہجرت ختم نہیں ہوگی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23078]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عاصم ليس بذاك القوي، وجده: حيوة الكندي لم يوجد له ترجمة
ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبول اسلام کے لئے حاضر ہوئے تو یہ شرط لگائی کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ شرط قبول کرلی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23079]
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ ہمیں ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے چمڑے کے پیوند زدہ تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23080]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده غير محفوظ، والمحفوظ: عن ابن الشخير عن أخيه مطرف بن عبدالله عن الأعرابي، أى بواسطة: عن أخيه
عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رح) کے چچا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نام اور کنیت کو اکٹھا نہ کیا کرو (کہ ایک ہی آدمی میرا نام بھی رکھ لے اور کنیت بھی)[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23081]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان تین چیزوں میں مشترک ہیں پانی میں، گھاس میں اور آگ میں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23082]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23084]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! فلاں آدمی کا ایک درخت میرے باغ میں ہے اسے کہہ دیجئے کہ یا تو وہ درخت مجھے بیچ دے یا ہبہ کر دے لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یہاں تک فرمایا کہ تم ایسا کرلو اس کے بدلے تمہیں جنت میں ایک درخت ملے گا لیکن وہ پھر بھی نہ مانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سب سے زیادہ بخیل انسان ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23085]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں " ذوالمجاز " کے بازار میں تھا میں نے سرخ وسفید رنگ کی ایک خوبصورت چادر اپنے جسم پر پہن رکھی تھی اچانک ایک آدمی نے اپنی چھڑی مجھے چھبو کر کہا کہ اپنا تہبند اوپر کرو کیونکہ اس سے کپڑا دیر تک ساتھ دیتا ہے اور صاف رہتا ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور میں نے غور کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند نصف پنڈلی تک تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23086]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں " ذوالمجاز " کے بازار میں تھا میں نے سرخ وسفید رنگ کی ایک خوبصورت چادر اپنے جسم پر پہن رکھی تھی اچانک ایک آدمی نے اپنی چھڑی مجھے چھبو کر کہا کہ اپنا تہبند اوپر کرو کیونکہ اس سے کپڑا دیر تک ساتھ دیتا ہے اور صاف رہتا ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خوبصورت چادر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ خوبصورت ہو کیا تمہارے لئے میری ذات میں نمونہ نہیں ہے؟ اور میں نے غور کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند نصف پنڈلی تک تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23087]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف سليمان بن قرم وجهالة عمة الأشعث
ایک اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بلال! نماز کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23088]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن اختلف على سالم فى اسناده
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے یہ بات یاد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں وضو کیا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23089]
مجاہد کہتے ہیں کہ چھ سال تک جنادہ بن ابی امیہ ہمارے گورنر رہے ایک دن وہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ آئے تھے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو لوگوں سے سنی ہوئی کوئی حدیث نہ سنائیے ہم نے یہ فرمائش کر کے انہیں مشقت میں ڈال دیا پھر وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرا دیا ہے اس کی (بائیں) آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلتی ہوں گی اس کی علامت یہ ہوگی کہ وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا اور اس کی سلطنت پانی کی ہر گھاٹ تک پہنچ جائے گی البتہ وہ چار مسجدوں میں نہیں جاسکے گا خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، بہرحال! اتنی بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اسے ایک آدمی پر قدرت دی جائے گی جسے وہ قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا لیکن اس کے علاوہ اسے کسی پر تسلط نہیں دیا جائے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23090]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگے ہوئے پھل کو کٹے ہوئے پھل کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا البتہ " عرایا " میں رخصت دی ہے اور '' عرایا " کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کسی باغ میں ایک دو درخت خرید لے اور اس کے بدلے میں اندازے سے کٹی ہوئی کھجور دے دے اور وہ درخت اپنے درختوں میں شامل کرلے صرف اتنی مقدار میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23091]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اچانک گدھا بدک گیا میرے منہ سے نکل گیا کہ شیطان برباد ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ کہو کیونکہ جب تم یہ جملہ کہتے ہو تو شیطان اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اسے اپنی طاقت سے پچھاڑا ہے اور جب تم " بسم اللہ " کہو گے تو وہ اپنی نظروں میں اتنا حقیر ہوجائے گا کہ مکھی سے بھی چھوٹا ہوجائے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23092]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن اختلف فى هذا الإسناد على أبى تميمة
