سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو آپ کا دایاں پہلو چھل گیا، ہم آپ کے ہاں آپ کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے، نماز کا وقت ہو گیا تو آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، چنانچھ ہم نے (آپ کے اشارے پر، حدیث 926۔928) آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، پھر جب آپ نے نماز پوری کی تو فرمایا: ”امام اسی لیے بنایا گیا کہ اس کی اقتدا کی جائے، چنانچہ جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو، جب وہ (سر) اٹھائے تو تم (سر) اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ (اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی) کہے تو تم ربنا لک الحمد (اے ہمارے رب! تیری ہی لیے سب تعریف ہے) کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو نماز کا وقت ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوری نماز پڑھا دی تو فرمایا: ”امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس کی اقتدا(پیروی) کی جائے تو جب وہ تکبیر کہہ لے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو جب وہ اٹھے تو تم بھی اٹھو، جب وہ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہے، تو تم رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْد، کہو اور جب وہ بیٹھ جائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
۔ (سفیان کے بجائے) لیث نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے اور آپ کا ایک پہلو چھل گیا تو آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی .... آگے سابقہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو چھل گئے اور ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، آگے سابقہ حدیث ہے۔
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا ... پھر ان دونوں حضرات (سفیان اور لیث) کی روایت کے مانند روایت کی، البتہ یونس نے یہ اضافہ کیا: ” اور جب وہ (امام) کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے، جب امام کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔
مالک بن انس نے زہری سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا .... آگے مذکورہ بالا تینوں راویوں کی طرح روایت کی اور اس میں (بھی یہ) ہے: ” جب وہ (امام) کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں بھی یہ ہے: ”جب وہ (امام) کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
معمر نے زہری سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے جس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا ... آگے سابقہ حدیث کے مانند حدیث بیان کی، اس میں یونس اور مالک والا اضافہ نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھوڑے سے گر پڑے، جس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب چھل گئی، آگے سابقہ حدیث بیان کی، اس میں یونس اور مالک والا اضافہ نہیں ہے۔
عبدہ بن سلیمان نے ہشام (بن عروہ) سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے، آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آپ کے پاس آپ کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھی تو انہوں نے آپ کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کی۔ آپ نے انہیں اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ تو وہ بیٹھ گئے۔ جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا: ” امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ (رکوع وسجود سے سر) اٹھائے تو (پھر) تم (بھی سر) اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز شروع کی اور انہوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ بیٹھ گئے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اسی لیےبنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتد کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ رکوع سے اٹھے تو تم بھی اٹھو، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
۔ لیث نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور ہم نے آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی جبکہ آ ý ÈیŠªÿ ÀæÆÿ ʪÿ ÇæÑ ÇÈæ È˜Ñ رضی اللہ عنہ  ˜ی ʘÈیÑ áææŸ ˜æ ÓäÇ ÑÀÿ ʪÿ۔  äÿ ÀãÇÑی ØÑÝ ÊæÌÀ ÝÑãÇÆی ÇæÑ ÀãیŸ ˜ªšÿ ÀæÆÿ Ïی˜ªÇ Êæ  äÿ ÀãیŸ ÇÔÇÑÀ ÝÑãÇیÇ (ÌÓ Ñ) Àã ÈیŠª Æÿ ÇæÑ Àã äÿ  ˜ی ÇÞÊÏÇء میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ” تم ابھی وہ کام کرنے لگے جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، حالانکہ وہ (بادشاہ) بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، (امام) اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے، اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ فرمایا جس سے ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا فرمایا: ”تم ابھی وہ کام کرنا چاہتے تھے، جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے حضور ان کے بیٹھے ہونے کی صورت میں کھڑے ہوتے ہیں، ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائیں تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
۔ عبد الرحمان رؤاسی نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھاے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی تکبیر کہتے تاکہ ہمیں سنائیں .... پھر لیث کی مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جماعت کروائی اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی (بطور مکبّر) تکبیر کہتے تاکہ ہمیں سنائیں، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اقتدا ہی کے لیے بنایا گیا ہے، اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو، چنانچہ جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام تو اقتدا کے لیے ہے، اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو، لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، کہے تو تم اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، کہو۔ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“