سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
85. بَابُ : تَرْكِ ذَلِكَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
85. باب: دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not doing that between the two prostrations
حدیث نمبر: 1145
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، عن سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة كبر ورفع يديه وإذا ركع وبعد الركوع ولا يرفع بين السجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَبَعْدَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے، اور جب رکوع کرتے تو بھی، اور رکوع کے بعد بھی، اور دونوں سجدوں کے درمیان نہیں اٹھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1026 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 647
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني اب، عن قتادة، عن ابي إسحاق الكوفي، عن البراء بن عازب، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله وملائكته يصلون على الصف المقدم، والمؤذن يغفر له بمد صوته ويصدقه من سمعه من رطب ويابس، وله مثل اجر من صلى معه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَالْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيُصَدِّقُهُ مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلَّى مَعَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر صلاۃ یعنی رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لیے صلاۃ بھیجتے یعنی ان کے حق میں دعا کرتے ہیں، اور مؤذن کو جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے بخش دیا جاتا ہے، اور خشک وتر میں سے جو بھی اسے سنتا ہے اس کی تصدیق کرتا ہے، اور اسے ان تمام کے برابر ثواب ملے گا جو اس کے ساتھ صلاۃ پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1888)، مسند احمد 4/284، 298، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، سنن ابن ماجہ/إقامة 51 (997) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. وأبو إسحاق السبيعي مدلس وعنعن. والحديثان السابقان (645،646) يغنيان عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325
حدیث نمبر: 808
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول:" لا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال ابو مسعود فانتم اليوم اشد اختلافا". قال ابو عبد الرحمن: ابو معمر اسمه عبد الله بن سخبرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302)، ویأتی عند المؤلف برقم: 813 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 811
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: انبانا ابو الاحوص، عن سماك، عن النعمان بن بشير، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم الصفوف كما تقوم القداح فابصر رجلا خارجا صدره من الصف فلقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لتقيمن صفوفكم او ليخالفن الله بين وجوهكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ فَأَبْصَرَ رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن ابی داود/الأذان 94 (663، 665)، سنن الترمذی/الصلاة 53 (227)، سنن ابن ماجہ/إقامة 50 (994)، (تحفة الأشراف: 11620)، مسند احمد 4/270، 271، 272، 276، 277 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، مطلب ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا جس کی وجہ سے تمہارے اندر تفرق و انتشار عام ہو جائے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے اس کے حقیقی معنی مراد ہیں یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انہیں بدل اور بگاڑ دے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 812
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن منصور، عن طلحة بن مصرف، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخلل الصفوف من ناحية إلى ناحية يمسح مناكبنا وصدورنا ويقول:" لا تختلفوا فتختلف قلوبكم، وكان يقول: إن الله وملائكته يصلون على الصفوف المتقدمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُتَقَدِّمَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں ۳؎ نیز فرماتے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، (تحفة الأشراف: 1776)، مسند احمد 4/285، 296، 297، 298، 299، 304، سنن الدارمی/الصلاة 49 (1299) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں درست کرتے ہوئے۔ ۲؎: یعنی آگے پیچھے نہ کھڑے ہو۔ ۳؎: یعنی ان میں پھوٹ پڑ جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 813
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد العسكري، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن سليمان، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح عواتقنا ويقول:" استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم وليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَيَقُولُ:" اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَلْيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے: صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 808 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مبارک ہاتھوں سے انہیں درست فرماتے تاکہ کوئی صف سے آگے پیچھے نہ رہے۔ ۲؎: اختلاف نہ کرو کا مطلب ہے کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ ہو، ورنہ اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 816
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا ابان، قال حدثنا قتادة، قال: حدثنا انس ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" راصوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالاعناق فوالذي نفس محمد بيده إني لارى الشياطين تدخل من خلل الصف كانها الحذف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قال حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:" رَاصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيَاطِينَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ".
