قدامہ (قتادہ بن ملحان) بن ملحان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں روشن چاندنی راتوں کے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2432 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (2432) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
شریح کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے)۱؎۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزہ رکھتے تھے: پہلے ہفتہ کے دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کو، اور دوسرے ہفتہ کے دوشنبہ (پیر) کو۔
(مرفوع) اخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا إسحاق، قال: انبانا النضر، قال: انبانا حماد، عن عاصم بن ابي النجود، عن سواء، عن حفصة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من كل شهر يوم الخميس ويوم الاثنين، ومن الجمعة الثانية يوم الاثنين". (مرفوع) أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ سَوَاءٍ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ يَوْمَ الْخَمِيسِ وَيَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَمِنَ الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کی جمعرات اور دوشنبہ (پیر) کو اور دوسرے ہفتہ کے دوشنبہ (پیر) کو روزہ رہتے تھے۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کے ابتدائی تین دنوں میں روزہ رکھتے تھے اور کم ہی ایسا ہوتا کہ آپ جمعہ کے دن روزہ سے نہ رہے ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: صحیح بخاری کی ایک حدیث (صوم/۱۹۸۴) میں خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے صراحت کے ساتھ ممانعت آئی ہے، تو اس حدیث کا مطلب بقول حافظ ابن حجر یہ ہے کہ اگر ان تین ایام بیض میں جمعہ آ پڑتا تو جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کے وجہ سے آپ روزہ نہیں توڑتے تھے، بلکہ رکھ لیتے تھے، ممانعت تو خاص ایک دن جمعہ کو روزہ رکھنے کی ہے، یا بقول حافظ عینی: ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر جمعہ کو روزہ رکھتے تھے، لیکن قابل قبول توجیہ حافظ ابن حجر کی ہی ہے، کیونکہ آپ تین دن ایام بیض کے روزہ تو رکھتے ہی تھے، اور پھر دو دن جمعہ کی مناسبت سے بھی رکھتے ہوں، یہ کہیں منقول نہیں ہے، یا پھر یہ کہا جائے کہ خاص اکیلے جمعہ کے دن کی ممانعت امت کے لیے ہے، اور روزہ رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي عمار، عن عمرو بن شرحبيل، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: رجل يصوم الدهر , قال:" وددت انه لم يطعم الدهر"، قالوا: فثلثيه، قال:" اكثر"، قالوا: فنصفه، قال:" اكثر"، ثم قال:" الا اخبركم بما يذهب وحر الصدر صوم ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ , قَالَ:" وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ"، قَالُوا: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالُوا: فَنِصْفَهُ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
عمرو بن شرجبیل ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ایک آدمی ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ وہ کبھی کھاتا ہی نہیں“۱؎، لوگوں نے عرض کیا: دو تہائی ایام رکھے تو؟ ۲؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھی زیادہ ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اور آدھا رکھے تو؟ ۳؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھی زیادہ ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اتنے روزوں نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دیں، یہ ہر مہینے کے تین دن کے روزے ہیں“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ دن میں نہ رات میں یہاں تک کہ بھوک سے مر جائے، اس سے مقصود اس کے اس عمل پر اپنی ناگواری کا اظہار ہے اور یہ بتانا ہے کہ یہ ایک ایسا مذموم عمل ہے کہ اس کے لیے بھوک سے مر جانے کی تمنا کی جائے۔ ۲؎: یعنی دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟ ۳؎: یعنی ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي عمار، عن عمرو بن شرحبيل، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله! ما تقول في رجل صام الدهر كله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وددت انه لم يطعم الدهر شيئا"، قال: فثلثيه، قال:" اكثر"، قال: فنصفه، قال:" اكثر"، قال:" افلا اخبركم بما يذهب وحر الصدر"، قالوا: بلى، قال:" صيام ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ شَيْئًا"، قَالَ: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ: فَنِصْفَهُ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ:" أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام الدھر رکھے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ“، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: ”زیادہ ہے“، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: ”زیادہ ہے“، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دے“، لوگوں نے کہا: جی ہاں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: ”یہ ہر مہینے میں تین دن کا روزہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن عبد الله بن معبد الزماني، عن ابي قتادة، قال: قال عمر: يا رسول الله! كيف بمن يصوم الدهر كله؟ قال:" لا صام ولا افطر، او لم يصم ولم يفطر"، قال: يا رسول الله! كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟ قال:" او يطيق ذلك احد"، قال: فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟ قال:" ذلك صوم داود عليه السلام"، قال: فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يومين؟ قال:" وددت اني اطيق ذلك"، قال: ثم قال:" ثلاث من كل شهر ورمضان إلى رمضان هذا صيام الدهر كله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ"، قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام"، قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي أُطِيقُ ذَلِكَ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ هَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو صیام الدھر رکھتا ہو؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزے رکھے، اور نہ ہی افطار کیا“۔ (راوی کو شک ہے «لاصيام ولا أفطر» کہا، یا «لم يصم ولم يفطر» کہا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: (اچھا) اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے“، انہوں نے کہا: اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ میں اس کی طاقت رکھوں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنا، اور رمضان کے روزے رکھنا یہی صیام الدھر ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا حماد. ح واخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو، عن ابيه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم يوما ولك اجر عشرة" , فقلت: زدني , فقال:" صم يومين ولك اجر تسعة" , قلت: زدني , قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ثمانية" , قال: ثابت فذكرت ذلك لمطرف , فقال: ما اراه إلا يزداد في العمل، وينقص من الاجر واللفظ لمحمد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وأَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ" , فَقُلْتُ: زِدْنِي , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قُلْتُ: زِدْنِي , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ" , قَالَ: ثَابِتٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ , فَقَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ، وَيَنْقُصُ مِنَ الْأَجْرِ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا“۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثني شعبة، عن زياد بن فياض، قال: سمعت ابا عياض، قال: قال عبد الله بن عمرو: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم من الشهر يوما ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم يومين ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم ثلاثة ايام ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم اربعة ايام ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصوم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ مِنَ الشَّهْرِ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مہینے میں ایک دن روزہ رکھو تمہیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”دو دن رکھ لیا کر، تجھے باقی دنوں کا ثواب مل جایا کرے گا“، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو تین دن رکھ لیا کرو تمہیں باقی دنوں کا بھی اجر ملا کرے گا“، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: ”چار دن رکھ لیا کرو باقی دنوں کا بھی اجر بھی تمہیں ملا کرے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے“۔
ابوعثمان سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ”صبر کے مہینے کے، اور ہر مہینے سے تین دن کے روزے صوم الدهر ہیں“۔
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مہینے کے تین دن روزہ رکھے تو گویا اس نے صوم الدهر رکھے“، پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سچ فرمایا ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»”جو کوئی ایک نیکی لائے گا اسے دس گنا ثواب ملے گا“(الانعام: ۱۶۰)۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم54 (762)، سنن ابن ماجہ/الصوم29 (1708)، (تحفة الأشراف: 11967)، مسند احمد 5/145 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، ترمذي (762) ابن ماجه (1708) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن رجل، قال ابو ذر , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من صام ثلاثة ايام من كل شهر، فقد تم صوم الشهر، او فله صوم الشهر" , شك عاصم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَقَدْ تَمَّ صَوْمُ الشَّهْرِ، أَوْ فَلَهُ صَوْمُ الشَّهْرِ" , شَكَّ عَاصِمٌ".
