Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
14. بَابُ : رَفْعِ الصَّوْتِ بِالأَذَانِ
باب: اذان میں آواز بلند کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 647
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَالْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيُصَدِّقُهُ مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلَّى مَعَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر صلاۃ یعنی رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لیے صلاۃ بھیجتے یعنی ان کے حق میں دعا کرتے ہیں، اور مؤذن کو جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے بخش دیا جاتا ہے، اور خشک وتر میں سے جو بھی اسے سنتا ہے اس کی تصدیق کرتا ہے، اور اسے ان تمام کے برابر ثواب ملے گا جو اس کے ساتھ صلاۃ پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1888)، مسند احمد 4/284، 298، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، سنن ابن ماجہ/إقامة 51 (997) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. وأبو إسحاق السبيعي مدلس وعنعن. والحديثان السابقان (645،646) يغنيان عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325

سنن نسائی کی حدیث نمبر 647 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 647  
647 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مؤذن لوگوں کو نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، لہٰذا اسے ان کی نماز کے ثواب کے برابر حصہ ملے گا، بغیر اس کے کہ ان کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔
ایمان کی تصدیق قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے یا اذان کے موقع پر۔
«یُصَلُّونَ» اللہ تعالیٰ رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ فرشتے واسطہ بنتے ہیں، یا فرشتے استغفار کرتے ہیں جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ خصوصی رحمتیں نازل فرماتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 647   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 664  
´صفوں کو درست اور برابر کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کے اندر ایک طرف سے دوسری طرف جاتے اور ہمارے سینوں اور مونڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے (یعنی ہمارے سینوں اور مونڈھوں کو برابر کرتے تھے)، اور فرماتے تھے: (صفوں سے) آگے پیچھے مت ہونا، ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ان کے دعائیں کرتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 664]
664۔ اردو حاشیہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عملاً صفوں کو برابر کرنا کرانا اس کے انتہائی تاکیدی عمل ہونے کی دلیل ہے۔ نیز چاہیے کہ امام ایسا ہو، جو صاحب علم، باعمل، باوقار اور باہیبت ہو اور خوش اخلاق بھی کہ دینی امور میں اپنے سے چھوٹوں اور بڑوں کی بالفعل اصلاح کر سکے۔ نوعمر، علم و عمل میں کوتاہ اور تنحواہ دار اماموں کے لیے اس انداز سے تعلیم و تربیت بالعموم مشکل ہوتی ہے۔ «والله المستعان»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 664   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 812  
´امام صفیں کیسے درست کرے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں ۳؎ نیز فرماتے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 812]
812 ۔ اردو حاشیہ:
➊ امام کا فرض ہے کہ صفوں کو درست کرے۔ اگرچہ آج کل ایک ہی سائز کی صفیں بچھی ہوتی ہیں اور قالین وغیرہ پر لائنیں لگی ہوتی ہیں جن کی مدد سے صف سیدھی کرنا بہت آسان ہوتا ہے مگر پھر بھی جہالت اور سستی کی بنا پر صفیں سیدھی کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
➋ اگلی صفوں سے مراد ہر مسجد اور جماعت کی اگلی صف ہے۔ مساجد کی کثرت کی بنا پر جمع کا لفظ ذکرکیا ورنہ مراد صرف اگلی صف ہے۔ یا ایک سے زائد اگلی صفیں مراد ہو سکتی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 812   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث997  
´پہلی صف کی فضیلت۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر اپنی صلاۃ بھیجتا یعنی رحمت نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے صلاۃ بھیجتے یعنی اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 997]
اردو حاشہ:
فائدہ:
نیکی کا ہر کام رحمت باری تعالیٰ کاباعث ہے۔
لیکن جن نیکیوں کے بارے میں خوشخبری دی گئی ہے ان کامقام زیادہ بلند اور ان کی اہمیت زیادہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 997