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح درست کر لو، اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک رکھو، اور گردنیں ایک دوسرے کے بالمقابل رکھو کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں شیاطین کو صف کے درمیان ۱؎ گھستے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے وہ بکری کے کالے بچے ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (667)، (تحفة الأشراف: 1132)، مسند احمد 3/260، 283 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صفوں کے درمیان شگافوں میں شیطان کو گھستے ہوئے دیکھنا یا تو حقیقتاً ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو معجزے کے طور پر یہ منظر دکھایا ہو، یا بذریعہ وحی آپ کو اس سے آگاہ کیا گیا ہو کہ صفوں میں خلا رکھنے سے شیطان خوش ہوتا ہے، اور اسے وسوسہ اندازی کا موقع ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 819
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اتموا الصف الاول، ثم الذي يليه وإن كان نقص فليكن في الصف المؤخر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتِمُّوا الصَّفَّ الْأَوَّلَ، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ وَإِنْ كَانَ نَقْصٌ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اگلی صف پوری کرو، پھر جو اس سے قریب ہو، اور اگر کچھ کمی رہے تو پچھلی صف میں رہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (671)، (تحفة الأشراف: 1195)، مسند احمد 3/116، 132، 215، 233 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 877
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سالم. ح واخبرني احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان هو ابن سعيد، عن شعيب، عن محمد وهو الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا افتتح التكبير في الصلاة رفع يديه حين يكبر حتى يجعلهما حذو منكبيه وإذا كبر للركوع فعل مثل ذلك، ثم إذا قال سمع الله لمن حمده فعل مثل ذلك وقال ربنا ولك الحمد ولا يفعل ذلك حين يسجد ولا حين يرفع راسه من السجود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي سَالِمٌ. ح وأَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الزُّهْرِيُّ، قال: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ وَلَا حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز میں تکبیر تحریمہ شروع کرتے تو جس وقت اللہ اکبر کہتے اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی اسی طرح کرتے، پھر جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو بھی اسی طرح کرتے ۱؎، اور «ربنا ولك الحمد» کہتے اور سجدہ میں جاتے وقت اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 85 (738)، (تحفة الأشراف: 6841)، صحیح البخاری/الأذان 83 (735)، 84 (736)، 86 (739)، صحیح مسلم/الصلاة 9 (390)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (721)، سنن الترمذی/الصلاة 76 (255)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (858)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (16)، مسند احمد 2 / 8، 18، 44، 47، 62، 100، 147، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1347، 1348) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا مسنون ہونا ثابت ہوتا ہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں کیونکہ اگر رفع یدین کا نہ کرنا کبھی کبھی ثابت بھی ہو جائے تو یہ رفع یدین کے سنت نہ ہونے پر دلیل نہیں، کیونکہ سنت کی شان ہی یہ ہے کہ اسے کبھی کبھی ترک کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 879
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما كذلك وقال سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد وكان لا يفعل ذلك في السجود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ان دونوں کو اسی طرح اٹھاتے، اور «سمع اللہ لمن حمده‏»، «ربنا ولك الحمد‏» کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 83 (735)، (تحفة الأشراف: 6915)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (16)، مسند احمد 2/18، 62، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1285)، 71 (1347، 1348)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1058، 1060 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1065
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله انه حدثه، انه سمع ابا موسى، قال: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم خطبنا وبين لنا سنتنا وعلمنا صلاتنا فقال:" إذا صليتم فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم فإذا كبر الإمام فكبروا وإذا قرا غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 فقولوا: آمين يجبكم الله وإذا كبر وركع فكبروا واركعوا فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا اللهم ربنا ولك الحمد يسمع الله لكم فإن الله قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم سمع الله لمن حمده فإذا كبر وسجد فكبروا واسجدوا فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم فتلك بتلك فإذا كان عند القعدة فليكن من اول قول احدكم التحيات الطيبات الصلوات لله سلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته سلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله سبع كلمات وهي تحية الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى، قَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ:" إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا: آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعِ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمُ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ سَبْعُ كَلِمَاتٍ وَهِيَ تَحِيَّةُ الصَّلَاةِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اور ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہماری نماز سکھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرے، اور جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے، تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا، اور جب وہ اللہ اکبر کہے، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے سر بھی اٹھائے گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے، تو تم «اللہم ربنا ولك الحمد» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری پکار سن لے گا ؛ کیونکہ اللہ نے اپنے بنی کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی، تو جب وہ اللہ اکبر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدہ سے سر بھی اٹھائے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، جب وہ قعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی پہلی دعا یہ ہو: «التحيات الطيبات الصلوات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته سلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» آداب بندگیاں، پاکیزہ خیراتیں، اور صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے رسول! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں یہ سات کلمے ۱؎ ہیں اور یہ نماز کا سلام ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 831، (تحفة الأشراف: 8987) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پہلا «التحیات» ہے، دوسرا «الطیبات»، تیسرا «الصلوات»، چوتھا «سلام علیک»، پانچواں «سلام علینا»، چھٹا «أشہد أن لا إلہ إلا اللہ»، اور ساتواں «أشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله سبع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1086
