الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
19. باب ائْتِمَامِ الْمَأْمُومِ بِالإِمَامِ:
19. باب: امام کی اقتداء (پیروی) کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 931
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند روایت بیان کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 414
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 931 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 931  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

رکوع کے بعد،
قومہ میں رَبَّنَا لَكَ الْحَمد اور رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْد دونوں طرح کہنا صحیح ہے،
کیونکہ آپﷺ سے دونوں طرح ثابت ہے۔

امام کی اقتدا (پیروی)
مقتدی کے لیے لازم ہے،
نماز کے تمام ارکان اجزاء،
تکبیر،
رکوع،
قومہ،
سجدہ،
قعدہ اور سلام میں متقدیوں کو امام کے پیچھے رہنا چاہیے،
کسی چیز میں بھی سبقت کرنا جائز نہیں ہے،
اگر امام سے سلام میں سبقت کرے گا،
(عمداً)
تو نماز نہیں ہو گی۔

امام کی پیروی یا اقتدا کا تعلق ظاہری ارکان سے ہے،
جیسا کہ آپﷺ نے لَا تَخْتَلِفُوا (اس کی مخالفت نہ کرو)
کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا،
وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا نیت کے اختلاف کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ وہ محسوس ہونے والی چیز نہیں ہے،
اس لیے فرض نماز،
نفل پڑھنے والے کے پیچھے جائز ہے،
جیسے نفل،
فرض پڑھنے والے کے پیچھے جائزہے اس طرح عصر پڑھنے والے کے پیچھے ظہر پر پڑھنا جائز ہے۔

بیماری اور عذر کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے،
اور کسی ضرورت کے تحت نماز میں اشارہ کرنا بھی درست ہے۔

امام اگر بیٹھ کر نماز پڑھائے تو متقدیوں کو کیا کرنا چاہیے اس کے بارے میں ائمہ میں اختلاف ہے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جالس کو امام نہیں بنایا جا سکتا،
یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،
کہ آپﷺ بیٹھ کر بھی امام بن سکتے تھے،
باقی ائمہ کے نزدیک بیٹھنے والا امام بن سکتا ہے،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک متقدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں گے،
کیونکہ آپﷺ کا آخری طرز عمل یہی تھا،
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے آپﷺ کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی تھی جبکہ آپﷺ بیٹھے تھے،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک امام اگر نماز کی ابتدا بیٹھ کر کرے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں گے اور اگر وہ نماز کی ابتدا کھڑے ہوکرکرے تو نماز کھڑے ہو کر پڑھی جائے گی،
اگرچہ بعد میں امام بیٹھ ہی جائے،
مرض الموت کی نماز کا آغاز،
ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا تھا،
اور وہ کھڑے تھے بعد میں آپﷺ تشریف لائے اس لیے مقتدی کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھتے رہے۔
ابن المنذر،
ابن خزیمہ،
اور ابن حبان کا مؤقف بھی یہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 931