ابوعثمان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے ہر مہینے میں تین روزہ رکھے تو اس نے (گویا) پورے مہینے کے روزہ رکھے“، یا یہ (فرمایا): ”اس کے لیے پورے مہینے کے روزہ کا ثواب ہے“، عاصم راوی کو یہاں شک ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد) (اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے، مگر ابو عثمان نہدی کا براہ راست سماع ابو ذر رضی الله عنہ سے ثابت ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، رجل: مجهول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6685)، مسند احمد 2/90 (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة اور شریک قاضی ضعیف ہیں، لیکن آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھتے تھے، مہینے کے پہلے دوشنبہ (پیر) کو، اور اس کے بعد کے قریبی جمعرات کو، پھر اس کے بعد کے جمعرات کو۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)»
ہنیدہ خزاعی کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین کے پاس آیا، اور میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزہ رکھتے تھے۔ مہینے کے پہلے کہ دوشنبہ (پیر) کو، پھر جمعرات کو، پھر اس کے بعد کے آنے والے جمعرات کو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15814) (صحیح) (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن۔ ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو، اور دو اس کے بعد والے دو شنبہ (پیر) کو پھر اس کے بعد والے دوشنبہ (پیر) کو روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2374 (شاذ) (’’حکم دیتے تھے“ کا لفظ شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ آپ خود روزے رکھتے تھے)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ نے دوشنبہ (پیر) کو مکرر رکھنے کا حکم دیا اور اس سے پہلے ایک حدیث گزری ہے جس میں ہے کہ آپ جمعرات کو مکرر رکھتے تھے، ان دونوں روایتوں کے ملانے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مطلوب ان دونوں دنوں میں تین دن روزے ہیں، خواہ وہ دوشنبہ (پیر) کو مکرر کر کے ہوں یا جمعرات کو، واللہ اعلم۔
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن کا روزے پورے سال کا روزے ہے“(یعنی ایام بیض کے روزے) اور ایام بیض (چاند کی) تیرہویں چودہویں اور پندرہویں راتیں ہیں ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر القوم ان ياكلوا وامسك الاعرابي , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما يمنعك ان تاكل" , قال: إني صائم ثلاثة ايام من الشهر , قال:" إن كنت صائما فصم الغر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا وَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ , قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمِ الْغُرَّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بھنا ہوا خرگوش لے کر آیا، اور اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو روکے رکھا خود نہیں کھایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ کھا لیں، اور اعرابی (دیہاتی) بھی رکا رہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی (دیہاتی) سے پوچھا: ”تم کیوں نہیں کھا رہے ہو؟“ اس نے کہا: میں مہینے میں ہر تین دن روزے رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اگر تم روزے رکھتے ہو تو ان دنوں میں رکھو جن میں راتیں روشن رہتی ہیں“۱؎۔
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم مہینے کے تین روشن دنوں: تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو روزے رکھا کریں۔
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر مہینے کے ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو روزے رکھیں۔
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو مقام ربذہ میں کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم مہینے میں کچھ دن روزے رکھو تو تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو رکھو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، عن بيان بن بشر، عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، عن ابي ذر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" عليك بصيام ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا ليس من حديث بيان، ولعل سفيان , قال: حدثنا اثنان فسقط الالف، فصار بيان. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" عَلَيْكَ بِصِيَامِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ لَيْسَ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ، وَلَعَلَّ سُفْيَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا اثْنَانِ فَسَقَطَ الْأَلِفُ، فَصَارَ بَيَانٌ.