Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
83. بَابُ : كَيْفَ يَصُومُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: ہر مہینے تین روزے کس طرح رکھے؟ اس سلسلے کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2418
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْأَشْجَعِيُّ كُوفِيٌّ , عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِيَامَ عَاشُورَاءَ، وَالْعَشْرَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ چار باتیں ایسی ہیں جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے: ۱- عاشوراء کے روزے کو ۲- ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کے روزے کو ۱؎ ۳- ہر مہینہ کے تین روزے ۴- اور فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15813)، مسند احمد 6/287 (ضعیف) (اس کے راوی ”ابو اسحاق اشجعی‘‘ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت: ۱؎: مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں، ذی الحجہ کی دسویں تاریخ اس سے خارج ہے کیونکہ یوم النحر کو روزے رکھنا جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو إسحاق الأشجعي: لم أجد من وثقه،والحديث الآتي (2419) يغني عن حديثه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2418 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2418  
اردو حاشہ:
ذوالحجہ کے روزے۔ حدیث میں دس دن کا ذکر ہے مگر مراد نو دن ہیں کیونکہ دسواں دن عید کا ہے۔ اور عید کے دن روزہ رکھنا قطعاً منع ہے۔ تغلیباً نو کو دس دن کہہ دیا جاتا ہے۔ آئندہ حدیث میں نو ہی کا ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2418