ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین چیزوں کا حکم دیا ہے: وتر پڑھ کر سونے کا، جمعہ کے دن غسل کرنے کا ۱؎، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2371 (منکر) (جمعہ کے غسل کا تذکرہ منکر ہے، صحیح ’’چاشت کی صلاة“ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہی ٹکڑا منکر ہے، صحیح صلاۃ الضحیٰ ”چاشت کی نماز“ ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: منكر بذكر الغسل والمحفوظ صلاة الضحى
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے: وتر پڑھ کر سونے کی، ہر مہینہ تین دن کے روزے رکھنے کی، اور چاشت کی دونوں رکعتیں پڑھنے کی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، ثم ذكر كلمة معناها، عن عباس الجريري، قال: سمعت ابا عثمان، عن ابي هريرة، قال:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث: الوتر اول الليل , وركعتي الفجر , وصوم ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، قال: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: الْوِتْرِ أَوَّلَ اللَّيْلِ , وَرَكْعَتَيِ الْفَجْرِ , وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی نصیحت کی: شروع رات میں وتر پڑھنے کی، فجر کی رکعت سنت پڑھنے کی ۱؎، اور ہر مہینہ تین دن کے روزے رکھنے کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحاح کی اکثر روایات میں چاشت کی رکعتیں ہیں۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چاشت کی دونوں رکعتوں کا حکم دیا، اور یہ کہ میں وتر پڑھے بغیر نہ سوؤں، اور ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کروں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12190)، مسند احمد 2/331 ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2407، 2408، 2409) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا محمد بن ابي حرملة، عن عطاء بن يسار، عن ابي ذر، قال:" اوصاني حبيبي صلى الله عليه وسلم بثلاثة لا ادعهن إن شاء الله تعالى ابدا: اوصاني بصلاة الضحى، وبالوتر قبل النوم، وبصيام ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" أَوْصَانِي حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثَةٍ لَا أَدَعُهُنَّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَبَدًا: أَوْصَانِي بِصَلَاةِ الضُّحَى، وَبِالْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَبِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاءاللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کی۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) دو رکعتیں پڑھنے کا، اور بغیر وتر پڑھے نہ سونے کا، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وتر پڑھ کر سونے، جمعہ کے دن غسل کرنے، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ چار باتیں ایسی ہیں جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے: ۱- عاشوراء کے روزے کو ۲- ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کے روزے کو ۱؎۳- ہر مہینہ کے تین روزے ۴- اور فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کو۔