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12006)، مسند احمد 5/150، ویأتي عند المؤلف 4316 (حسن) (سند میں ابن الحوتکیہ لین الحدیث ہیں، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی حسن ہے)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، عن بكر، عن عيسى، عن محمد، عن الحكم، عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، قال: قال ابي: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ارنب قد شواها وخبز، فوضعها بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: إني وجدتها تدمى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" لا يضر، كلوا"، وقال للاعرابي:" كل" , قال: إني صائم , قال:" صوم ماذا" , قال: صوم ثلاثة ايام من الشهر , قال:" إن كنت صائما، فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" , قال ابو عبد الرحمن: الصواب عن ابي ذر، ويشبه ان يكون وقع من الكتاب ذر، فقيل ابي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ أَبِي: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَرْنَبٌ قَدْ شَوَاهَا وَخُبْزٌ، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي وَجَدْتُهَا تَدْمَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا يَضُرُّ، كُلُوا"، وَقَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ:" كُلْ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" صَوْمُ مَاذَا" , قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ , قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا، فَعَلَيْكَ بِالْغُرِّ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الصَّوَابُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ وَقَعَ مِنَ الْكُتَّابِ ذَرٌّ، فَقِيلَ أَبِي.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ“، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ نے پوچھا: ”کیسا روزے؟“ اس نے کہا: ہر مہینے میں تین دن کا روزے، آپ نے فرمایا: ”اگر تمہیں یہ روزے رکھنے ہیں تو روشن اور چمکدار راتوں والے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو لازم پکڑو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: صحیح «عن ابی ذر» ہے، قرین قیاس یہ ہے کہ «ذر» کاتبوں سے چھوٹ گیا۔ اس طرح وہ «ابی بن کعب» ہو گیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يعلى، عن طلحة بن يحيى، عن موسى بن طلحة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها رجل فلما قدمها إليه، قال: يا رسول الله! إني قد رايت بها دما، فتركها رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكلها وقال لمن عنده:" كلوا فإني لو اشتهيتها اكلتها" ورجل جالس , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادن فكل مع القوم"، فقال: يا رسول الله! إني صائم , قال:" فهلا صمت البيض" , قال: وما هن؟ قال:" ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا رَجُلٌ فَلَمَّا قَدَّمَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ بِهَا دَمًا، فَتَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَقَالَ لِمَنْ عِنْدَهُ:" كُلُوا فَإِنِّي لَوِ اشْتَهَيْتُهَا أَكَلْتُهَا" وَرَجُلٌ جَالِسٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْنُ فَكُلْ مَعَ الْقَوْمِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" فَهَلَّا صُمْتَ الْبِيضَ" , قَالَ: وَمَا هُنَّ؟ قَالَ:" ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا جسے ایک شخص نے بھون رکھا تھا، جب اس نے اسے آپ کے سامنے پیش کیا تو کہا: میں نے دیکھا اسے خون (حیض) آ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، نہیں کھایا، اور ان لوگوں سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا: ”تم کھاؤ، اگر مجھے اس کی خواہش ہوتی میں بھی کھاتا“، اور وہ شخص (جو اسے لایا تھا) بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”قریب آ جاؤ، اور تم بھی لوگوں کے ساتھ کھاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو تم نے بیض کے روزے کیوں نہیں رکھے؟“ اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله موسي بن طلحة رحمه الله تابعي،فالسند مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، قال: انبانا انس بن سيرين، عن رجل يقال له عبد الملك يحدث , عن ابيه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بهذه الايام الثلاث البيض , ويقول: هن صيام الشهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِهَذِهِ الْأَيَّامِ الثَّلَاثِ الْبِيضِ , وَيَقُولُ: هُنَّ صِيَامُ الشَّهْرِ".