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے جس کا چہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے میں سمجھا کہ شاید یہ دونوں کوئی ضروری بات کر رہے ہیں بخدا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ترس آنے لگا جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی آپ کو اتنی دیر لے کر کھڑا رہا کہ مجھے آپ پر ترس آنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو مجھے مسلسل پڑوسی کے متعلق وصیت کر رہے تھے حتیٰ کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ وہ اسے وراثت میں بھی حصہ دار قرار دے دیں گے پھر فرمایا اگر تم انہیں سلام کرتے تو وہ تمہیں جواب ضرور دیتے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23093]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گذر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23094]
ایک جہنی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ نماز عشاء کب پڑھا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات ہر وادی پر چھا جائے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23095]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالعزيز ابن عمرو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سمندر میں شکار کرنے والے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس سے وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں اور اگر اسے پی لیں تو وضو کے لئے پانی نہیں ملتا کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23096]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على عبدالله بن المغيرة
ابوالعالیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن نمازوں میں جہری قرأت فرماتے ہیں وہ تو ہمیں معلوم ہیں اور جن میں جہری قرأت نہیں فرماتے تھے انہیں جہری نمازوں پر قیاس نہیں کرسکتے لہٰذا کسی ایک رائے پر متفق ہوجاؤ تو ان میں سے دو آدمی بھی ایسے نہیں تھے جنہوں نے اس بات میں اختلاف کیا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے بقدر تلاوت فرمایا کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے نصف مقدار کے برابر جبکہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پہلی دو رکعتوں کی قرأت سے نصف مقدار کے برابر تلاوت فرماتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے بھی نصف مقدار کے برابر تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23097]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذان إسنادان ضعيفان، الأول: فيه المسعودي، وهو مختلط، ورواية يزيد بعد اختلاطه، وفيه زيد العمي ضعيف، والإسناد الثاني: فيه زيد العمي أيضا
غالباً حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتا جلتا ہے اور ان کی طرف سے آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے اجروثواب میں کہیں زیادہ ہے جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا کہ ان کی تکالیف پر صبر کرنے کی نوبت آئے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23098]
بنوسلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " سبحان اللہ " نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23099]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک آزاد کردہ غلام صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں کیا خوب ہیں؟ اور میزان عمل میں کتنی بھاری ہیں؟ لا الہ اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ والحمدللہ اور وہ نیک اولاد جو فوت ہوجائے اور اس کا باپ اس پر صبر کرے اور فرمایا پانچ چیزیں کیا خوب ہیں؟ جو شخص ان پانچ، چیزوں پر یقین رکھتے ہوئے اللہ سے ملے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اللہ پر ایمان رکھتا ہو، آخرت کے دن پر، جنت اور جہنم پر، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر اور حساب کتاب پر ایمان رکھتا ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23100]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، يحيى بن أبى كثير لم يسمعه من أبى سلام
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے لئے ہلاکت ہے وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ سونے چاندی کے لئے ہلاکت ہے تو پھر انسان کے پاس کیا ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل اور آخرت کے کاموں میں تعاون کرنے والی بیوی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23101]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل سلم بن عطية
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے والے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23102]
متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین جنت میں مالداروں سے چار سو سال پہلے داخل ہوں گے حتیٰ کہ مالدار مسلمان کہیں گے کاش! میں دنیا میں تنگدست رہتا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں ان کا نام بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں کہ جب پریشان کن حالات آئیں تو انہیں بھیج دیا جائے، اگر مال غنیمت آئے تو دوسروں کو بھیجا جائے اور انہیں، چھوڑ دیا جائے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اپنے دروازوں سے دور رکھا جاتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23103]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً علیک وعلی ابیک السلام فرمایا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23104]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الرجل النميري، وأبيه
حضرت ابن ابی الجدعاء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ایک آدمی کی سفارش کی وجہ سے بنو تمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23105]
زہیر بن اقمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ تقریر فرما رہے تھے کہ قبیلہ ازد کا ایک گندم گوں طویل قد کا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنی گود میں رکھا ہوا تھا اور فرما رہے تھے کہ جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ اس سے بھی محبت کرے اور حاضرین غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پختگی کے ساتھ یہ بات نہ فرمائی ہوتی تو میں تم سے کبھی بیان نہ کرتا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23106]
سعید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا تو پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہو کر یہ گواہی دے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23107]
