معبد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھی جائے، اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لی جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3813، ومصباح الزجاجة: 290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/405، 5/102) (حسن صحیح)»
'Abdul-Malik bin Rabi' bin Sabrah bin Ma'bad Al-Juhani said:
"My father told me, from his father that the Messenger of Allah said: 'Do not perform prayer in the camels' resting-places, and perform prayer in the sheep's resting-places.'"
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے وضو کرو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹ کا گوشت ناقض وضو ہے، یہی صحیح مذہب ہے، اور عام طور پر اصحاب حدیث کی یہی رائے ہے، جو لوگ اسے ناقض وضو نہیں مانتے وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے وضو شرعی مراد نہیں ہے، بلکہ اس سے وضو لغوی یعنی ہاتھ منہ دھونا مراد ہے۔
It was narrated that Bara'bin 'Azib said:
"The Messenger of Allah was asked about performing ablution after eating camel meat. He said: 'Perform ablution after eating it.'"
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ کا گوشت کھائیں تو وضو کریں، اور بکری کا گوشت کھائیں تو وضو نہ کریں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اونٹ اور بکری کے گوشت میں تفریق کی حکمت اور وجہ جاننا ضروری نہیں کیونکہ یہ تعبدی احکام ہیں، ان کی حکمت کا عقل میں آنا ضروری نہیں، شارع کے نزدیک اس میں کوئی نہ کوئی حکمت و مصلحت ضرور پوشیدہ ہوگی گو وہ ہماری عقل میں نہ آئے۔
It was narrated that Jabir bin Samurah said:
"The Messenger of Allah commanded us to perform ablution after eating camel meat but not to perform ablution after eating the mutton."
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکری کا دودھ پی کر وضو نہ کرو، البتہ اونٹنی کا دودھ پی کر وضو کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 154، ومصباح الزجاجة: 204)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/352، 5/122) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور سابقہ صحیح احادیث میں اونٹ کے گوشت وضو کا حکم ہے، نہ کہ اونٹنی کے دو دھ پینے سے)
It was narrated that Usaid bin Hudair said:
"The Messenger of Allah said: 'Do not perform ablution after (drinking) sheep's milk, but perform ablution after (drinking) camel's milk.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة وتدليسه،لا سيما وقد خالف غيره“ وحجاج بن أرطاة ضعيف (د 1820) و الحديث السابق (الأصل: 495) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اونٹ کے گوشت سے وضو کر لیا کرو، اور بکری کے گوشت سے وضو نہ کرو، اور اونٹنی کے دودھ سے وضو کیا کرو، اور بکری کے دودھ سے وضو نہ کرو، بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھو، اور اونٹ کے باڑوں میں نماز نہ پڑھو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7416، ومصباح الزجاجة: 205) (ضعیف)» (سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز خالد بن یزید مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، اور حدیث کا دوسرا ٹکڑا «وتوضئوا من ألبان الإبل ولا توضئوا من ألبان الغنم» ضعیف اور منکر ہے، بقیہ حدیث یعنی پہلا اور آخری ٹکڑا شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، یعنی اونٹ کے گوشت سے وضو اور بکری کے گوشت سے عدم وضو، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 177)
وضاحت: ۱؎: آگ پر پکی دیگر چیزوں کے استعمال سے وضو ضروری نہیں ہے، لیکن اونٹ کے گوشت کا معاملہ جدا ہے، اسی لئے شریعت نے اس کو الگ ذکر کیا ہے، اب ہماری سمجھ میں اس کی مصلحت آئے یا نہ آئے ہمیں فرماں برداری کرنا ضروری ہے۔
'Abdullah bin 'Amr said:
"I heard the Messenger of Allah say: 'Perform ablution after (eating) camel meat, but do not perform ablution after (eating) mutton. Perform ablution after (drinking) camel's milk, but do not perform ablution after (drinking) sheep's milk. Perform prayer in the sheep pens but not do in the camels' Ma'atin.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف خالد بن يزيد بن عمر الفزاري مجهول الحال (تقريب: 1689) و الحديث السابق (الأصل: 495) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں بکریوں اور اونٹوں کے باڑوں کے علاوہ کوئی جگہ میسر نہ ہو تو بکری کے باڑے میں نماز پڑھو، اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھو“۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
The Messenger of Allah said: "If you cannot find anywhere (for prayer) except sheep's resting-places and camels' resting-places, then perform prayer in the sheep's resting-places and do not perform prayer in the camels' resting-places."
عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو، اور اونٹوں کے باڑ میں نماز نہ پڑھو، کیونکہ ان کی خلقت میں شیطنت ہے“۔
تخریج الحدیث: «نفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9651، ومصباح الزجاجة: 289)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد 41 (736)، وذکر أعطان الإبل، مسند احمد (4/85، 86، 5/54، 55) (صحیح)» (اس حدیث کا شاہد براء رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جو ابو داود: 184 - 493 میں ہے، لیکن شاہد نہ ملنے کی وجہ سے «فإنها خلقت من الشياطين» کے لفظ کو البانی صاحب نے ضعیف کہا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2210، و تراجع الألبانی: رقم: 298)۔
وضاحت: ۱؎: فؤاد عبدالباقی کے نسخہ میں اور ایسے ہی پیرس کے مخطوطہ میں «هشيم» کے بجائے «أبو نعيم» ہے، جو غلط ہے۔ ۲؎: شیطنت سے مراد شرارت ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اونٹ شیطان سے پیدا ہوا، ورنہ وہ حلال نہ ہوتا اور نبی اکرم ﷺ اس کے اوپر نماز ادا نہ کرتے، لیکن شافعی کی روایت میں یوں ہے کہ جب تم اونٹوں کے باڑہ میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے تو وہاں سے نکل جاؤ کیونکہ اونٹ جن ہیں، اور جنوں سے پیدا ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اونٹوں میں شرارت کا مادہ زیادہ ہے، اور یہی وجہ ہے وہاں نماز پڑھنا منع ہے۔
It was narrated that 'Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani said:
"The Prophet said: 'Perform prayer in the sheep's resting-places and do not perform prayer in the camels' resting-places, for they were created from the devils."