قتادہ بن ملحان (ابن منہال) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیض کے ان تینوں دنوں کے روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے، اور فرماتے تھے: ”یہ مہینے بھر کے روزے کے برابر ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم68 (2449)، سنن ابن ماجہ/الصوم29 (1707)، (تحفة الأشراف: 11071)، مسند احمد 4/165، 275، 28 (صحیح) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ’’عبدالملک بن قتادہ بن المنھال‘‘ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2449) ابن ماجه (1707) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
ابوالمنہال قتادہ بن ملحان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایام بیض کے تین روزے کا حکم دیا اور فرمایا: ”یہ مہینہ بھر کے روزے کے برابر ہیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2432 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (2432) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثني سيف بن عبيد الله من خيار الخلق، قال: حدثنا الاسود بن شيبان، عن ابي نوفل بن ابي عقرب , عن ابيه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصوم , فقال:" صم يوما من الشهر"، قلت: يا رسول الله! زدني زدني , قال:" تقول يا رسول الله! زدني زدني، يومين من كل شهر"، قلت: يا رسول الله! زدني زدني، إني اجدني قويا، فقال:" زدني زدني اجدني قويا"، فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ظننت انه ليردني. قال:" صم ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيْفُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ مِنْ خِيَارِ الْخَلْقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمًا مِنَ الشَّهْرِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي , قَالَ:" تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي، يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي، إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، فَقَالَ:" زِدْنِي زِدْنِي أَجِدُنِي قَوِيًّا"، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَيَرُدُّنِي. قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوعقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے رکھنے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”تم کہتے ہو: اللہ کے رسول! کچھ بڑھا دیجئیے، کچھ بڑھا دیجئیے، تو ہر مہینے دو دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، اس پر آپ نے میری بات ”کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں“ دہرائی پھر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ اب آپ مجھے لوٹا دیں گے، پھر آپ نے فرمایا: ”ہر مہینے تین دن رکھ لیا کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: انبانا الاسود بن شيبان، عن ابي نوفل بن ابي عقرب , عن ابيه، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم , فقال:" صم يوما من كل شهر واستزاده" , قال: بابي انت وامي اجدني قويا، فزاده , قال:" صم يومين من كل شهر"، فقال: بابي انت وامي يا رسول الله، إني اجدني قويا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اجدني قويا، إني اجدني قويا"، فما كاد ان يزيده فلما الح عليه , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ , عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَاسْتَزَادَهُ" , قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، فَزَادَهُ , قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا"، فَمَا كَادَ أَنْ يَزِيدَهُ فَلَمَّا أَلَحَّ عَلَيْهِ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوعقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو“، انہوں نے مزید کی درخواست کی اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں، تو آپ نے اس میں اضافہ فرما دیا، فرمایا: ”ہر مہینہ دو دن رکھ لیا کرو“، تو انہوں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری بات)”میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں“ دہرائی، آپ اضافہ کرنے والے نہ تھے، مگر جب انہوں نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر مہینہ تین دن رکھ لیا کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر البحراني، قال: حدثنا حبان وهو ابن هلال، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها، فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر القوم ان ياكلوا، وامسك الاعرابي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يمنعك ان تاكل"، قال: إني اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، قال:" إن كنت صائما فصم الغر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَحْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ وَهُوَ ابْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا، وَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ"، قَالَ: إِنِّي أَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمْ الْغُرَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا، اس نے اسے بھون رکھا تھا، اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہے اور خود نہیں کھایا اور لوگوں کو کھانے کا حکم دیا۔ اعرابی بھی رک گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تمہیں کھانے سے کیا چیز مانع ہے؟“ وہ بولا: میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تمہیں روزے رکھنے ہیں تو چاندنی راتوں (تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں) میں رکھا کرو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2423 (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مدلس اور مختلط ہیں، موسی بن طلحہ سے صحیح سند ”عن أبی ذر‘‘ ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (2423) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن حكيم بن جبير، وعمرو بن عثمان، ومحمد بن عبد الرحمن , عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، قال: قال عمر رضي الله عنه من حاضرنا يوم القاحة، قال: قال ابو ذر: انا اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب، فقال الرجل الذي جاء بها: إني رايتها تدمى، فكان النبي صلى الله عليه وسلم لم ياكل، , ثم إنه قال:" كلوا"، فقال رجل: إني صائم، قال:" وما صومك؟"، قال: من كل شهر ثلاثة ايام، قال:" فاين انت عن البيض الغر؟ ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ، , ثُمَّ إِنَّهُ قَالَ:" كُلُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ:" وَمَا صَوْمُكَ؟"، قَالَ: مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قَالَ:" فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ؟ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: ”تم لوگ کھاؤ“، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: ”تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟“ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں راتوں کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟“۔