ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو اور مسلمانوں کو مکہ مکرمہ پر فتح عطاء فرما دی تو میں بیت المقدس جا کر نماز پڑھوں گا مجھے شام کا ایک آدمی بھی مل گیا ہے جو یہاں قریش میں ہے وہ میرے ساتھ وہاں جائے گا اور واپس آئے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم وہ نماز یہیں پڑھ لو اس نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو، جب چوتھی مرتبہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھ آؤ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہیں نماز پڑھ لیتے تو بیت المقدس کی تمام نمازیں یہاں ادا ہوجاتیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23169]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه