حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔اور صبح کے بعد سورج طلوع ہو نے تک نماز سے منع فرمایا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور صبح کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے۔
منصور نے قتادہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: ہمیں ابو عالیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سے زیادہ ساتھیوں سے سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں اور وہ مجھے ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی ساتھیوں سے (یعنی بہت سے صحابہ سے) سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی داخل ہیں جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
شعبہ سعید اور معاذ بن ہشام نے اپنے والد کے واسطے سے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ یہ روا یت بیان کی، البتہ سعید اور ہشام کی حدیث میں (نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک کے بجا ئے) "صبح کے بعد سورج چمکنے تک "کے الفاظ ہیں۔
یہی حدیث امام صاحب اپنے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، سعید اور ہشام کی حدیث میں ہے، صبح کے بعد حتی کہ سورج روشن ہو جائے یا سورج بلند اور روشن ہو جائے۔
عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے اور نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز عصر کے بعد سے غروب شمس تک کوئی نماز نہیں ہے اور نماز فجر سےطلوع شمس تک کوئی نماز نہیں ہے۔“
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص (جان بوجھ کر) طلوع شمس اور غروب شمس کے وقت کا قصد کرکے ان اوقات میں نماز نہ پڑھے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص طلوع شمس اور غروب شمس کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔“
ہشام کے والد عروہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی نماز کے لئے جان بوجھ کر نہ سورج کے طلوع ہونے کا قصد کرو اور نہ اس کے غروب ہونے کا کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نماز کےلیے طلوع شمس کا قصد نہ کرو اور نہ اس کے غروب کا، کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب سورج کا کنارہ نمودار ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ (سورج) نکل آئے (بلند ہوجائے) اور جب سورج کا کنارہ غروب ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ (سورج) پوری طرح غائب ہوجائے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز مؤخرکر دو، حتی کہ وہ پورا نمایاں ہو جائے یعنی بلند ہو جائے اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز مؤخر کر دو حتی کہ پوری طرح غروب ہو جائے۔“
لیث نے خیر بن نعیم حضرمی سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سے، انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ رضی اللہ عنہ غفاری سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا"یہ نماز تم سے پہلے لوگوں کو دی گئی (ان پر فرض کی گئی) تو انھوں نے اسے ضائع کردیا، اس لئے جو بھی اس کی حفاظت کرے گا اسے اس کا دوگنا اجر ملے گا اور ا س کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ (اس کا) شاہد طلوع ہوجائے۔"شاہد (سے مراد) ستارہ ہے۔
حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ”یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انھوں نے اسے ضائع کر دیا، اس لئے جو بھی اس کی نگہداشت اور محافطت کرے گا اس کو اس کا دوگنا اجر ملے گا اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ شاہد ستارہ طلوع ہو جائے۔“
یزید بن ابی حبیب نے خیر بن نعیم حضرمی سے، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سبائی سے۔۔۔اور وہ ثقہ تھے۔انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ غفار ی سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی۔۔۔آگے سابقہ حدیث کے مانند ہے۔
مصنف اپنے دوسرے استاد سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ ابوبصرہ غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، آگے اوپر والی روایت ہے۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں: جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہورہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا (سایہ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج (آگے کو) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ (پوری طرح) غروب ہوجائے۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے سے روکتے تھے اور اس سے بھی کہ ہم ان اوقات میں اپنے مردوں کو قبر میں داخل کریں جب سورج روشن ہو کر طلوع ہو رہا ہو حتی تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا ٹھہر جاتا ہے یعنی زوال کے وقت حتیٰ کہ سورج ڈھل جائے اور جب سورج غروب کے لئے جھکتا ہے حتی تک کہ وہ مکمل غروب ہو جائے۔