(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا النضر بن إسماعيل ابو المغيرة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانذرهم يوم الحسرة سورة مريم آية 39، قال: " يؤتى بالموت كانه كبش املح حتى يوقف على السور بين الجنة والنار، فيقال: يا اهل الجنة، فيشرئبون، ويقال: يا اهل النار، فيشرئبون، فيقال: هل تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم هذا الموت، فيضجع فيذبح فلولا ان الله قضى لاهل الجنة الحياة فيها والبقاء لماتوا فرحا، ولولا ان الله قضى لاهل النار الحياة فيها والبقاء لماتوا ترحا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيل أَبُو الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ سورة مريم آية 39، قَالَ: " يُؤْتَى بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ حَتَّى يُوقَفَ عَلَى السُّورِ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَشْرَئِبُّونَ، وَيُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَشْرَئِبُّونَ، فَيُقَالُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ فَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَى لِأَهْلِ الْجَنَّةِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَاءَ لَمَاتُوا فَرَحًا، وَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَى لِأَهْلِ النَّارِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَاءَ لَمَاتُوا تَرَحًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وأنذرهم يوم الحسرة»”اے نبی! ان کو حسرت و افسوس کے دن سے ڈراؤ“(مریم: ۳۹)، پڑھی (پھر) فرمایا: ”موت چتکبری بھیڑ کی صورت میں لائی جائے گی اور جنت و جہنم کے درمیان دیوار پر کھڑی کر دی جائے گی، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! جنتی گردن اٹھا کر دیکھیں گے، پھر کہا جائے گا: اے جہنمیو! جہنمی گردن اٹھا کر دیکھنے لگیں گے، پوچھا جائے گا: کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ سب کہیں گے: ہاں، یہ موت ہے، پھر اسے پہلو کے بل پچھاڑ کر ذبح کر دیا جائے گا، اگر اہل جنت کے لیے زندگی و بقاء کا فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو وہ خوشی سے مر جاتے، اور اگر اہل جہنم کے لیے جہنم کی زندگی اور جہنم میں ہمیشگی کا فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو وہ غم سے مر جاتے“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله: " فلولا أن الله قضى ... " انظر الحديث (2696، 2683) // (465 - 2696) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3156) إسناده ضعيف النضر بن إسماعيل: ليس بالقوي (تق:7130) وأخرجه البخاري فى صحيحه (4730) من حديث الأعمش بغير ھذا اللفظ وحديثه ھو الصحيح
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد يرفعه، قال: " إذا كان يوم القيامة اتي بالموت كالكبش الاملح فيوقف بين الجنة والنار فيذبح وهم ينظرون، فلو ان احدا مات فرحا لمات اهل الجنة، ولو ان احدا مات حزنا لمات اهل النار " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ كَالْكَبْشِ الْأَمْلَحِ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُذْبَحُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ، فَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ حَزَنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”قیامت کے دن موت کو چتکبرے مینڈھے کی طرح لایا جائے گا اور جنت و جہنم کے درمیان کھڑی کی جائے گی پھر وہ ذبح کی جائے گی، اور جنتی و جہنمی دیکھ رہے ہوں گے، سو اگر کوئی خوشی سے مرنے والا ہوتا تو جنتی مر جاتے اور اگر کوئی غم سے مرنے والا ہوتا تو جہنمی مر جاتے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4230) (صحیح) (”فلو أن أحدًا“ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ عطیہ عوفی ضعیف ہیں، اور اس ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں، اور نہ اس کا کوئی شاہد ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح - دون قوله: " فلو أن أحدا ... " - الضعيفة (2669) // ضعيف الجامع الصغير (659) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2558) إسناده ضعيف عطية: ضعيف (تقدم: 477) ولأصل الحديث شواهد دون قوله: ولو أن أحدًا مات۔۔۔۔إلخ