ایک بدری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اس طرح کی مجلس وعظ میں بیٹھناچار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23108]
قبیصہ بن مسعود سے مروی ہے کہ مجاہدین کے ایک گروہ نے فجر کی نماز پڑھی اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو ان میں سے ایک نوجوان کہنے لگا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تمہارے لئے زمین کے مشرق و مغرب فتح ہوجائیں گے لیکن اس کے عمال و گورنر جہنم میں ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈریں اور امانت ادا کریں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23109]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة شقيق بن حيان ومسعود بن قبيصة
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23110]
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23111]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23112]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے اس لئے اسے مت چھوڑا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23113]
حمید بن قعقاع ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاء میں یوں فرماتے تھے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما ذاتی طور پر مجھے کشادگی عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما دوبارہ تاک لگا کر تحقیق کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر بھی یہی دعا کرتے ہوئے سنائی دیئے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23114]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حميد، وقد اختلف فيه على شعبة
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے وہ بھی حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ " رقوب " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ جس کی کوئی اولاد نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ " کامل رقوب " کا لفظ دہرا کر فرمایا کہ یہ وہ ہوتا ہے جس کی اولاد ہو لیکن وہ اس حال میں فوت ہوجائے کہ ان میں سے کسی کو آگے نہ بھیجے پھر پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ " صعلوک " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا جس کے پاس کچھ بھی مال و دولت نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کامل صعلوک " وہ ہوتا ہے جس کے پاس مال ہو لیکن وہ اس حال میں مرجائے کہ اس نے اس میں سے آگے کچھ نہ بھیجاہو پھر پوچھا کہ " صرعہ " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا وہ پہلوان جو کسی کو پچھاڑ دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کامل صرعہ " یہ ہے کہ انسان کو غصہ آئے اور اس کا غصہ شدید ہو کر چہرہ کا رنگ سرخ ہوجائے اور رونگٹے کھڑے ہوجائیں تو وہ اپنے غصے کو پچھاڑ دے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23115]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة الصعلوك، وهذا اسناد ضعيف لجهالة ابي حصبة او ابن حصبة
بنولیث کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے قید کرلیا میں ان کے ساتھ ہی تھا کہ انہیں بکریوں کا ایک ریوڑ ملا انہوں نے اس میں لوٹ مار کی اور اس کو پکانے لگے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوٹ مار تو صحیح نہیں ہے اس لئے اپنی ہانڈیاں الٹ دو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23116]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: "فأكفؤوا القدور"، وهذا إسناد حسن
ابوالمنہال خزاعی (رح) اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن قبیلہ اسلم کے لوگوں سے فرمایا آج کے دن کا روزہ رکھو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو کھا پی چکے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بقیہ دن کچھ نہ کھانا پینا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23117]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن المنهال
فیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا پھر پانی پیش کیا گیا جسے برتن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک پر بہایا اور اسے ایک مرتبہ دھویا ایک مرتبہ چہرہ دھویا ایک مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے ایک اور مرتبہ اپنے دونوں ہاتھوں سے دونوں پاؤں دھوئے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23118]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمارة بن عثمان، وهذا إسناد غير محفوظ
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23119]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حجاج
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے افضل عمل اپنے وقت مقررہ پر نماز پڑھنا ہے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور جہاد کرنا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23120]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی تو اس کے بعد ایک آدمی کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ کر فرمایا بیٹھ جاؤ کیونکہ اس سے پہلے اہل کتاب اسی لئے ہلاک ہوگئے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن خطاب نے عمدہ بات کہی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23121]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں قحط سالی نے کھالیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک تمہارے متعلق قحط سالی سے زیادہ ایک اور چیز خطرناک ہے عنقریب تم پر دنیا انڈیل دی جائے گی کاش! میرے امتی سونا نہ پہنیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23122]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد، والرجل المبهم فى الإسناد هو أبو ذر الغفاري
مزینہ یا جہینہ کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ بقر عید ایک دو دن قبل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چھ ماہ کے دو بھیڑ دے کر پورے سال کا ایک جانور لے لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی طرف سے ایک سال کا جانور کفایت کرتا ہے چھ ماہ کا بھی اس کی طرف سے کفایت کرجاتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23123]