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع راسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع اذنيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے ۱؎ رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11184)، وانظر حدیث رقم: 881 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کبھی کبھار سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع یدین کرتے تھے۔ ۲؎: گرچہ بعض علماء نے دونوں سجدوں میں جاتے اور ان سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین والے اس ٹکڑے کی تصحیح کی ہے، مگر اکثر علماء اور رفع یدین کے قائل ائمہ نے اس ٹکڑے کی تضعیف کی ہے، اس کے راوی قتادہ مدلس ہیں، اور انہوں نے اسے عنعنہ سے روایت کیا ہے اس باب میں دیگر روایات بھی کلام سے خالی نہیں ہیں، جب کہ سجدہ میں رفع یدین کرنے والی ابن عمر رضی اللہ عنہم کی روایت صحیحین کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن وهو مدلس وتلميذه هو سعيد بن أبى عروبة كما فى السنن الكبري للنسائي (672). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
حدیث نمبر: 1146
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة سمعه يحدث، عن رجل من عبس، عن حذيفة انه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقام إلى جنبه فقال:" الله اكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم قرا بالبقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال: في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال: حين رفع راسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الاعلى سبحان ربي الاعلى وكان يقول بين السجدتين رب اغفر لي رب اغفر لي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ: حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم‏» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي‏» کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1070 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1161
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، عن عبد الله بن عمر انه راى رجلا يحرك الحصى بيده وهو في الصلاة فلما انصرف قال له: عبد الله لا تحرك الحصى وانت في الصلاة فإن ذلك من الشيطان ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال: وكيف كان يصنع قال:" فوضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه التي تلي الإبهام في القبلة ورمى ببصره إليها او نحوها ثم قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُحَرِّكُ الْحَصَى بِيَدِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ لَا تُحَرِّكِ الْحَصَى وَأَنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَلَكِنِ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ قَالَ:" فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَمَى بِبَصَرِهِ إِلَيْهَا أَوْ نَحْوِهَا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے اس سے کہا: جب تم نماز میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن ابی داود/الصلاة 186 (987)، (تحفة الأشراف: 7351)، موطا امام مالک/الصلاة 12 (98)، مسند احمد 2/10، 45، 65، 73، سنن الدارمی/الصلاة 83 (1378)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1267، 1268 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا «لا الٰہ» پر اٹھانے اور «الا اللہ» پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1173
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد ابو قدامة السرخسي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثني قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله، ان الاشعري قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا فعلمنا سنتنا وبين لنا صلاتنا فقال:" اقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قال ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 فقولوا آمين يجبكم الله وإذا كبر الإمام وركع فكبروا واركعوا فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم" قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا لك الحمد يسمع الله لكم فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم سمع الله لمن حمده ثم إذا كبر الإمام وسجد فكبروا واسجدوا فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك فإذا كان عند القعدة فليكن من اول قول احدكم ان يقول التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قال: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الْأَشْعَرِيّ قال: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ وَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ" قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعِ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا، تو اس میں آپ نے ہمیں ہمارا طریقہ سکھایا، اور ہم سے ہماری صلاۃ کی تشریح فرمائی، اور فرمایا: اپنی صفیں درست کرو، پھر تم میں کا کوئی امامت کرے، تو جب وہ «اللہ اکبر» کہے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور وہ «ولا الضالين» کہے تو تم «آمین» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری یہ دعا قبول کرے گا، اور جب امام «اللہ اکبر» کہے، اور رکوع کرے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے اپنا سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری سنے گا، اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، پھر جب امام «اللہ اکبر» کہے، اور سجدہ کرے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدے سے سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر ادھر پوری ہو جائے گی ۱؎ اور جب امام قاعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی زبان پہ پہلی دعا یہ ہو: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 831، ویأتي برقم: 1174 مختصراً، 1281 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی امام تم سے جتنا پہلے سجدہ میں گیا اتنا ہی پہلے وہ سجدہ سے اٹھ گیا، اس طرح تمہاری اور امام کی نماز برابر ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1267
