سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کو اہل کتاب سلام کریں تو تم اس کے جواب میں «وَعَلَیٌکُمْ» کہو۔“[صحيح مسلم/كِتَاب السَّلَامِ/حدیث: 5652]
شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتےہو ئے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں۔ہم ان کو کیسے جواب دیں، آپ نے فرمایا: "تم لوگ "وعلیکم " (اور تم پر) کہو۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اہل کتاب ہمیں سلام کہتے ہیں تو ہم انہیں کیسے جواب دیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کہو، وعلیکم
اسماعیل بن جعفر نے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص (اَلسَامُ عَلَیکُم)(تم پر موت نازل ہو) کہتا ہے۔" (اس پر) تم (عَلَیکُم)(تجھ پر ہو) کہو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود جب تمہیں سلام کہتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے، تم پر موت آئے تو تم کہو، علیک۔
سفیان نے عبد اللہ بن دینار سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند روایت کی مگر اس میں ہے۔"تو تم پر کہو: "وعلیکم " (تم پرہو۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے، اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ”فقل عليك
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے اجازت طلب کی اور انھوں نے کہا (اَلسَامُ عَلَیکُم)(آپ پر مو ت ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ تم پر موت ہو اور لعنت ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!اللہ تعا لیٰ ہر معا ملے میں نرمی پسند فر ما تا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: کیا آپ نے سنانہیں کہ انھوں نے کیا کہا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (وَ عَلَیکُم)(اور تم پرہو) کہہ دیاتھا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، یہود کے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا، السام عليكم،
صالح اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، دونوں کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میں نے علیکم کہہ دیا تھا۔"اور انھوں نے اس کے ساتھ واؤ (اور) نہیں لگا یا۔
امام صاحب کو یہی روایت اور اساتذہ نے بھی اپنی اپنی سند سے سنائی، اس میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہہ چکا ہوں، عليكم،
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے مسلم سے انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود میں سے کچھ لو گ آئے، انھوں نے آکر کہا: (السام علیک یا أبا القاسم)(ابو القاسم!آپ پر موت ہو) کہا آپ نے فرمایا: " وَ عَلَیکُم (تم لوگوں پر ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: " بلکہ تم پر موت بھی ہو ذلت بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عائشہ رضی اللہ عنہا!زبان بری نہ کرو۔انھوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: آپ نے نہیں سنا، انھوں نے کیا کہا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انھوں نے جو کہا تھا میں نے ان کو لوٹا دیا، میں نے کہا: تم پر ہو۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ یہودی لوگ آئے اور کہا، السام عليك،
یعلیٰ بن عبید نے ہمیں خبر دی کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کی بات سمجھ لی (انھوں نے سلام کے بجا ئے سام کا لفظ بولا تھا) اور انھیں برا بھلا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عائشہ رضی اللہ عنہا! بس کرو، اللہ تعا لیٰ برا ئی اور اسے اپنالینے کو پسند نہیں فرماتا۔"اور یہ اضافہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل نے (وَإِذَا جَاءُوکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللَّہُ) نازل فر ما ئی: "اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام نہیں کہتے جس طرح اللہ آپ کو سلام کہتا ہے۔"آیت کے آخر تک (اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں جو کچھ ہم کہتے ہیں اللہ اس پر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا؟ان کے لیے دوزخ کا فی ہے جس میں وہ جلیں گے اور وہ لوٹ کر جانے کا بدترین ٹھکا ناہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے یوں بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ان کی بات سمجھ لی اور انہیں برا بھلا کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رک جا، باز رہ اے عائشہ! کیونکہ اللہ تعالیٰ بدگوئی اور بدزبانی کو آغاز اور جواب میں پسند نہیں کرتا۔“ اور اس میں یہ اضافہ ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، ”جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں، آپ کو اس طرح سلام کہتے ہیں، جس طرح اللہ نے آپ کو سلام نہیں کہا۔“
ابوزبیر نے کہا: انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: یہود میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہا (السام علیک یا أبا القاسم)(ابو القاسم) آپ پر مو ت ہو!اس پر آپ نے فرمایا: " تم پرہو۔"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں اور وہ غصے میں آگئی تھیں۔کیا آپ نے نہیں سنا، جو انھوں نے کہا ہے؟ آپ نے فرمایا: "کیوں نہیں!میں نے سنا ہے اور میں نے ان کو جواب دے دیا ہےاور ان کے خلاف ہماری دعاقبول ہو تی ہے اور ہمارے خلا ف ان کی دعا قبول نہیں ہو تی۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، کچھ یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا، السّام عليك،
عبد العزیز دراوردی نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "یہود نصاری ٰکو سلام کہنے میں ابتدانہ کرو اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو (تو بجا ئے اس کے وہ یہ کام کرے) تم اسے راستے کے تنگ حصے کی طرف جا نے پر مجبورکردو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اور نصاریٰ کو پہلے سلام نہ کہو اور جب تم راستہ میں ان میں سے کسی کو ملو تو اس کے لیے راستہ تنگ کر دیا کرو تنگ راستہ پر مجبور کرو۔“
محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی۔ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے حدیث بیان کی، ان سب (شعبہ سفیان اور جریر) نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ وکیع کی حدیث میں ہے، "جب تم یہود سے ملو۔"شعبہ سے ابن جعفر کی روایت کردہ حدیث میں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا۔اور جریر کی روایت میں ہے: "جب تم ان لوگوں سے ملو، "اور مشرکوں میں سے کسی ایک (گروہ) کا نام نہیں لیا۔
امام صاحب یہی روایت اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، وکیع کی حدیث میں ہے ”جب تم یہود سے ملو۔“ ابن جعفر، شعبہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے بارے میں کہا اور جریر کی حدیث میں ہے ”جب تم انہیں ملو۔“ اور آپ نے کسی مشرک کا نام نہیں لیا۔