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کروا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی حیات ہے؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم لوگوں کو پانی پلایا کرو اس نے پوچھا وہ کس طرح؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ جب موجود ہوں تو ان کے پانی نکالنے کے برتن کی حفاظت کرو اور غیرموجود ہوں (بھولے سے چھوڑ کر چلے جائیں) تو ان کے پاس وہ اٹھا کر پہنچا دو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23124]
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23125]
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے، جو مجھے جنت میں داخل کروا دے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا لوگ جب موجود ہوں تو ان کے پانی نکالنے کے برتن کی حفاظت کرو اور غیر موجود ہوں (بھلے چھوڑ کر چلے چائیں) تو ان کے پاس وہ اٹھا کر پہنچا دو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23126]
بنوعامر کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتے ہوئے عرض کیا کہ کیا میں داخل ہوسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خادمہ سے فرمایا کہ اس کے پاس جاؤ کہ یہ اچھے انداز میں اجازت نہیں مانگ رہا اور اس سے کہو کہ تمہیں یوں کہنا چاہئے " السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں " میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سن لیا چناچہ میں نے عرض کیا السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور میں اندر چلا گیا میں نے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس کیا پیغام لے کر آئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو تمہارے پاس صرف خیر کا پیغام لے کر آیا ہوں اور وہ یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور تم لات وعزیٰ کو چھوڑ دو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھو، سال میں ایک مہینے کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو اپنے مالداروں کا مال لے کر اپنے ہی فقراء پر واپس تقسیم کردو میں نے پوچھا کیا کوئی چیز ایسی بھی ہے جسے آپ نہیں جانتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہی خیر کا علم عطاء فرمایا ہے اور بعض چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا وہ پانچ چیزیں ہیں پھر یہ آیت تلاوت فرمائی کہ قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائے گا؟ اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کس علاقے میں مرے گا؟ بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23127]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ربعي بن حراش لم يسمعه من الرجل العامري
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے وہ جنت کی مہک بھی نہیں پاسکے گا حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23128]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے شب قدر کی صبح کو چاند کی طرف دیکھا تو وہ آدھے پیالے کی طرح تھا ابو اسحاق کہتے ہیں کہ چاند کی یہ صورت ٢٣ ویں شب کو ہوتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23129]
حضرت شرجیل بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوسری مرتبہ پینے پر بھی کوڑے مارو تیسری مرتبہ پینے پر بھی کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کردو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23130]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ آدمی جو کمزور ہو اور اسے دبایا جاتا ہو، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ بدخلق آدمی جو کینہ پرور اور متکبر ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23131]
حمید حمیری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے ہوئی جنہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت پائی تھی، انہوں نے تین باتوں سے زیادہ کوئی بات مجھ سے نہیں کہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرد عورت کے بچائے ہوئے پانی سے غسل کرسکتا ہے لیکن عورت مرد کے بچائے ہوئے پانی سے غسل نہ کرے غسل خانہ میں پیشاب نہ کرے اور روزانہ کنگھی (بناؤ سنگھار) نہ کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23132]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جسم کے ساتھ حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کو چمٹاتے ہوئے دیکھا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے کہ اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت فرما۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23133]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عقوق (جس سے یہ لفظ نکلا ہے اور جس کا معنی والدین کی نافرمانی ہے) کو پسند نہیں کرتا گویا اس لفظ پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا جس شخص کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے کوئی جانور ذبح کرنا چاہئے تو اسے ایسا کرلینا چاہئے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23134]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الضمري
ایک جہنی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں سے میں پیتا ہے اور مؤمن ایک آنت میں پیتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23135]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے " جنہوں نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز خوف پڑھی تھی " مروی ہے کہ ایک گروہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی پھر کھڑے رہے حتیٰ کہ پیچھے والوں نے اپنی نماز مکمل کی اور واپس جا کر دشمن کے سامنے صف بستہ ہوگئے اور دوسرا گروہ آگیا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز میں سے باقی رہ جانے والی رکعت پڑھائی پھر بیٹھے رہے حتیٰ کہ انہوں نے اپنی نماز مکمل کرلی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ساتھ لے سلام پھیر دیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23136]
احنف بن قیس (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے چچازاد بھائی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23137]
محمد بن کعب (رح) نے ایک مرتبہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہا کہ آپ نے اپنے والد صاحب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنی ہو تو مجھے بھی سنائیے انہوں نے اپنے والد صاحب کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص بارہ ٹانی کے ساتھ کھیلتا ہے پھر کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو قے اور خنزیر کے خون سے وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑا ہوجائے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23138]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة موسي بن عبدالرحمن، واختلف عليه فى إسناده
بنو سلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23139]
ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے بتایا کہ ایک دن بارش ہو رہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی کہ لوگو! اپنے خیموں میں ہی نماز پڑھ لو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23140]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الرجل المبهم هو صحابي الذى روى عنه عمرو بن أوس
حضرت ایاس بن بکیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس " ذریرہ " نامی خوشبو ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منگوایا اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پھنسیوں پر لگانے لگے پھر یہ دعا کی اے بڑے کو بجھانے والے اور چھوٹے کو بڑا کرنے والے اللہ! اس پھنسی کو دور فرما چناچہ وہ پھنسیاں دور ہوگئیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23141]
حكم دارالسلام: إسناده إلى مريم بنت إياس صحيح، وقد اختلف فى صحبتها
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے اس لئے اسے مت چھوڑا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23142]
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا تو سولہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہو کر یہ گواہی دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23143]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو إسرائيل ليس بذاك القوي، وأبو سلمان مجهول
بنوبکر کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا جو جمرات کے قریب تھا اور ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23144]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے لوگو! تم اپنے اوپر " جماعت " کو لازم پکڑو، تفرقہ اور اختلافات سے بچو تین مرتبہ یہ جملہ فرمایا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23145]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں میں مسجدیں بنانے اور انہیں صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23146]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں تم ان کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو جن کاموں سے تم مغلوب ہوجاؤ ان میں ان سے مدد لیا کرو اور جن کاموں سے وہ مغلوب ہوجائیں تو تم ان کی مدد کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23147]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام بن عمرو
قبیلہ اسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مغرب کی نماز پڑھ کر جب مدینہ منورہ کے کونے میں اپنے گھر کی طرف واپس ہوتے تو راستے میں اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23149]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد خالف فيه شعبة غيره
ایک انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں سو مرتبہ یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے میرے پروردگار! مجھے معاف فرما اور میری توبہ کو قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا بےانتہاء مغفرت کرنے والا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23150]
اشعث بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عکاظ کے میلے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا لوگو! لا الہ الا اللہ کہہ لو کامیاب ہوجاؤ گے اور اس کے پیچھے پیچھے ایک آدمی یہ کہتا جا رہا ہے کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں سے برگشتہ کرنا چاہتا ہے بعد میں پتہ چلا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوجہل تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23151]
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف میں " معروف " نام کے ایک صاحب تھے جن کی ایک آنکھ کام نہیں کرتی تھی ان کا اصل نام زہیر بن عثمان تھا وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ولیمہ برحق ہے دوسرے دن کھلانا نیکی ہے اور تیسرے دن بھی کھلانا شہرت اور دکھاوے کے لئے ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23152]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن عثمان
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز ظہر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا پتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک ہلنے سے ہوتا تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23153]
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ہمراہ سسرالی رشتہ داروں میں " جو انصاری تھے " گیا نماز کا وقت ہوا تو میزبان نے کہا اے باندی! وضو کا پانی میرے پاس لاؤ تاکہ میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کروں جب انہوں نے دیکھا کہ ہمیں اس بات پر تعجب ہو رہا ہے تو وہ کہنے لگے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اسے بلال! کھڑے ہو اور ہمیں نماز کے ذریعے راحت مہیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23154]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن اختلف فيه على سالم بن ابي الجعد
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تک حبشی تمہیں چھوڑے رہیں تم انہیں چھوڑے رہو کیونکہ خانہ کعبہ کا خزانہ حبشیوں میں سے ایک چھوٹی پنڈلیوں والا آدمی نکالے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23155]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى الشواهد من أجل موسي بن جبير
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے جو زخمی ہوگیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنوفلاں کے طبیب کو بلا کر اسے دکھاؤ لوگوں نے اسے بلایا تو وہ آیا اور لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا علاج اسے کچھ فائدہ دے سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! اللہ نے زمین میں کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی شفاء نہ رکھی ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23156]
حضرت ذو مخمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب رومی تم سے امن وامان کی صلح کرلیں گے پھر تم ان کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن سے جنگ کرو گے تم اس میں کامیاب ہو کر صحیح سالم، مال غنیمت کے ساتھ واپس آؤ گے جب تم " ذی تلول " نامی جگہ پر پہنچو گے تو ایک عیسائی صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صیلب غالب آگئی اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر اسے جواب دے گا وہیں سے رومی عہد شکنی کر کے جنگ کی تیاری کرنے لگیں گے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23157]
عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23158]
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جسے لوگوں نے اپنے حلقے میں گھیر رکھا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (احادیث بیان کر رہا تھا) تو ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے بعد ایک گمراہ کن کذاب آئے گا جس کے سر میں پیچھے سے راستے بنے ہوں گے اور وہ یہ دعویٰ کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں سو جو شخص یہ کہہ دے کہ تو ہمارا رب نہیں ہے ہمارا رب تو اللہ ہے ہم اسی پر توکل کرتے اور رجوع کرتے ہیں اور ہم تیرے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں تو دجال کو اس پر تسلط حاصل نہیں ہوگا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23159]
بنوسلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23160]
احنف کہتے کہ ایک مرتبہ میں بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا کہ بنوسلیم کا ایک آدمی مجھے ملا اور کہنے لگا کیا میں آپ کو خوشخبری نہ سناؤں؟ میں نے کہا کیوں نہیں اس نے کہا کیا تمہیں وہ وقت یاد ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آپ کی قوم بنو سعد کے پاس اسلام کی دعوت دینے کے لئے بھیجا تھا اور آپ نے کہا تھا کہ بخدا! انہوں نے اچھی بات کہی اور اچھی بات ہی سنائی جب میں واپس بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اس قول کے متعلق بتایا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اے اللہ! احنف کی مغفرت فرما یہ سن کر انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس سے زیادہ پر امید کوئی چیز نہیں ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23161]
قریظہ کے دو بیٹوں سے مروی ہے کہ غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہیں اسے قتل کردیا جائے اور جس کے زیر ناف بال نہیں آگے اس کا راستہ چھوڑ دیا جائے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23162]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة كثير بن السائب، وقد اختلف فيه
احنف بن قیس (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے چچا زاد بھائی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23163]
عبداللہ یشکری (رح) کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹی کی تھیں وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوادع کی خبر ملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک سواری کے قابل اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہوگیا یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔
اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو، چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آگئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جن ہم سے نجات کا سبب بن جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ! میں نے خطبہ میں اختصار سے کام لیا تھا اور تم نے بہت عمدہ سوال کیا اگر تم سمجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23164]
ابوعمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے بیعت کرلی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں، جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے اس لئے تم اس سے بچو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23165]
عکرمہ بن خالد رضی اللہ عنہ کے دادا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر ارشاد فرمایا جب کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیل پڑے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو اب وہاں سے نہ نکلو اور اگر تمہاری غیر موجودگی میں یہ وباء پھیلے تو تم اس علاقے میں مت جاؤ۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23166]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عكرمة بن خالد
ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے بتایا کہ ایک دن بارش ہو رہی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی کہ لوگو! اپنے خیموں میں ہی نماز پڑھ لو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23167]
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا جانور ذبح کرنے کے لئے پہلو کے بل لٹایا تو ایک آدمی سے فرمایا کہ قربانی میں میرا ہاتھ بٹاؤ، چناچہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ بٹایا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23168]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو اور مسلمانوں کو مکہ مکرمہ پر فتح عطاء فرما دی تو میں بیت المقدس جا کر نماز پڑھوں گا مجھے شام کا ایک آدمی بھی مل گیا ہے جو یہاں قریش میں ہے وہ میرے ساتھ وہاں جائے گا اور واپس آئے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم وہ نماز یہیں پڑھ لو اس نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو، جب چوتھی مرتبہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھ آؤ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہیں نماز پڑھ لیتے تو بیت المقدس کی تمام نمازیں یہاں ادا ہوجاتیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23169]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23170]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه
ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ مجھے کچھ وصیت کیجئے توآپ نے غصہ نہ کرنے کی وصیت کی۔ روایت کرنے والے صحابی کہتے ہیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سننے کے بعد جب میں نے غورکیاتوپتہ چلاکہ غصہ تمام برائیوں کا جامع ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23171]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں اور انہیں نے قمیضیں پہن رکھی ہیں لیکن کسی کی قمیض چھاتی تک اور کسی کی اس سے نیچے تک ہے جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گذرے تو انہوں نے جو قمیض پہن رکھی تھی وہ زمین پر گھس رہی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! پھر آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23172]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی رحمتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی برکتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف و بزرگی والا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23173]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الصحابي مبهم إلا أن يكون أبا حميد الساعدي. وهذا اسناد منقطع، قد روي مالك الحديث عن عبدالله بن ابي بكر عن ابيه عن عمرو بن سليم انه قال: اخبرني ابو حميد الساعدي
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے متعلق حکم دیا کہ اسے مکہ اور مدینہ کے درمیان رجم کردیا جائے جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23174]
حكم دارالسلام: حسن لغيره غير أن قوله: بين مكة والمدينة، فيه نظر، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن عبدالله، وقد اختلف على سماك باسمه
فنج کہتے ہیں کہ " دینباذ " (علاقے کا نام) میں کام کاج کرتا تھا، اس دوران یعلی بن امیہ یمن کے گورنر بن کر آگئے ان کے ساتھ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ بھی آئے تھے ان میں سے ایک آدمی میرے پاس آیا میں اس وقت اپنے کھیت میں پانی لگا رہا تھا اس آدمی کی جیب میں اخروٹ تھے وہ پانی کی نالی پر بیٹھ گیا اور اخروٹ توڑ توڑ کر کھانے لگا پھر اس شخص نے اشارے سے مجھے اپنے پاس بلایا کہ اے فارسی! ادھر آؤ میں قریب چلا گیا تو وہ کہنے لگا کہ کیا تم مجھے اس بات کی ضمانت دے سکتے ہو کہ اس پانی کے قریب اخروٹ کے درخت لگائے جاسکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ مجھے اس ضمانت سے کیا فائدہ ہوگا؟ اس شخص نے کہا کہ میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی درخت لگائے اور اس کی نگہداشت اور ضرورت کا خیال رکھتا رہے تاآنکہ اس پر پھل آجائے تو جس چیز کو بھی اس کا پھل ملے گا وہ اللہ کے نزدیک اس کے لئے صدقہ بن جائے گا فنج نے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس شخص نے جواب دیا جی ہاں! اس پر فنج نے انہیں ضمانت دے دی اور اب تک وہاں کے آخروٹ مشہور ہیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23175]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال فتج، وهذا حديث منكر
عبدالرحمن بن طارق (رح) اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی داریعلی سے کسی جگہ تشریف لے جاتے تو قبلہ رخ ہو کر دعا ضرور فرماتے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23176]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن طارق، وقد اضطرب
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منٰی میں لوگوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ فرمایا " اور انصار یہاں اتریں اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ فرمایا: پھر لوگ ان کے آس پاس اتریں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مناسک حج کی تعلیم دی جس نے اہل منٰی کے کان کھول دیئے اور سب کو اپنے اپنے پڑاؤ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنائی دیتی رہے میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹھکیری کی کنکری جیسی کنکریوں سے جمرات کی رمی کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23177]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف دون قوله: ارموا الجمرة بمثل حصى الخذفه فهو صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على حمد الأعرج
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ذمیوں کی ایک قوم ہوگی جو شخص ان میں سے کسی کو قتل کرے گا وہ جنت کی مہک بھی نہ سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23179]
عبدالحمید بن صفی (رح) کے دادا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجوریں اور روٹی رکھی ہوئی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب سے فرمایا کہ قریب آجاؤ اور کھاؤ چناچہ وہ کھجوریں کھانے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں تو آشوب چشم ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں دوسری جانب سے کھا رہا ہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23180]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت (کے آخر) میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جنہیں پہلے لوگوں کی طرح اجر دیا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جو گناہ کی برائی کو بیان کریں گے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23181]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عبدالرحمن بن الحضرمي
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں میں کچھ بھی نہیں دیتا، بلکہ انہیں ان کے ایمان کے حوالے کردیتا ہوں انہی میں فرات بن حیان ہے، ان کا تعلق بنو عجل سے تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23182]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: لا أعطيهم شيئا ففي زيادتها نظر
بنو ہلال کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مالدار یا تندرست و توانا آدمی کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23183]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خادم " جنہوں نے آٹھ سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی " سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب کھانے کو پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ کہہ کر شروع فرماتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ! تو نے کھلایا پلایا، غناء اور روزی عطاء فرمائی تو نے ہدایت اور زندگانی عطاء فرمائی تیری بخششوں پر تیری تعریف ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23184]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے پہلے صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف رخت سفر باندھا جو کہ مصر میں رہتے تھے وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو سفر کرنے والے صحابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23185]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة منيب، وعمه مبهم، ومومل سيئ الحفظ
