ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب وہ ڈھال یا اس کی قیمت کے برابر ہو“۔
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے کچھ لوگوں (کی گواہیوں) کے ذریعہ زیورات مانگے پھر ان سے مکر گئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18705) (صحیح) (یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن سابقہ سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
(مرفوع) اخبرنا رزق الله بن موسى، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بسارق، فقطعه، قالوا: ما كنا نريد ان يبلغ منه هذا، قال:" لو كانت فاطمة لقطعتها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ، فَقَطَعَهُ، قَالُوا: مَا كُنَّا نُرِيدُ أَنْ يَبْلُغَ مِنْهُ هَذَا، قَالَ:" لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا ۱؎ آپ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، انہوں نے کہا: ہمیں آپ سے ایسی امید نہ تھی، آپ نے فرمایا: ”اگر فاطمہ ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4898 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مراد وہی مخزومیہ عورت ہے جس کا تذکرہ پچھلی اور اگلی حدیثوں میں ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹا، جس کی قیمت پانچ درہم تھی، راوی نے اسی طرح کہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1686)، (تحفة الأشراف: 7653) (صحیح) (لفظ ’’ثلاثة‘‘ کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ راوی کا وہم ہے کہ ڈھال کی قیمت پانچ درہم تھی، صحیح یہ ہے کہ اس کی قیمت تین درہم تھی، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ ثلاثة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، شاذ انظر الحديث الآتي (الأصل: 4911) وصحيح مسلم (6 /1686) وهو المحفوظ. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 358
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی روایت صحیح اور درست ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترے سے ایک ڈھال چرائی، جس کی قیمت تین درہم تھی۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1388) (صحیح) (امام نسائی کے نزدیک انس سے مروی یہ مرفوع حدیث غلط ہے، اور صحیح اس سند سے ابوبکر رضی الله عنہ کی موقوف روایت ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، لیکن اصل حدیث ابن عمر سے مروی ہے، جو اوپر گزری اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، گرچہ انس رضی الله عنہ کی روایت پر امام نسائی کا کلام ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس سند سے اس حدیث کی مرفوع روایت خطا ہے، اور صحیح موقوف ہے، جیسا کہ حدیث رقم (۴۹۱۶) سے واضح ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے“ یعنی ایک تہائی دینار، یا آدھے دینار اور اس سے زیادہ میں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 14 (6790)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، سنن ابی داود/الحدود 11 (4384)، (تحفة الأشراف: 16695) (منکر) (اس کے راوی ’’خالد‘‘ حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت پچھلی اور اگلی صحیح روایات کے خلاف ہے)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے“۔
عمرہ بنت عبدالرحمٰن بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“، عائشہ سے کہا گیا: ڈھال کی قیمت کتنی ہے؟ کہا: چوتھائی دینار۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، (تحفة الأشراف: 17896، 18792)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4940)، 4943) (صحیح) (اس کے راوی ’’ابن اسحاق‘‘ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، لیکن باب کی سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا“۔ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہاتھ صرف چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ وحدیث سلیمان بن یسار انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح)»
(مقطوع) قال: وسمعت قال: وسمعت سليمان بن يسار يزعم، انه سمع عمرة، تقول: سمعت عائشة تحدث , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تقطع اليد إلا في ربع دينار فما فوقه". (مقطوع) قَالَ: وَسَمِعْتُ قَالَ: وَسَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَزْعُمُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَةَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَمَا فَوْقَهُ".
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔ ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ
ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا اور اسے اس کی گردن میں لٹکا دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 21 (4411)، سنن الترمذی/الحدود 17 (1447)، سنن ابن ماجہ/الحدود23(2587)، (تحفة الأشراف: 11029) مسند احمد (6/19) (ضعیف) (اس کے راوی ’’حجاج بن ارطاة‘‘ ضعیف اور ’’عبدالرحمن بن محیریز‘‘ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4411) ترمذي (1447) ابن ماجه (2587) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359