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن مسلم بن ابي مريم شيخ من اهل المدينة، ثم لقيت الشيخ , فقال: سمعت علي بن عبد الرحمن , يقول:" صليت إلى جنب ابن عمر فقلبت الحصى , فقال لي ابن عمر: لا تقلب الحصى , فإن تقليب الحصى من الشيطان وافعل كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل , قلت: وكيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل؟ قال: هكذا ونصب اليمنى واضجع اليسرى , ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى , ويده اليسرى على فخذه اليسرى واشار بالسبابة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ لَقِيتُ الشَّيْخَ , فَقَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , يَقُولُ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَلَّبْتُ الْحَصَى , فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: لَا تُقَلِّبِ الْحَصَى , فَإِنَّ تَقْلِيبَ الْحَصَى مِنَ الشَّيْطَانِ وَافْعَلْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ , قُلْتُ: وَكَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَأَضْجَعَ الْيُسْرَى , وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى , وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی، تو میں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (نماز سے فارغ ہونے پر) انہوں نے مجھ سے کہا: (نماز میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیر کو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ۱؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1161 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنے والی ساری روایتیں مبہم ہیں، اور ابوحمید رضی اللہ عنہ والی روایت کہ جس میں قعدہ اخیرہ میں تورک کا ذکر ہے، مفصل ہے اس لیے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مبہم کو مفصل پر محمول کیا جائے۔ ۲؎: دونوں قعدوں میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنا کر دائیں گھٹنے پر رکھنا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے اس اشارہ کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، شروع تشہد سے اخیر تک اشارہ کرتے رہنا چاہیئے، اور اس اشارہ میں کبھی انگلی کو حرکت دینا اور کبھی نہ دینا دونوں ثابت ہے، اس بابت تمام روایات کا یہی حاصل ہے، صرف «أشھد أن لا إلہ إلا اللہ» پر اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1268
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن، قال: رآني ابن عمر وانا اعبث بالحصى في الصلاة , فلما انصرف نهاني , وقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع , قلت: وكيف كان يصنع؟ قال: كان" إذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه وقبض يعني اصابعه كلها واشار بإصبعه التي تلي الإبهام , ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ , فَلَمَّا انْصَرَفَ نَهَانِي , وَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ , قُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ" إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ وَقَبَضَ يَعْنِي أَصَابِعَهُ كُلَّهَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ , وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے دیکھا تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے مجھے منع کیا، اور کہا: اس طرح کیا کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرتے تھے؟ کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر رکھتے ۱؎، اور اپنی سبھی انگلیاں سمیٹے رکھتے، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے کے قریب ہے اشارہ کرتے، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1161 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے داہنے گھٹنے پر۔ ۲؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے بائیں گھٹنے پر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1270
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه , ورفع اصبعه التي تلي الإبهام , فدعا بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ , وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ , فَدَعَا بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطُهَا عَلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے، اور جو انگلی انگوٹھے سے لگی ہوتی اسے اٹھاتے، اور اس سے دعا مانگتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ آپ کے بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوتا تھا، (یعنی: بائیں ہتھیلی کو حلقہ بنانے کے بجائے اس کی ساری انگلیاں بائیں گھٹنے پر پھیلائے رکھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن الترمذی/الصلاة 105 (294)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (913)، مسند احمد 2/147، (تحفة الأشراف: 8128) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1281
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، عن قتادة. ح وانبانا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام , قال: حدثنا قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله , ان الاشعري , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا فعلمنا سنتنا وبين لنا صلاتنا , فقال:" إذا قمتم إلى الصلاة فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم فإذا كبر فكبروا , وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 , فقولوا: آمين يجبكم الله، ثم إذا كبر وركع فكبروا واركعوا , فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا قال: سمع الله لمن حمده , فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد , فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، ثم إذا كبر وسجد , فكبروا واسجدوا , فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا كان عند القعدة فليكن من قول احدكم , ان يقول: التحيات الطيبات الصلوات لله , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ الْأَشْعَرِيّ , قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا , فَقَالَ:" إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا , وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 , فَقُولُوا: آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ , فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ قَوْلِ أَحَدِكُمْ , أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ نے ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہم سے ہماری نماز کے طریقے بیان کیے، آپ نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی تمہاری امامت کرے، جب وہ «اللہ اکبر» کہے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور جب وہ «ولا الضالين‏» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری اس کی ہوئی دعا کو قبول کرے گا، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور رکوع کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر سے پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «اللہم ربنا لك الحمد» اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام حمد ہے کہو، اس لیے کہ اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوا دیا ہے کہ اس نے اپنے حمد کرنے والے کی حمد سن لی ہے، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور سجدہ کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، بیشک امام تم سے پہلے سجدہ میں جائے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کو یہ کہنا چاہیئے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، فعلی، اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت آپ پر نازل ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 831 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.