حضرت جنادہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ ہجرت کا حکم ختم ہوگیا ہے دوسرے حضرات کی رائے اس سے مختلف تھی چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہوگئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک جہاد باقی ہے ہجرت ختم نہیں ہوسکتی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23186]
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قتل کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23187]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ میرے گناہ کو معاف فرما، مجھے ذاتی کشادگی عطاء فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23188]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة حال عبيد بن القعقاع، وقد اختلف فيه على شعبة
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23189]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور مسلسل روزہ رکھتے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرما لیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23190]
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کرو لیکن خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ! جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23191]
بنومالک بن کنانہ کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ذوالمجاز نامی بازار میں چکر لگاتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے لوگو! لا الہ اللہ کا اقرار کرلو تم کامیاب ہوجاؤ گے اور ابوجہل مٹی اچھالتے ہوئے کہتا جاتا تھا لوگو! یہ تمہیں تمہارے دین سے بہکا نہ دے یہ چاہتا ہے کہ تم اپنے معبودوں کو اور لات وعزیٰ کو چھوڑ دو لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف توجہ نہ فرماتے تھے ہم نے ان سے کہا کہ ہمارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کیجئے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سرخ چادریں زیب تن فرما رکھی تھیں درمیانہ قد تھا جسم گوشت سے بھر پور تھا چہرہ نہایت حسین و جمیل تھا بال انتہائی کالے سیاہ تھے انتہائی اجلی سفید رنگت تھی اور گھنے بال تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23192]
اسود بن ہلال اپنی قوم کے ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کہا کرتا تھا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اس وقت تک فوت نہیں ہوں گے جب تک خلیفہ نہیں بن جاتے ہم اس سے پوچھتے کہ تمہیں یہ بات کہاں سے معلوم ہوئی؟ تو وہ جواب دیتا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آج رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا وزن کیا گیا ہے چناچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا جھک گیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا بھی جھک گیا پھر حضرت عثمان کا وزن کیا گیا تو ہمارے ساتھی کا وزن کم رہا اور وہ نیک آدمی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23193]
ایک شیخ سے " جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے " مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو سورت کافرون کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شرک سے بری ہوگیا پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی برکت سے اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23194]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المسعودي مختلط، وسماع أبى النضر منه بعد اختلاطه، وقد توبع
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا کہ آج تمہارے بھائی (شاہ حبشہ نجاشی) کا انتقال ہوگیا ہے آؤ صفیں باندھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23195]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حمران بن أعين
حضرت کروم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس منت کا حکم پوچھا جو انہوں نے زمانہ جاہلیت میں مانی تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے وہ منت کسی بت یا پتھر کے لئے مانی تھی؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ اللہ کے لئے مانی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی تھی اسے پورا کرو بوانہ نامی جگہ پر جانور ذبح کردو اور اپنی منت پوری کرلو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس بچی کی والدہ نے پیدل چلنے کی منت مانی تھی کیا یہ بچی اس کی طرف سے چل سکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23196]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه، عمرو بن شعيب لم يسمع من ابنة كردمة
یزید بن نمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ایک اپاہج آدمی سے ہوئی میں نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ میں اپنے گدھے پر سوار ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گذر گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ہماری نماز توڑی اللہ اس کے پاؤں توڑ دے اس وقت سے میں اپاہج ہوگیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23197]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مولي يزيد بن نمران
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی دیکھ بھال پر مامور تھے " کہتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہیں بھیجا میں کچھ دور جا کر واپس آگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر کوئی اونٹ مرنے والا ہوجائے تو آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کرلینا پھر اس کے نعلوں کو خون میں تر بتر کر کے اس کی پیشانی یا پہلو پر رکھ دینا اور اس میں سے تم کھانا اور نہ ہی تمہارا کوئی رفیق کھائے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23198]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، وشهر