سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
67. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ
باب: اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 494
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ فَقَالَ:" تَوَضَّئُوا مِنْهَا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے وضو کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 72 (184)، سنن الترمذی/ الطہارة 60 (81)، (تحفة الأشراف: 1783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/288، 303) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹ کا گوشت ناقض وضو ہے، یہی صحیح مذہب ہے، اور عام طور پر اصحاب حدیث کی یہی رائے ہے، جو لوگ اسے ناقض وضو نہیں مانتے وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے وضو شرعی مراد نہیں ہے، بلکہ اس سے وضو لغوی یعنی ہاتھ منہ دھونا مراد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح